1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی یہودی اکابرین اور دانشوروں کی بینجمن نیتن یاہو سے اپیل

17 جولائی 2012

امریکا میں آباد بااثر یہودی افراد نے حیران کن انداز میں اسرائیلی وزیراعظم سے اپیل کی ہے کہ وہ اس رپورٹ کو مسترد کردیں جس میں کہا گیا ہے کہ ان کی حکومت بتدریج ویسٹ بینک پر قبضہ کرنے کا عمل جاری نہیں رکھے ہوئے۔

تصویر: AP

امریکا کے درجنوں یہودی بااثر اکابرین اور دانشوروں کی اس اپیل کو انتہائی غیر معمولی قرار دیا گیا ہے۔ ان یہودیوں نے اسرائیلی وزیر اعظم سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس رپورٹ کو مسترد کریں جس میں واضح کیا گیا ہے کہ ان کی حکومت بتدریج ویسٹ بینک پر قبضے کے عمل کو جاری نہیں رکھے ہوئے۔ اس اپیل پر چالیس یہودی اکابرین اور دانشوروں نے دستخط کیے ہیں۔ اس رپورٹ کو اسرائیل کی سپریم کورٹ کے سابق جج ایڈمنڈ لیوی نے مرتب کیا ہے۔ تجزیہ کاروں کے خیال میں اسرائیلی اعلیٰ ترین عدالت کے سابق جج کی رپورٹ سے اسرائیل کی ساکھ متاثر ہونے کے علاوہ فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ امن کی کوششوں کو بھی دھچکا پہنچ سکتا ہے۔

ویسٹ بینک میں یہودی آباد کاری کا عمل تیزی سے جاری ہےتصویر: AP

اپیل کے مندرجات کے بارے امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس نے رپورٹ جاری کی ہے۔ اپیل میں کہا گیا کہ وہ اس بات کو افسوس کے ساتھ تسلیم کرتے ہیں کہ فلسطینی اتھارٹی کی قیادت مذاکراتی میز پر بیٹھنے سے گریزاں ہے لیکن اس دوران منظر عام پر آنے والی لیوی رپورٹ امن مذاکرات اور تنازعے میں اسرائیل کی پوزیشن کو کمزور کرنے کے علاوہ ان قوتوں کے نظریات کو تقویت دے گی جو اسرائیل کے قیام کے حق کو غیرقانونی خیال کرتے ہیں۔ اس اپیل میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم واضح طور پر لیوی رپورٹ کو کسی طور پر حکومتی سطح پر منظور نہ کرنے کا اعلان کریں۔

اس غیر معمولی اپیل پر دستخط کرنے والوں میں کینیڈا کے شہر مانٹریال سے تعلق رکھنے والے معروف ارب پتی مخیر یہودی چارلس روزنر برونف مین (Charles Rosner Bronfman) خاص طور پر نمایاں ہیں۔ برونف مین کے نام سے انسانی اقدار کے لیے نوجوان یہودیوں کے لیے سالانہ بنیادوں پر ایک لاکھ امریکی ڈالر کی مالیت کا ایک پرائز بھی دیا جاتا ہے۔ ایک اور دستخط کرنے والے اسٹینلے گولڈ ہیں جو امریکا میں یہودی لابی کے بڑے ادارے AIPAC کے سابق سربراہ ہیں۔ ایک اور دستخط کرنے والے اسرائیلی پالیسی فورم (IPF) کے سینئر ایڈوائزر ٹام ڈائن (Tom Dine) ہیں۔ دستخط کرنے والوں میں جیوش ایجنسی بورڈ کے چیئرمین رچرڈ پرل اسٹون، یروشلم کے تھنک ٹینک شالم انسٹیٹیوٹ کے رابی ڈینئل گورڈس (Daniel Gordis) کے نام بھی اہم ہیں۔

ویسٹ بینک میں نئی یہودی بستیوں کے خلاف فلسطینی بارہا مظاہرے کر چکے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

اس اپیل میں یہ سوال اٹھایا گیا ہے کہ یہ اہم نہیں ہے کہ لیوی رپورٹ کی قانونی حیثیت کتنی مسلم ہے بلکہ یہ انتہائی ضروری ہے کہ عالمی سطح اور معاملات کی حساسیت کے اس مقام پر کیا اسرائیل کوئی ایسا مؤقف اختیار کر سکتا ہے جو ویسٹ بینک کو اپنی حدود میں شامل کرنے کی مناسبت سے ہو۔ لیوی رپورٹ کو اس کمیٹی نے ترتیب دیا ہے جو نئے یہودی آبادکاروں کے ساتھ ہمدری رکھتی ہے اور یہ گزشتہ ہفتے کے دوران ریلیز کی گئی تھی۔ اس رپورٹ میں اسرائیل کے اس مؤقف کا ایک مرتبہ اعادہ کیا گیا کہ ویسٹ بینک مقبوضہ علاقہ نہیں ہے اور اسرائیل اس علاقے میں آبادکاری کا قانونی حق رکھتا ہے۔ اس رپورٹ کے حوالے سے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ وہ اس رپورٹ کو حکومت کے خصوصی فورم پر زیربحث لانے کے بعد ہی اس کے مندرجات کو تسلیم کرنےکے حوالے سے کوئی فیصلہ کر سکیں گے۔

لیوی رپورٹ کے مطابق اردن کی جانب سے سن 1948 میں ویسٹ بینک کو اپنی ریاست کا حصہ بنانے کی کوئی بین الاقوامی اتھارٹی موجود نہیں ہے اور اردن کی ہاشمی حکومت نے سن 1988 میں ویسٹ بینک پر اپنی حاکمیت کو ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اسرائیل نے اس علاقے کو کبھی بھی اپنی ریاست کا حصہ قرار نہیں دیا۔ ایڈمنڈ لیوی کی رپورٹ کے علاوہ گزشتہ دنوں میں ایک دوسری رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ مغربی کنارے کے علاقے میں یہودی بستیوں کی آبادی میں نیتن یاہو کے موجودہ دور حکومت میں اب تک 18 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا جا چکا ہے۔

ah/ng (AP)

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں