1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امن کا امسالہ نوبل انعام فلپائن اور روس کے دو صحافیوں کے نام

8 اکتوبر 2021

سال رواں کا امن کا نوبل انعام فلپائن کی ماریا ریسا اور روس کے دیمتری مراتوف کو دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ان دونوں صحافیوں کے لیے مشترکہ طور پر اس اعزاز کا فیصلہ آزادی اظہار کے لیے ان کی انتھک جدوجہد کی وجہ سے کیا گیا۔

نوبل امن انعام کے حق دار: روسی صحافی دیمیتری مراتوف اور فلپائن کی صحافی ماریا ریسا

ناروے کے دارالحکومکت اوسلو میں جمعہ آٹھ اکتوبر کے روز نوبل پیس پرائز کمیٹی کی طرف سے کیے گئے اعلان کے مطابق ان دونوں شخصیات نے اپنے اپنے معاشروں میں اظہار رائے کی آزادی کے لیے بےمثال کوششیں کیں۔

ادب کا نوبل انعام تنزانیہ کے ادیب عبدالرزاق گورنا کے نام

نوبل امن انعام کی حق دار شخصیت، شخصیات یا تنظیم کا انتخاب کرنے والی کمیٹی کی سربراہ بیرِٹ رائس اینڈرسن نے یہ اعلان کرتے ہوئے کہا، ''آزادانہ، غیر جانب دارانہ اور حقائق کی بنیاد پر کی جانے والی صحافت انسانوں کو طاقت کے غلط استعمال، جھوٹ اور پروپیگنڈا سے بچاتی ہے۔‘‘

رائس اینڈرسن نے اوسلو میں ایک پریس کانفرنس میں کہا، ''آج کے دور میں اظہار رائے کی آزادی اور آزادی صحافت کے بغیر اقوام کے مابین اخوت کی کامیاب ترویج، ہتھیاروں میں کمی کا عمل اور ایک بہتر دنیا کی تشکیل سب کچھ بہت مشکل ہو جاتا ہے۔‘‘

ماریا ریسا کی جدوجہد

سال 2021ء کے امن کے نوبل انعام کی حق دار قرار دی گئی فلپائن کی خاتون صحافی ماریا ریسا 2012ء میں شروع کی گئی نیوز ویب سائٹ رَیپلر (Rappler) کی شریک بانی ہیں۔

ماریا ریسا، دائیں، گزشتہ برس ڈی ڈبلیو کے گلوبل میڈیا فورم کے ایک سیشن سے آن لائن خطاب کرتے ہوئےتصویر: DW

انہیں اس اعزاز کے لیے منتخب کرنے کی وجہ بیان کرتے ہوئے نوبل امن انعام کمیٹی کی طرف سے کہا گیا، ''اس نیوز ویب سائٹ نے اپنی توجہ بڑے تنقیدی انداز میں صدر روڈریگو ڈوٹیرٹے کی حکومت کی فلپائن میں منشیات کے خلاف بہت ہلاکت خیز اور انتہائی متنازعہ مہم پر مرکوز رکھی۔‘‘

کیمیا کا نوبل انعام جرمنی اور امریکا کے دو سائنس دانوں کے نام

اس کے علاوہ ماریا ریسا اور ان کی نیوز ویب سائٹ رَیپلر نے اس امر کے دستاویزی ثبوت بھی جمع کیے کہ کس طرح اس حکومتی مہم کے حوالے سے سوشل میڈیا پر جھوٹی خبریں پھیلائی گئیں اور مخالفین کو ہراساں کرنے کے علاوہ عوامی رائے پر بہت نپے تلے انداز میں اثر انداز ہونے کی کوششیں بھی کی گئیں۔

دیمیتری مراتوف کی منفرد خدمات

امسالہ نوبل امن انعام کی حق دار قرار دی گئی دوسری شخصیت روسی صحافی دیمیتری مراتوف کی ہے۔ انہوں نے چند دیگر افراد کے ساتھ مل کر 1993ء میں روس میں ایک آزاد اور غیر جانبدار اخبار 'نووایا گازیٹا‘ کی بنیاد رکھی تھی۔

نوبل پیس پرائز کمیٹی نے مراتوف کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے کہا، ''روس میں نووایا گازیٹا آج کے دور کا آزاد ترین جریدہ ہے، جس کا حکمرانوں کے بارے میں بنیادی رویہ انتہائی تنقیدی ہے۔‘‘

فزکس کا نوبل انعام جاپانی نژاد، جرمن اور اطالوی سائنس دانوں کے نام

نوبل پیس کمیٹی کی سربراہ بیرِٹ رائس اینڈرسن کے الفاظ میں، ''اس اخبار کی طرف سے حقائق کی بنیاد پر کی جانے والی صحافت اور دیمیتری مراتوف کی پیشہ وارانہ ایمانداری نے اس جریدے کو روسی معاشرے کے ان قابل اعتراض پہلوؤں کے بارے میں درست معلومات کے حصول کا بہت اہم ذریعہ بنا دیا ہے، جن کا روس کے دیگر ذرائع ابلاغ میں کوئی ذکر ہی نہیں کیا جاتا۔‘‘

کریملن کے ترجمان کی طرف سے بھی تعریف

دیمیتری مراتوف اور ان کا اخبار اگرچہ روسی حکمرانوں پر کھل کر اور شواہد کے ساتھ تنقید کرتے ہیں، تاہم مراتوف کو نوبل انعام دینے کے فیصلے کے بعد خود کریملن حکام بھی خاموش نہ رہ سکے۔

روس میں اقتدار کا مرکز ماسکو میں کریملن ہے، جہاں صدر ولادیمیر پوٹن کا سرکاری دفتر ہے۔ آج جمعے کے روز اوسلو میں کیے جانے والے اعلان کے بعد کریملن کے ترجمان دیمیتری پیسکوف نے اپنے ہم وطن مراتوف کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا، ''وہ ایک باصلاحیت اور بہادر انسان ہیں۔‘‘

میڈیسن کا نوبل پرائز: ڈیوڈ جولیئس اور اردم پاتاپوتیان کے نام

پیسکوف نے ایک آن لائن پریس کانفرنس میں کہا، ''ہم دیمیتری مراتوف کو مبارک باد پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے اپنے آئیڈیلز کے تحت بڑی مستقل مزاجی سے کام کیا ہے۔ ایک باصلاحیت اور بہادر انسان، یہ بہت بڑا اعزاز ہے اور ہم انہیں مبارک دیتے ہیں۔‘‘

ماریا ریسا اور دیمیتری مراتوف دونوں کو نوبل امن انعام کے طور پر گولڈ میڈلز دیے جانے کے علاوہ مشترکہ طور پر 10 ملین سویڈش کرونا یا 1.14 ملین ڈالر کے برابر نقد رقم بھی دی جائے گی۔

اس سال نوبل پرائز جیتنے والی شخصیات کو یہ اعزازات دسمبر میں منعقد ہونے والی ایک تقریب تقسیم انعامات میں دیے جائیں گے۔

م م / ع ا (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں