امن عمل اور کیری کے طوفانی دورے
5 جنوری 2014اس منصوبے کے لیے حمایت حاصل کرنے کی غرض سے کیری آج اردن اور سعودی عرب کا بھی دورہ کر رہے ہیں۔ آج اتوار کو یروشلم سے اردن کے دارالحکومت عمان کے لیے اپنی پرواز سے پہلے صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے ان اسرائیلی اور فلسطینی دعووں کو رَد کیا کہ امریکا جانبداری سے کام لے رہا ہے۔
گزشتہ تین روز کے دوران اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے تین اور محمود عباس کے ساتھ دو مفصل ملاقاتیں کرنے والے کیری نے کہا کہ اگرچہ امن عمل میں مثبت پیشرفت ہو رہی ہے تاہم متضاد مطالبات رکھنے والے دو فریقوں کے درمیان ثالثی کروانا ایک پیچیدہ عمل ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگرچہ تمام فریق جرأت مندانہ اور مشکل فیصلے کرنے کے لیے تیار نظر آتے ہیں تاہم یہ امن عمل کسی بھی وقت ناکامی سے بھی دوچار ہو سکتا ہے۔ جان کیری نے کہا کہ ایک سنجیدہ مقصد کو پیش نظر رکھتے ہوئے ایک ایسے تنازعے کو ختم کرنے کے لیے بڑی محنت سے کام کیا جا رہا ہے، جو ایک طویل عرصے سے چلا آ رہا ہے۔
آج جان کیری نے پہلے اردن کے دارالحکومت عمان میں شاہ عبداللہ ثانی کے ساتھ ایک گھنٹے سے زیادہ دیر تک تبادلہء خیال کیا۔ بعد ازاں وہ سعودی فرمانروا شاہ عبداللہ کے ساتھ دارالحکومت ریاض کے قریب اُن کی صحرائی رہائش گاہ پر ملاقات کے لیے سعودی عرب روانہ ہو گئے۔ سعودی عرب ہی نے دو ہزار دو میں عرب لیگ کی جانب سے ایک امن پروگرام کا خاکہ تیار کیا تھا۔ جان کیری کا ایک سال پہلے وزیر خارجہ کی ذمے داریاں سنبھالنے کے بعد سے خطّے کا یہ دَسواں دورہ ہے۔
فلسطینی مذاکرات کار صائب عریقات نے اس دیرینہ تنازعے کے سلسلے میں جان کیری کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ کیری ایک دو ریاستی حل تک پہنچنے کے لیے ہر ممکنہ کوششیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کیری ایک ایسے حل کے لیے کوشاں ہیں، جس میں ایک فلسطینی ریاست اسرائیلی ریاست کے پہلو بہ پہلو امن اور سکیورٹی کے ساتھ 1967ء کی سرحدوں میں رہ سکے۔