1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امسالہ نوبل انعام برائے ادب توماس ٹرانسٹرومر کے لیے

6 اکتوبر 2011

سویڈن کے دورِ حاضر کے مشہور ترین شاعر و ادیب توماس ٹرانسٹرومر کو، جن کی عمر 80 برس ہے، 2011 ء کا نوبل انعام برائے ادب دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس انعام کی مالیت دَس ملین کراؤن (1.45 ملین ڈالر) ہے۔

توماس ٹرانسٹرومر
توماس ٹرانسٹرومرتصویر: dapd

یہ اعلان آج سویڈش اکیڈمی کی جانب سے دارالحکومت سٹاک ہوم میں کیا گیا۔ گزشتہ تیس برسوں میں یہ پہلا موقع ہے کہ ادب کا یہ اعلیٰ ترین اعزاز سویڈن ہی کے کسی شاعر و ادیب کے حصے میں آیا ہے۔ اس سے پہلے آخری بار یہ اعزاز 1974ء میں سویڈن کی کسی شخصیت کے حصے میں آیا تھا۔ تب یہ انعام آئیونڈ جانسن اور ہیری مارٹنسن میں برابر برابر تقسیم کیا گیا تھا لیکن اِس سے ایک تنازعے نے بھی جنم لیا تھا کیونکہ یہ دونوں ہی سویڈش اکیڈمی کے رکن بھی تھے۔

سویڈش اکیڈمی نے اپنے اعلان میں ٹرانسٹرومر کو یہ اعزاز دیے جانے کا جواز یہ بتایا کہ ’اُنہوں نے اپنے جامع اور شفاف خاکوں کے ذریعے سچائی تک پہنچنے کا ایک تازگی سے بھرپور موقع فراہم کیا ہے‘۔  اکیڈمی نے مزید کہا ہے کہ ’جامعیت، درستگی اور تیکھا پن ٹرانسٹروئمر کی تحریروں کی نمایاں خصوصیات ہیں‘۔

1931ء میں سٹاک ہوم میں پیدا ہونے والے ٹرانسٹرومر اسکنڈے نیویا میں دوسری عالمی جنگ کے بعد کی اہم ترین ادبی شخصیات میں سے ایک ہیںتصویر: dapd

اگرچہ گزشتہ چند برسوں کے دوران ٹرانسٹرومر کا نام بار بار اس انعام کے لیے لیا جاتا رہا ہے تاہم سویڈش اکیڈمی آف سائنسز کے مستقل سیکرٹری پیٹر انگلنڈ کے مطابق جب اُنہیں اکیڈمی کے فیصلے سے آگاہ کیا گیا تو یہ خبر اُن کے لیے غیر متوقع تھی:’’میرا خیال ہے کہ وہ حیرت زدہ رہ گئے۔ وہ آرام سے بیٹھے تھے اور موسیقی سن رہے تھے تاہم اُنہوں نے کہا کہ یہ بہت اچھا ہے۔‘‘

ٹرانسٹرومر کو 1990ء میں فالج ہوا تھا، جس کے بعد اُن کے دھڑ کا نصف حصہ مفلوج ہو چکا ہے اور وہ بولنے سے بھی معذور ہو چکے ہیں۔ اُن کے کلام کا اب تک آخری مجموعہ ’بڑی پہیلی‘ کے نام سے 2004ء میں سامنے آیا تھا۔ اُن کی شاعری پر مبنی پہلا مجموعی ’سترہ نظمیں‘ کے نام سے اُس وقت شائع ہوا تھا، جب وہ 23 برس کے تھے۔

ٹرانسٹرومر کی کتابیں پچاس سے زیادہ زبانوں میں ترجمہ ہو چکی ہیںتصویر: DW

1931ء میں سٹاک ہوم میں پیدا ہونے والے ٹرانسٹرومر اسکنڈے نیویا میں دوسری عالمی جنگ کے بعد کی اہم ترین ادبی شخصیات میں سے ایک ہیں۔ وہ اپنی تحریروں میں انسانی ذہن کے اندر چھُپے رازوں پر سے پردہ اٹھاتے ہیں۔ اب تک اُن کی کتابیں پچاس سے زیادہ زبانوں میں ترجمہ ہو چکی ہیں اور اُنہوں نے دُنیا بھر کی شاعری اور ادب کو متاثر کیا ہے۔

ادب کا نوبل انعام اس ہفتے چوتھا نوبل انعام ہے، جس کا اعلان کیا گیا ہے۔ پیر کو میڈیسن، منگل کو فزکس اور بدھ کو کیمسٹری کے شعبوں کے لیے نوبل انعامات کا اعلان کیا گیا تھا۔

 

رپورٹ: امجد علی

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں