مشرقی یورپی ملک مونٹینیگرو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تنقید کے جواب میں کہا ہے کہ وہ امن کے لیے اپنا حصہ ملاتا رہے گا۔ ٹرمپ نے کہا تھا کہ مونٹینیگرو کے لوگ ’غصیلے‘ ہیں اور تیسری عالمی جنگ کا باعث بنے کے اہل ہیں۔
اشتہار
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک حالیہ ٹی وی انٹرویو میں کہا تھا کہ مشرقی یورپ کی اسی چھوٹی سی ریاست کے لوگ نہایت چست اور غصیلے ہیں اور اہلیت رکھتے ہیں کہ تیسری عالمی جنگ شروع کروا دیں۔
منگل کے روز ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ انٹرویو امریکا میں نشر ہوا، تو اس پر شدید تنقید دیکھی گئی۔ مبصرین کے مطابق صدر ٹرمپ نے نیٹو کے ایک اتحادی ملک کے حوالے سے ’نادرست‘ الفاظ کا استعمال کیا۔ مونٹینیگرو گزشتہ برس مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کا رکن بنا تھا۔
جمعرات کو مونٹینیگرو کی حکومت کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں ملک کی ’پرامن سیاسی تاریخ‘ کا ذکر کیا گیا ہے۔ حکومتی بیان کے مطابق، ’مونٹینیگرو نہ صرف یورپ بلکہ دنیا بھر میں امن اور استحکام کے لیے اپنا حصہ ملاتا رہے گا اور اس کے فوجی امریکی فوجیوں کے ساتھ افغانستان میں بھی تعینات ہیں۔‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مونٹینیگرو خطے میں ایک استحکامی قوت ہے، جسے یوگوسلاویہ کی ٹوٹ پھوٹ کے دوران ہونے والی جنگوں سے شدید نقصان پہنچا۔ یہ بات اہم ہے کہ مونٹینیگرو کے فوجیوں نے یوگوسلاویہ کی فوج کے حصہ ہونے کے ناطے نوے کی دہائی میں ہونے والی لڑائی میں حصہ لیا تھا، تاہم دیگر ریاستوں کی بجائے مونٹینیگرو کو مقدونیہ کی طرح بغیر کوئی علیحدہ جنگ کیے آزادی مل گئی تھی۔
حکومتی بیان میں مزید کہا تھا ہے کہ امریکا کے ساتھ مونٹینیگرو کا اتحاد مضبوط اور مستقبل بنیادوں پر استوار ہے۔
نیٹو اتحادی بمقابلہ روس: طاقت کا توازن کس کے حق میں؟
نیٹو اتحادیوں اور روس کے مابین طاقت کا توازن کیا ہے؟ اس بارے میں ڈی ڈبلیو نے آئی آئی ایس ایس سمیت مختلف ذرائع سے اعداد و شمار جمع کیے ہیں۔ تفصیلات دیکھیے اس پکچر گیلری میں
تصویر: REUTERS
ایٹمی میزائل
روس کے پاس قریب اٹھارہ سو ایسے میزائل ہیں جو ایٹمی ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ نیٹو اتحادیوں کے پاس مجموعی طور پر ایسے 2330 میزائل ہیں جن میں سے دو ہزار امریکا کی ملکیت ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Lo Scalzo
فوجیوں کی تعداد
نیٹو اتحادیوں کے پاس مجموعی طور پر قریب پیتنس لاکھ فوجی ہیں جن میں سے ساڑھے سولہ لاکھ یورپی ممالک کی فوج میں، تین لاکھ بیاسی ہزار ترک اور قریب پونے چودہ لاکھ امریکی فوج کے اہلکار ہیں۔ اس کے مقابلے میں روسی فوج کی تعداد آٹھ لاکھ بنتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/PAP/T. Waszczuk
ٹینک
روسی ٹینکوں کی تعداد ساڑھے پندرہ ہزار ہے جب کہ نیٹو ممالک کے مجموعی ٹینکوں کی تعداد لگ بھگ بیس ہزار بنتی ہے۔ ان میں سے ڈھائی ہزار ترک اور چھ ہزار امریکی فوج کے ٹینک بھی شامل ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa/F. Kästle
ملٹی راکٹ لانچر
روس کے پاس بیک وقت کئی راکٹ فائر کرنے والے راکٹ لانچروں کی تعداد اڑتیس سو ہے جب کہ نیٹو کے پاس ایسے ہتھیاروں کی تعداد 3150 ہے ان میں سے 811 ترکی کی ملکیت ہیں۔
تصویر: Reuters/Alexei Chernyshev
جنگی ہیلی کاپٹر
روسی جنگی ہیلی کاپٹروں کی تعداد 480 ہے جب کہ نیٹو اتحادیوں کے پاس تیرہ سو سے زائد جنگی ہیلی کاپٹر ہیں۔ ان میں سے قریب ایک ہزار امریکا کی ملکیت ہیں۔
تصویر: REUTERS
بمبار طیارے
نیٹو اتحادیوں کے بمبار طیاروں کی مجموعی تعداد چار ہزار سات سو کے قریب بنتی ہے۔ ان میں سے قریب اٹھائیس سو امریکا، سولہ سو نیٹو کے یورپی ارکان اور دو سو ترکی کے پاس ہیں۔ اس کے مقابلے میں روسی بمبار طیاروں کی تعداد چودہ سو ہے۔
تصویر: picture alliance/CPA Media
لڑاکا طیارے
روس کے لڑاکا طیاروں کی تعداد ساڑھے سات سو ہے جب کہ نیٹو کے اتحادیوں کے لڑاکا طیاروں کی مجموعی تعداد قریب چار ہزار بنتی ہے۔ ان میں سے تئیس سو امریکی اور ترکی کے دو سو لڑاکا طیارے بھی شامل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot
طیارہ بردار بحری بیڑے
روس کے پاس صرف ایک طیارہ بردار بحری بیڑہ ہے اس کے مقابلے میں نیٹو اتحادیوں کے پاس ایسے ستائیس بحری بیڑے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/newscom/MC3 K.D. Gahlau
جنگی بحری جہاز
نیٹو ارکان کے جنگی بحری جہازوں کی مجموعی تعداد 372 ہے جن میں سے پچیس ترک، 71 امریکی، چار کینیڈین جب کہ 164 نیٹو کے یورپی ارکان کی ملکیت ہیں۔ دوسری جانب روس کے عسکری بحری جہازوں کی تعداد ایک سو کے لگ بھگ ہے۔
نیٹو اتحادیوں کی ملکیت آبدوزوں کی مجموعی تعداد ایک سو ساٹھ بنتی ہے جب کہ روس کے پاس ساٹھ آبدوزیں ہیں۔ نیٹو ارکان کی ملکیت آبدوزوں میں امریکا کی 70 اور ترکی کی 12 آبدوزیں ہیں جب کہ نیٹو کے یورپی ارکان کے پاس مجموعی طور پر بہتر آبدوزیں ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Bager
دفاعی بجٹ
روس اور نیٹو کے دفاعی بجٹ کا موازنہ بھی نہیں کیا جا سکتا۔ روس کا دفاعی بجٹ محض 66 بلین ڈالر ہے جب کہ امریکی دفاعی بجٹ 588 بلین ڈالر ہے۔ نیٹو اتحاد کے مجموعی دفاعی بجٹ کی کل مالیت 876 بلین ڈالر بنتی ہے۔
تصویر: picture alliance/chromorange
11 تصاویر1 | 11
واضح رہے کہ ٹرمپ نے یہ متنازعہ بیان منگل کو امریکی نشریاتی ادارے فاکس نیوز کے ساتھ اپنے ایک انٹرویو میں دیا تھا، جس میں نیٹو کے آرٹیکل پانچ سے متعلق سوال پوچھا گیا تھا۔ مغربی دفاعی اتحاد کے قواعد کے مطابق کسی ایک رکن ریاست پر حملہ پورے نیٹو اتحاد پر حملہ تصور کیا جائے گا اور اس کا مشترکہ جواب دیا جائے گا۔
ٹرمپ سے انٹرویو لینے والے فاکس نیوز کے میزبان ٹکر کارلسن نے پوچھا، ’’مونٹینیگرو پر حملہ ہوا، تو میرا بیٹا اس کے دفاع کے لیے لڑنے کیوں جائے؟‘‘
ٹرمپ نے اس سوال کے جواب میں کہا، ’’میں آپ کا سوال سمجھ سکتا ہوں، میں بھی خود سے یہی سوال پوچھتا ہوں۔ مونٹینیگرو بہت چھوٹا سا ملک ہے، مگر اس کے لوگ بہت مضبوط ہیں۔ وہ بہت غصیلے ہیں۔ ہو سکتا ہے وہ جارحیت کر لیں اور لیجیے تیسری عالمی جنگ شروع۔‘‘