1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’یوکرین میں روس کے اہداف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی‘ پوٹن

14 دسمبر 2023

یوکرین پر ماسکو کی جانب سے فوجی حملے کے بعد روسی صدر نے پہلی مرتبہ پریس کانفرنس میں یوکرین جنگ کے حوالے سے دو ٹوک کہا کہ امن تب ہو گا، جب روس اپنے مقاصد حاصل کر لے گا۔ ان کے بقول روس کے مقاصد میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔

Russland Putin Jahresend-PK
تصویر: Alexander Zemlianichenko/REUTERS

ایک سال کے وقفے کے بعد، روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی امسالہ اختتامی پریس کانفرنس کو  سرکاری ٹیلی ویژن پر براہ راست نشر کیا  گیا۔ یاد رہے کہ گزشتہ برس پوٹن نے 10 سال میں پہلی بار پریس کانفرنس منسوخ کر دی تھی۔ اس وقت کریملن پر نظر رکھنے والوں کو یقین تھا کہ پوٹن بین الاقوامی صحافیوں کے سوالات سے گریز کرنا چاہتے ہیں جب کہ ان کی فوج کو یوکرین میں مسلسل ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا تاہم اس بار  پریس کانفرنس کے دوران مبینہ طور پر 1 ملین سے زیادہ سوالات ٹیلی فون کے ذریعے بھیجے گئے۔

 ولادیمیر پوٹن کی اس پریس کانفرنس میں یوکرین کی جنگ، روس اور مغربی دنیا کے مابین علقات اور روسی معیشت کی تازہ ترین صورتحال پر بات کی۔

پوٹن نے یوکرین کی جنگ کے بارے میں کیا کہا؟

روسی صدر نے واضح الفاظ میں کہا کہ یوکرین میں روسی اہداف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ ان کا کہنا تھا،''جب ہم اپنے اہداف حاصل کر لیں گے تو امن قائم ہو گا۔ آئیے ان اہداف کی طرف لوٹتے ہیں، وہ تبدیل نہیں ہوئے ہیں۔ میں آپ کو یاد دلاتا ہوں کہ ہم نے اس وقت کیا بات کی تھی، یوکرین کی ڈی نازیفیکیشن، اس کی ڈی میلیٹرائزیشن، اس کی غیر جانبدار حیثیت کے بارے میں۔‘‘

یفگینی پریگوژِن کی ہلاکت کا ذمہ دار کون؟

02:19

This browser does not support the video element.

ولادیمیر پوٹن نے مزید کہا کہ روس نے یوکرین میں 600,000 سے زیادہ فوجی اہلکار تعینات کیے ہیں۔ ان کے بقول، ''فرنٹ لائن 2,000 کلومیٹرسے زیادہ لمبی ہے اور متنازعہ علاقے میں 617,000 عسکری اہلکار موجود ہیں۔‘‘ روسی صدر نے یہ بھی کہا کہ یوکرین  کے ساتھ روس کی جنگ کے تناظر میں مغربی ممالک کی طرف سے ان کے ملک پر لگنے والی پابندیوں کے باوجود ان کا خیال ہے کہ رواں برس روس کی معیشت کی شرح نمو 3.5 فیصد رہے گی۔

روسی صدر نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ یوکرین نے خیرسون کے علاقے میں دریائے دنیپرو کے مشرقی کنارے پر قدم جمانے کی کوشش کی تھی تاہم اس نے اپنے چند بہترین جنگجوؤں کو کھو دیا۔

روس میں امریکی قیدیوں کا کیا بنے گا؟

روسی صدر ولادیمیر پوٹن  نے کہا کہ وہ پر امید ہیں کہ دو ہائی پروفائل امریکیوں اور حراست میں لیے گئے وال اسٹریٹ جرنل کے رپورٹرز ایون گرشکووچ اور سابق امریکی میرین پال وہیلن کی حراست کے حوالے سے ماسکو اور واشنگٹن کوئی حل تلاش کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں وہ رابطے میں ہیں اور بات چیت جاری ہے لیکن یہ معاملہ ابھی سلجھا نہیں۔

پوٹن کے مطابق مغربی ممالک کی طرف سے ان کے ملک پر لگنے والی پابندیوں کے باوجود ان کا خیال ہے کہ رواں برس روس کی معیشت کی شرح نمو 3.5 فیصد رہے گی۔تصویر: Alexander Zemlianichenko/AP Photo/picture alliance

روسی صدر نے مزید کہا کہ ''مجھے امید ہے کہ ہم کوئی حل تلاش کر لیں گے۔ لیکن امریکی فریق کو بھی ہماری بات سننا چاہیے اور ایسا فیصلہ کرنا چاہیے جو روسی فیڈریشن کے موافق ہو۔‘‘

واضح رہے کہ گیرشکووچ کو مارچ کے آخر میں یورالز شہر یوکاتیرنبرگ میں رپورٹنگ کے دوران گرفتار کیا گیا تھا، اس طرح وہ سوویت دور کے بعد روس میں جاسوسی کے الزام میں گرفتار ہونے والے پہلے مغربی رپورٹر بن گئے تھے۔ جبکہ سابق امریکی میرین پال وہیلن جاسوسی کے الزام میں 2018ء سے روسی جیل میں ہیں۔

کیا جنوبی افریقہ صدر پوٹن کو گرفتار کرے گا؟

01:37

This browser does not support the video element.

پوٹن کی پریس کانفرنس

پوٹن، جنہوں نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ وہ مارچ 2024ء کے انتخابات میں ایک اور صدارتی مدت کے لیے مقابلے کی دوڑ میں حصہ لیں گے۔ اس موقع کا بہترین استعمال کرتے ہوئے  خود کو مسئلہ حل کرنے والے کے طور پر پیش کرنے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔ گزشتہ سال کے اختتام پر ہونے والی پریس کانفرنسوں کے برعکس، اس بار کریملن نے صرف منتخب صحافیوں کو دعوت نامے جاری کیے تھے۔ پریس کانفرنس کے بعد ''ولادیمیر پوٹن کے ساتھ براہ راست لائن‘‘ کے عنوان سے عام روسی شہریوں کے لیے ایک 'کوریوگرافک ٹیلی فون کال شو‘ کا انعقاد ہوا جسے سرکاری ٹیلی وژن پر نشر کیا گیا۔

جن شہریوں کو پوٹن سے سوال پوچھنے کا موقع ملتا ہے وہ گھریلو مسائل پر توجہ مرکوز کرتے ہیں، جن میں صحت کی دیکھ بھال، معیشت اور انفراسٹرکچر جیسے عام موضوعات شامل ہوتے ہیں۔ پوٹن نے دوبارہ انتخاب لڑنے کے اپنے منصوبے کی تصدیق کر دی ہے۔

ک م/ ع ا( اے ایف پی، ڈی پی اے)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں