امریکی کی یورپی یونین کی مصنوعات پر مزید محصولات کی دھمکی
2 جولائی 2019
چین اور امریکا کے درمیان تجارتی جنگ میں بظاہر مزید اضافے کا فی الحال کوئی امکان نہیں ہے۔ اس فی الوقتی تجارتی جنگ بندی کے بعد امریکی حکومت نے یورپ پر دباؤ بڑھانا شروع کر دیا ہے۔
اشتہار
امریکی حکومت نے یورپی یونین کو دھمکی دیتے ہوئے واضح کیا کہ یورپی مصنوعات پر چار بلین امریکی ڈالر کے اضافی درآمدی محصولات کا نفاذ کیا جا سکتا ہے۔ واشنگٹن حکومت کا یہ بیان امریکی تجارتی نمائندے کے دفتر (USTR) سے جاری کیا گیا ہے۔ اس بیان میں واضح کیا گیا کہ یورپی یونین کی مصنوعات کی فہرست اور ممکنہ اضافی محصولات کو عام کر دیا گیا ہے۔ دفتر نے اس کو مشتہر کر کے عوامی وکاروباری حلقوں کی آراء طلب کی ہے۔
امریکی حکومت یورپی یونین کی جن مصنوعات پر اضافی محصولات لگانے کا ارادہ رکھتی ہے، ان میں ساسیجز، خنزیری پارچے، پاستا، زیتون، مختلف القسم ذائقوں کے حامل پنیر(اٹلی کے مشہور پنیر ریگجیانو اور پرووولون، ہالینڈ کی پنیر میں ایڈم اور گوڈا خاص طور پر اہم ہیں) اور کئی دوسری مصنوعات بھی شامل ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق امریکا کی جانب سے محصولات کے نفاذ کی دھمکی بنیادی طور پر اُس تنازعے کا تسلسل ہو سکتی ہے، جو یورپی یونین کی جانب سے سول استعمال کے بڑے ہوائی جہازوں پر رعایت نہ دینے سے متعلق ہے۔
یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ امریکا اور یورپی یونین کے درمیان محصولات کے نفاذ کا قضیہ دیرینہ ہے لیکن قوم پرست ٹرمپ انتظامیہ نے اسے قدرے بڑھاوا دے دیا ہے۔
دوسری جانب تجویز کردہ مصنوعات کے حوالے سے ٹرمپ انتظامیہ کو استعمال کنندگان کے علاوہ صنعتی حلقوں کی مخالفت کا بھی سامنا ہے۔ امریکی تجارتی نمائندے کی فہرست میں خاص طور پر یورپی وہسکی پر محصولات کے خلاف تو امریکا کی ڈسٹلڈ اسپرٹس کونسل نے بھی سخت بیان دیتے ہوئے اس کی مخالفت کی ہے۔
اسی طرح یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ امریکا میں کاروباری کمپنیوں کے ساتھ ساتھ کسانوں اور عام صارفین نے بھی ادلے کے بدلے میں عائد کی جانے والی امریکی محصولات کی مخالفت کی ہے۔ ان حلقوں کے منفی جذبات پہلے سے سامنے آ چکے ہیں اور اضافی محصولات سے یہ ردعمل شدید ہونے کا امکان ہے۔
زلکے جان (عابد حسین)
یورپ اور امریکا کے تجارتی تعلقات
یورپی یونین اور امریکا ایک دوسرے کی سب سے بڑی برآمدی مارکیٹیں رہی ہیں۔ ڈالتے ہیں ایک نظر ان دونوں خطوں کے درمیان درآمدات و برآمدات پر اور جانتے ہیں وہ کون سی انڈسٹری ہیں جو تجارتی جنگ سے متاثر ہوں گی۔
تصویر: Imago/Hoch Zwei Stock/Angerer
ٹریلین یورو سے زائد کی تجارت
یورپی یونین، امریکا کی سب سے بڑی برآمدی منڈی ہے جہاں امریکا کی مجموعی برآمدات کا پانچواں حصہ اپنی کھپت دیکھتا ہے۔ اسی طرح یورپی برآمدات کا پانچواں حصہ امریکی مارکیٹ کا حصہ بنتا ہے۔ سال 2017ء میں دونوں خطوں کے درمیان ساز وسامان اور سروس کی مد میں 1,069.3 بلین یورو کی تجارت ہوئی۔ یورپ نے امریکا سے 256.2 بلین یورو کا سامان درآمد کیا اور 375.8 بلین یورو کا تجارتی مال برآمد کیا۔
تصویر: Imago/Hoch Zwei Stock/Angerer
تجارتی سرپلس
یورپ اور امریکا کے درمیان زیادہ تر مشینری، گاڑیوں، کیمیکلز اور تیار کیے گئے ساز و سامان کی درآمد و برآمد ہوتی ہے۔ ان تینوں کیٹگریوں کے علاوہ کھانے پینے کی تجارت سے یورپ کو تجارت میں بچت یا سرپلس ملتا ہے۔ جبکہ امریکا کو توانائی اور خام مال کی تجارت پر سرپلس حاصل ہوتا ہے۔
تصویر: Reuters
چوٹی کی برآمدات ، گاڑیاں اور مشینری
یورپ امریکا کو گاڑیوں اور مشینری کی مد میں سب سے بڑی برآمد کرتا ہے جس کا حجم 167 بلین یورو ہے
تصویر: picture-alliance/U. Baumgarten
محاصل میں اضافہ
اس برس مئی کے اختتام پر ٹرمپ انتظامیہ نے یورپ کے لیے اسٹیل پر 25 فیصد اور المونیم پر 10 فیصد محصولات عائد کر دی ہیں۔ امریکا کو سن 2017ء میں 3.58 بلین یورو اسٹیل اور ایلمونیئم کی برآمد کی گئی۔
تصویر: Reuters/Y. Herman
جوابی محاصل
امریکا کی جانب سے محصولات میں اضافہ عائد کرنے کے بعد یورپ کی جانب سے ان مصنوعات کی فہرست مرتب کی گئی ہے جس پر جوابی محصولات عائد کیے گیے ہیں۔ ان میں بعض روایتی امریکی مصنوعات ہیں مثلاﹰ پینٹ بٹر، بربن وہسکی، ہارلی ڈیوڈسن موٹرسائکل، جینز اور نارنگی کے جوس ۔ یورپ نے جن برآمدات کو ٹارگٹ کیا ہے ان سے امریکا کو سالانہ 2.8 بلین ڈالر آمدنی ہوتی ہے۔
تصویر: Shaun Dunphy / CC BY-SA 2.0
سفری اور تعلیمی سروس
خدمات یا سروس کی مد میں یورپ درآمدات کی مد میں 219.3 بلین یورو اور برآمدات کی مد میں 218 بلین یورو کی تجارت کرتا ہے۔ ان میں پروفیشنل اور مینجمنٹ سروسز، سفر اور تعلیم سرفہرست ہیں۔