1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امن کا نوبل انعام، ایران میں قید نرگس محمدی کے نام

6 اکتوبر 2023

اکیاون سالہ محمدی پیشے کے لحاظ سے ایک انجینئر ہیں۔ انہیں اس وقت ایران میں 31 سال قید اور 154 کوڑوں کی سزا کا سامنا ہے۔ ایرانی حکام نے آخری مرتبہ نرگس محمدی کو نومبر 2021 میں گرفتار کیا تھا۔

Friedensnobelpreisträgerin Narges Mohammadi
تصویر: Mohammadi Family Archive Photos/REUTERS

ایران میں قید انسانی حقوق کی کارکن نرگس محمدی کو ایرانی خواتین پر ظلم و جبر کے خلاف لڑنے پر رواں برس کے لیے امن کے نوبل انعام کا حق دار ٹھہرایا گیا۔ ناروے کے دارلحکومت اوسلو میں قائم نارویجین نوبل کمیٹی  کے چیئر برٹ ریس اینڈرسن نے جمعے کے روز کہا، "وہ منظم امتیازی سلوک اور جبر کے خلاف خواتین کے لیے لڑتی ہیں۔"

انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کی علمبردار اس خاتون کارکن کو ایران میں 31 سال قید اور 154 کوڑوں کی سزا کا سامنا ہے۔ اینڈرسن کے مطابق قید کی موجودہ طویل سزا سے قبل بھی محمدی کو 13 مرتبہ گرفتار گیا تھا اور ان پر پانچ مرتبہ فرد جرم بھی عائد کی جا چکی ہے۔ وہ جیل میں ہونے کے باوجود وہاں قیدیوں خاص طور پر خواتین کے ساتھ ایرانی جیل حکام کے ناروا سلوک کے خلاف بھی آواز بلند کر چکی ہیں۔

ایرانی حکام نے آخری مرتبہ نرگس محمدی کو نومبر 2021 میں گرفتار کیا تھاتصویر: Magali giardini/AP Photo/picture alliance

ایرانی حکام نے محمدی کو نومبر 2021 میں اس وقت گرفتار کیا تھا، جب انہوں نے 2019 کے پرتشدد مظاہروں میں ہلاک و زخمی ہونے والوں کی یاد میں منعقدہ ایک یادگاری تقریب میں شرکت کی تھی۔ محمدی کی قید، سخت سزاؤں اور اپنے کیس کے جائزے کے لیے بین الاقوامی مطالبات کی ایک طویل تاریخ ہے۔ جیل جانے سے پہلے محمدی ایران میں کالعدم ڈیفینڈرز آف ہیومن رائٹس سینٹر کی نائب صدر تھیں۔

 محمدی ایرانی نوبل امن انعام یافتہ شیریں عبادی کے قریب رہی ہیں، جنہوں نے اس مرکز کی بنیاد رکھی تھی۔ عبادی نے 2009ء میں اس وقت کے صدر محمود احمدی نژاد کے متنازعہ دوبارہ انتخاب کے بعد ایران چھوڑ دیا تھا، جس میں حکام کی جانب سے بے مثال احتجاج اور سخت کریک ڈاؤن کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

51 سالہ نرگس محمدی پیشے کے لحاظ سے ایک انجینئر ہیں۔ انہیں 2018 میں آندرے سخاروف پرائز سے بھی نوازا جا چکا ہے۔ انہیں 2022 میں ایرانی حکام نے مبینہ طور پر  نرگس محمدی کے خلاف پانچ منٹ میں مقدمہ چلا کر انہیں آٹھ سال قید اور 70 کوڑوں کی سزا سنائی تھی۔

پچھلے سال کا امن کا نوبل انعام یوکرین، بیلاروس اور روس سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کے کارکنوں نے جیتا تھا، جسے روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور ان کے بیلاروسی ہم منصب اور اتحادی الیگزانڈر لوکا شینکو  کی سخت سرزنش کے طور پر دیکھا گیا تھا۔ یہ انعام افراد یا تنظیموں کو دیا جا سکتا ہے۔ دیگر سابقہ ​​فاتحین میں نیلسن منڈیلا، باراک اوباما، میخائل گورباچوف، آنگ سان سوچی اور اقوام متحدہ شامل ہیں۔

دیگر نوبل انعامات کے برعکس، جن کے فاتحین کا انتخاب اور اعلان اسٹاک ہوم میں کیا جاتا ہے، نوبل انعام کے بانی الفریڈ نوبل نے حکم دیا تھا کہ امن انعام کا فیصلہ اوسلو میں پانچ رکنی نارویجن نوبل کمیٹی کے ذریعے کیا جائے گا۔ اس ضمن میں ایک آزاد پینل کا تقرر ناروے کی پارلیمنٹ کرتی ہے۔

اس سال کمیٹی کو امن انعام کے لیے351 نامزدگیاں موصول ہوئیں۔ ان میں 259 افراد جبکہ 92 تنظیموں کے نام شامل تھے۔

 امن کے نوبل انعام کے لیے نامزدگیوں کا اختیار امن کے نوبل انعام کے سابق فاتحین، نوبل کمیٹی کے اراکین، سربراہان مملکت، پارلیمنٹ کے اراکین و سیاسیات، تاریخ اور بین الاقوامی قانون کے پروفیسر کو حاصل ہے۔

محمدی نے جیل میں ہونے کے باوجود وہاں قید مظاہرین کے ساتھ حکام کے ناروا سلوک کے خلاف آواز اٹھائیتصویر: dpa/AP/picture alliance

امن انعام اس سال اعلان کیے جانے والے نوبل انعامات میں سے پانچواں انعام ہے۔ ایک روز قبل نوبل کمیٹی نے ناروے کے مصنف جون فوسے کو ادب کا انعام دیا تھا۔ بدھ کو کیمسٹری کا انعام امریکی سائنسدانوں مونگی باوندی، لوئس بروس اور الیکسی ایکیموف کو دیا گیا۔

فزکس کا انعام منگل کو فرانسیسی۔سویڈش ماہر طبیعیات این ایل ہولیئر، فرانسیسی سائنسدان پیئر اگوسٹینی اور ہنگری میں پیدا ہونے والے فیرنک کراؤز کو دیا گیا۔ ہنگری نژاد امریکی کیٹالین کریکو اور امریکی ڈریو ویس مین نے پیر کو طب کا نوبل انعام جیتا۔

نوبل سیزن کا اختتام پیر کو معاشیات کے انعام کے فاتح کے اعلان کے ساتھ ہو گا، جسے رسمی طور پر الفریڈ نوبل کی یاد میں اقتصادی سائنس میں بینک آف سویڈن پرائز کے نام سے جانا جاتا ہے۔

نوبل انعامات جیتنے والوں کو 11 ملین سویڈش کرونا (تقریباً 1 ملین ڈالر) کی نقد رقم دی جاتی ہے۔ فاتحین  کو دسمبر میں ہونے والی ایوارڈ تقریبات میں 18 قیراط کا گولڈ میڈل اور ایک ڈپلومہ بھی ملتا ہے۔ اس سال امن کے نوبل انعام کے لیے نامزدگیوں کی فہرست 350 افراد اور اداروں پر مشتمل تھی۔

ش ر/ ع ا ( اے پی)

سچ کے بغیر کچھ ممکن نہیں، ماریہ ریسا

02:31

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں