ایک امریکی ہوائی کمپنی نے اپنی کمرشل پروازوں کے لیے اتہائی تیز رفتار سپر سونک طیارے خریدنے کا اعلان کیا ہے۔ اس طرح ہر پرواز کا دورانیہ نصف ہو کر رہ جائے گا۔ نیو یارک سے لندن کی پرواز صرف ساڑھے تین گھنٹے کی ہو جائے گی۔
اشتہار
بڑی امریکی ہوائی کمپنی یونائیٹڈ ایئر لائن نے جمعرات تین جون کو اعلان کیا کہ وہ اپنے کمرشل طیاروں کے وسیع نیٹ ورک میں سپر سونک ہوائی جہازوں کو شامل کرے گی۔ اس کا مقصد مختلف پروازوں کے دورانیے میں کمی لانا ہے۔ یونائیٹڈ ایئر لائن کی سپر سونک ہوائی جہازوں پر مشتمل پروازوں کا سلسلہ سن 2029 میں شروع ہو گا۔ یونائیٹڈ ایئر لاین کی پروازیں دنیا کے پانچ سو مقامات تک جاتی ہیں۔
یونائیٹڈ ایئر لائن کے مطابق مسافر بردار سپر سونک کمرشل طیاروں کا معاہدہ بُومز اورچؤر ایئر لائنر کے ساتھ کیا گیا ہے۔ یہ ادارہ پہلی پرواز کے لیے اولین ہوائی جہاز سن 2029 میں فراہم کرے گا۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ طیارے اسی وقت حاصل کیے جائیں گے جب وہ سیفٹی کے تمام ضوابط پر پورے اتریں گے۔
اس کے علاوہ ان کی پائیداری اور آپریشن کی ضروریات کو بھی پرواز سے قبل مکمل طور پر جانچا اور پرکھا جائے گا۔ ان تمام ضوابط کے سو فیصد مناسب ہونے کی صورت میں پینتیس طیارے خریدے جائیں گے۔
پرواز کا دورانیہ
سپر سونک طیاروں کی کمرشل پروازوں سے وقت کی بچت ہو گی۔ ہر پرواز کا دورانیہ نصف ہو کر رہ جائے گا۔ نیو یارک سے لندن کی پرواز صرف ساڑھے تین گھنٹے کی ہو جائے گی۔ اسی طرح سان فرانسیسکو سے جاپانی دارالحکومت ٹوکیو کی پرواز صرف چھ گھنٹے کی رہ جائے گی۔ بُومز اورچؤر ایئر لائنر کی ایک پرواز پینسٹھ سے اٹھاسی مسافروں پر مشتمل ہو گی اور اس کا انداز آج کے دور کی پروازوں کی فرسٹ کلاس جیسا ہو گا۔
یہ امر اہم ہے کہ بُومز اورچؤر ایئر لائنر کا سپر سونک کمرشل طیارے بنانے کا اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب ایک اور کمپنی ایریون کا سپر سونک ہوائی جہاز بنانے کا منصوبہ عدم سرمایے کی نذر ہو گیا ہے۔
بُومز اورچؤر ایئر لائنر کے سپر سونک طیاروں کے بارے میں یونائیٹڈ ایئر لائن کا کہنا ہے کہ یہ سو فیصد ماحول دوست ہوں گے اور ان سے کاربن کا اخراج صفر ہو گا۔ قبل ازیں ایسے طیاروں کو بنانے کے منصوبے کاربن اخراج کی وجہ سے ادھورے چھوڑ دیے گئے تھے۔ یونائیٹڈ ایئر لائن کا کہنا ہے کہ وہ سن 2050 تک ماحول دوست ہوائی ٹیکنالوجی پر منتقل ہونے کے پلان کو فوقیت دیے ہوئے ہے۔
کنکارڈ کمرشل طیاروں کا دور
ایئر فرانس اور برٹش ایئرویز کا مشترکہ کنکارڈ ہوائی جہازوں کا منصوبہ ستائیس برس کے بعد سن 2003 میں دم توڑ گیا تھا۔ کنکارڈ کی آخری پرواز سن 2003 ہی میں اڑی تھی۔ ان طیاروں کا شور بہت تھا اور ان کو ساؤنڈ بیریئر توڑنے کی اجازت سمندری سطح پر تھی۔
کنکارڈ طیارے کے پچاس سال
کنکارڈ کا نام سن کر ہی سحر انگیزی، وقار اور رفتار ذہن میں آتی ہے۔ آج سے پچاس سال قبل کنکارڈ پہلی مرتبہ فضاؤں میں بلند ہوا تھا۔ کنکارڈ آج بھی لوگوں کے تصور میں موجود ہے حالانکہ اسے آخری اڑان بھرے سالوں گزر چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/U. Deck
پرکشش اور تیز
کنکارڈ طیارے نے اپنے ڈیزائن، منفرد انداز کے پروں اور آگے کی جانب جھکتی ہوئی’ناک‘کی وجہ سے مستقبل کے ایک تصوراتی جہاز کو حقیقت کا روپ دیا تھا۔ یہ جہاز اپنی نمایاں رفتار کے باعث دنیا بھر میں مشہور ہوا۔ یہ دو ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرنے کی صلاحیت رکھتا تھا۔
کنکارڈ طیارے کے بارے میں بظاہر سب کچھ اچھا دکھائی دیتاتھا۔ لیکن حیقیت میں اس جہاز میں سفر کرنا نا صرف بہت ہی مہنگا تھا بلکہ دوران پرواز اس جہاز میں شور بھی بہت ہوتا تھا۔ اس کے علاوہ کنکارڈ ایندھن بھی بہت زیادہ استعمال کرتا تھا۔ یہ جہاز پچیس ہزار چھ سو لیٹر کیروسین فی گھنٹہ خرچ کرتا تھا اور اس میں صرف 128 مسافر بیٹھ سکتے تھے۔ معاشی طور پر یہ قابل عمل نہیں دکھائی نہیں دیتا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/U. Deck
پیرس سے نیو یارک
یہ تصویر فرانسیسی پائلٹ آندرے ترکاٹ کی ہے۔ انہیں 2 مارچ 1969ء کو کنکارڈ کی پہلی پرواز اڑانے کا اعزاز حاصل ہے۔ آٹھ سال بعد ایئر فرانس اور برٹش ایئر ویز نےکنکارڈ کی نیو یارک کی پروازیں شروع کیں۔ عام طور پر سات گھنٹے کا یہ سفر کنکارڈ میں ساڑھے تین گھنٹوں میں مکمل کر لیا جاتا تھا۔
تصویر: picture-alliance/akg-images/J. Dieuzaide
فضا میں ستارے
کنکارڈ کو امیروں اور مشہور افراد کی وجہ سے جانا جانے لگا تھا۔ معروف ماڈل سنڈی کرافورڈ، کلاؤڈیا شیفر اور ٹینس کھلاڑی آندرے اگاسی تواتر کے ساتھ کنکارڈ کی مہنگی ترین خدمات سے فائدہ اٹھانے والوں میں سے تھے۔ عام طور پر لندن یا پیرس سے نیو یارک کا ٹکٹ کئی ہزار ڈالرز کا ہوتا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/L. Sladky
شاندار کاک پٹ
یہ کنکارڈ طیارے کے کاک پٹ کی ایک تصویر ہے۔ یہ جہاز آج کل نیو یارک کے ایک میوزیم میں رکھا ہوا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AP PhotoG. Bull
مہنگا اور تنگ سفر
کنکارڈ کے پیسنجر کیبن میں جگہ بہت زیادہ کشادہ نہیں تھی، جیسا کہ 1968ء میں لی جانے اس تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے۔ لیکن کم دورانیے کی پرواز میں مسافر محدود جگہ پر بھی اکتفا کر لیتے تھے۔
تصویر: imago/United Archives
روسیوں کے ساتھ مقابلہ
1954ء میں برطانیہ نے مسافروں کے لیے سپر سونک جہاز بنانا شروع کر دیا تھا۔ اس کے بعد فرانس، امریکا اور سابقہ سوویت یونین میں بھی ایسی کوششیں شروع ہو گئیں۔ 1968ء میں سال نو کے موقع پر روسی سپر سانک ’ٹوپولیو‘ نے اپنی اوّلین پرواز مکمل کی۔ یعنی کنکارڈ کی پہلی پرواز سے دو ماہ قبل۔ ٹوپولیو کو 1977ء میں گراؤنڈ کر دیا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/epa/S. Chirkiov
حادثہ
جولائی پچیس 2000ء کو کنکارڈ کے حوالے سے سب کچھ یکسر تبدیل ہو گیا۔ اس روز ایئر فرانس کی فلائٹ 4590 پرواز کے منٹ بعد ہی گر کر تباہ ہو گئی۔ رن وے پر پڑے ایک ٹکڑے نے پہلے پہیے کو پنکچر کیا اور پھر ایندھن کے ٹینک کو نقصان پہنحایا۔ اس کی وجہ کنکارڈ کا انجن فیل ہو گیا اور وہ ہوائی اڈے کے قریب ایک ہوٹل پر گر گیا۔
تصویر: AP/Toshihiko Sato
اختتام کا آغاز
کنکارڈ کے اس حادثے میں جہاز پر سوار ایک سو نو مسافر اور ہوٹل میں موجود چار افراد ہلاک ہوئے۔ اس حادثے کے بعد اس جہاز کے طویل المدتی استعمال کے حوالے سے شکوک و شبہات بھی بڑھ گئے اور اس صورتحال میں اس سپر سونک کو گراؤنڈ کرنےکا عمل تیز ہو گیا۔ کنکارڈ 2003ء میں آخری مرتبہ اڑا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ایکس۔ پلین
2018ء میں امریکی خلائی مرکز ’ناسا‘ نے امریکی ادارے لاک ہیڈ مارٹن کوکنکارڈ طیارے کا نیا اور جدید ترین ماڈل تیار کرنے کا کہا۔ ایکس پلین نامی یہ طیارہ آواز سے بھی تیز رفتار سفر کرے گا اور وہ بھی سُپر سونک شور کے بغیر۔
تصویر: picture-alliance/ZUMAPRESS
مستقبل؟
توقع ہے کہ ’ایکس پلین‘ کو سن2021 تک تیار کر لیا جائے گا۔ اس منصوبے کے حوالے سے بہت کم ہی معلومات سامنے آئی ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ اس طیارے کے ذریعے پیرس سے نیویارک کا سفر صرف تین گھنٹے میں طے کر لیا جائے گا۔
تصویر: picture-alliance/ZUMAPRESS
11 تصاویر1 | 11
اس کے علاوہ یہ بڑی انسانی بستوں سے ہٹ کر پرواز مکمل کرتے تھے۔ کنکارڈ طیارے کی شہرت اس وقت داغ دار ہوئی جب ایک ایسا ہوائی جہاز پیرس کے چارلس ڈیگال ایئر پورٹ پر دروان حادثے کا شکار ہو گیا تھا۔