امیر سے امیر تر بننے کا ذریعہ، خریدا ہوا سفارتی پاسپورٹ
18 جنوری 2019
دنیا کے کئی ممالک میں اہم کاروباری افراد اور امیر شخصیات میں ایسے سفارتی پاسپورٹ خریدنے کا رجحان بڑھ رہا ہے، جن کے حامل شہریوں کو خصوصی مراعات ملتی ہیں۔ یہ پاسپورٹ امیر سے امیر تر بننے کے لیے بھی استعمال کیے جا رہے ہیں۔
اشتہار
دنیا بھر میں کسی بھی شخص کو جاری کیا جانے والا کوئی سفارتی پاسپورٹ اس بات کا ضامن ہوتا ہے کہ اس پاسپورٹ کے حامل مرد یا خاتون کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں کی جاتی اور ساتھ ہی ہوائی اڈوں وغیرہ پر اس کا سامان بھی کھولا نہیں جاتا کیونکہ وہ ’ڈپلومیٹک لگیج‘ کے زمرے میں آتا ہے۔
لیکن اس عمل کا ایک نقصان یہ بھی ہے کہ بہت سے مشکوک کاروباری افراد بھی اب یہ پاسپورٹ ’خریدنے‘ لگے ہیں اور اس کی کئی مثالیں موجود ہیں۔ افریقہ اور ایشیا کے علاوہ چھوٹے چھوٹے جزائر پر مشتمل ریاستوں میں یہ دیکھنے میں آ چکا ہے کہ انہوں نے کئی ایسے افراد کو سفارتی پاسپورٹ جاری کیے، جو واضح طور پر مشکوک اور قابل اعتراض فیصلے تھے۔
ماہرین ایسے پاسپورٹوں کے غلط استعمال کی چند مثالیں یہ بھی دیتے ہیں کہ ماضی میں جرمنی میں ٹینس کے سپر سٹار رہنے والے بورس بیکر کا بھی یہ دعویٰ تھا کہ ان کے پاس بھی ایک سفارتی پاسپورٹ ہے۔ اس کے علاوہ اسرائیل کے توانائی کے ایک سابق وزیر نے بھی اپنے سفارتی پاسپورٹ میں رد و بدل کر کے قانون کی خلاف ورزی کی جبکہ فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں کے ایک سابق محافظ نے بھی اس وقت کئی ماہ تک اپنا سفارتی پاسپورٹ مسلسل استعمال کیا، جب اسے ملازمت سے نکالا جا چکا تھا۔
ماضی قریب میں ایسی مثالیں بھی دیکھنے میں آئیں کہ یورپی یونین کے رکن مالٹا اور قبرص جیسے چند چھوٹے ممالک نے ایک باقاعدہ سرکاری فیصلے کے بعد یورپی یونین سے باہر کے ممالک کے شہریوں کو ایسے پاسپورٹ یا رہائشی پرمٹ جاری کیے، جن کے لیے درخواست دہندگان کو ان ممالک میں بہت بڑی رقوم ادا کرنا پڑتی تھیں یا وہاں سرمایہ کاری کرنا پڑتی تھی۔
دوسری طرف براعظم ایشیا اور افریقہ کے چند ترقی پذیر ممالک اور کئی چھوٹی چھوٹی جزیرہ ریاستوں نے یہ طریقہ بھی اپنایا کہ ان کے بدعنوان اہلکار بڑی بڑی رقوم رشوت کے طور پر لے کر غیر ملکیوں کو ایسے سفارتی پاسپورٹ جاری کر دیتے تھے، جن کے ساتھ ملنے والی مراعات اور سہولیات یورپی یونین کی شہریت سے بھی زیادہ پرکشش تھیں۔
جرمن دارالحکومت برلن میں قائم بدعنوانی کے خلاف جنگ کرنے والے ادارے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے ایڈووکیسی ڈائریکٹر کیسی کیلسو نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’سفارتی پاسپورٹ جاری کرنے والے یہ ممالک نہ صرف ایسی شخصیات کی بطور اعزازی سفارتی نامزدگیوں سے بہت ہی کم سفارتی خدمات اور نتائج حاصل کرتے ہیں بلکہ کئی واقعات میں تو ایسے اقدامات مجرمانہ ارادوں کو دانستہ چھپائے رکھنے کی وجہ بھی بنتے ہیں۔‘‘
قانونی کارروائی سے تحفظ
اکثر ایسا ہوتا ہے کہ بہت امیر شخصیات یا ناجائز ذرائع سے دولت کمانے والے افراد محض چند لاکھ یورو ادا کر کے نہ صرف اپنے لیے بطور سفارت کار سفری دستاویزات حاصل کر لیتے ہیں بلکہ یوں پکڑے جانے، دیوالیہ ہو جانے اور اپنے خلاف سزاؤں سے بھی بچ جاتے ہیں۔ اکثر ایسے مشکوک سفارتی پاسپورٹوں کے حامل افراد اس ملک کے شہری بھی نہیں ہوتے، جو انہیں یہ دستاویزات جاری کرتے ہیں۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے کیسی کیلسو کہتے ہیں، ’’ایسے سفارتی پاسپورٹ جاری کرنے کے لیے کئی ممالک میں حکام کی طرف سے بہت سخت ضابطوں پر عمل تو کیا ہی نہیں جاتا۔ یہ بھی ہوتا ہے کہ کسی بہت امیر شخصیت نے کسی ملک میں کسی سیاسی جماعت کو بہت بڑی رقم عطیہ کر دی تو اسے اس جماعت کی حکومت نے سفارتی پاسپورٹ جاری کر دیا۔‘‘ کئی بار تو یہ بھی ہوتا ہے کہ کچھ ممالک نہ صرف بہت سے غیر ملکیوں کو اپنے اعزازی سفارت کار نامزد کر دیتے ہیں اور پھر ایسی نامزدگیوں کی کوئی باقاعدہ سرکاری فہرست بھی نہیں رکھی جاتی۔
منشیات کے اسمگلر بھی ’سفارت کار‘
عالمی سطح پر کرپشن کے خلاف سرگرم ایک اور تنظیم ’گلوبل وِٹنَیس‘ (Global Witness) کے مطابق کمبوڈیا میں اب انتقال کر چکے ایک بہت بڑے بزنس مین ایسے بھی تھے، جن کا نام ٹَینگ بُن ما تھا۔ انہیں ان کے ملک کی حکومت نے سفارتی پاسپورٹ جاری کر رکھا تھا حالانکہ ان کے خلاف بین الاقوامی سطح پر منشیات کی اسمگلنگ کے الزامات تھے اور امریکا میں تو ان کے داخلے پر بھی پابندی تھی۔
پاکستانی پاسپورٹ پر ویزا کے بغیر کن ممالک کا سفر ممکن ہے؟
پاکستانی پاسپورٹ عالمی درجہ بندی میں دنیا کا چوتھا کمزور ترین پاسپورٹ ہے، جس کے ذریعے ان تیس سے کم ممالک کا بغیر ویزہ سفر ممکن ہے۔
تصویر: picture alliance / blickwinkel/M
ایشیا اور مشرق وسطیٰ کے ممالک: 1۔ قطر
قطر نے گزشتہ برس پاکستان سمیت اسی سے زائد ممالک کے شہریوں کو پیشگی ویزا حاصل کیے بغیر تیس دن تک کی مدت کے لیے ’آمد پر ویزا‘ جاری کرنا شروع کیا ہے۔
تصویر: imago/imagebroker
2۔ کمبوڈیا
سیاحت کی غرض سے جنوب مشرقی ایشیائی ملک کمبوڈیا کا سفر کرنے کے لیے پاکستانی شہری آن لائن ای ویزا حاصل کر سکتے ہیں یا پھر وہ کمبوڈیا پہنچ کر ویزا بھی حاصل کر سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP
3۔ مالدیپ
ہوٹل کی بکنگ، یومیہ اخراجات کے لیے درکار پیسے اور پاسپورٹ موجود ہو تو مالدیپ کی سیاحت کے لیے بھی پاکستانی شہری ’آمد پر ویزا‘ حاصل کر سکتے ہیں۔
تصویر: AP
4۔ نیپال
پاکستانی پاسپورٹ رکھنے والوں کے لیے نیپال کا 30 دن کا ویزا مفت ہے۔ لیکن اگر آپ اس سے زیادہ وقت وہاں قیام کرنا چاہتے ہیں تو پھر آپ کو فیس دے کر ویزا کا دورانیہ بڑھوانا پڑے گا۔
تصویر: picture-alliance/SOPA Images via ZUMA Wire/S. Pradhan
5۔ مشرقی تیمور
مشرقی تیمور انڈونیشا کا پڑوسی ملک ہے اور پاکستانی شہری یہاں پہنچ کر ایئرپورٹ پر ہی تیس روز کے لیے ویزا حاصل کر سکتے ہیں۔
تصویر: Jewel Samad/AFP/Getty Images
کیریبین ممالک: 1۔ ڈومینیکن ریپبلک
کیریبین جزائر میں واقع اس چھوٹے سے جزیرہ نما ملک کے سفر کے لیے پاکستانی شہریوں کو ویزا حاصل کرنے کی ضرورت نہیں۔ پاکستانی سیاح اور تجارت کی غرض سے جمہوریہ ڈومینیکا کا رخ کرنے والے ویزے کے بغیر وہاں چھ ماہ تک قیام کر سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot/R. Guzman
2۔ ہیٹی
ہیٹی کیریبین جزائر میں واقع ہے اور تین ماہ تک قیام کے لیے پاکستانی پاسپورٹ رکھنے والوں کو ویزا حاصل کرنے کی ضرورت نہیں۔
تصویر: AP
3۔ سینٹ وینسینٹ و گریناڈائنز
کیریبین جزائر میں واقع ایک اور چھوٹے سے ملک سینٹ وینسینٹ و گریناڈائنز کے لیے بھی پاکستانی شہریوں کو ایک ماہ قیام کے لیے ویزا حاصل کرنے کی ضرورت نہیں۔
تصویر: KUS-Projekt
4۔ ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو
بحیرہ کیریبین ہی میں واقع یہ ملک جنوبی امریکی ملک وینیزویلا سے محض گیارہ کلومیٹر دور ہے۔ یہاں سیاحت یا کاروبار کی غرض سے آنے والے پاکستانیوں کو نوے دن تک کے قیام کے لیے ویزا حاصل کرنے کی ضرورت نہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/EPA/A. De Silva
5۔ مونٹسیراٹ
کیریبئن کایہ جزیرہ ویسٹ انڈیز کا حصہ ہے۔ پاکستانی پاسپورٹ رکھنے والوں کو یہاں 180 دن تک کے قیام کے لیے ویزا کی ضرورت نہیں ہے۔
تصویر: Montserrat Development Corporation
جنوبی بحرا الکاہل کے جزائر اور ممالک: 1۔ مائکرونیشیا
بحر الکاہل میں یہ جزائر پر مبنی ریاست مائکرونیشیا انڈونیشیا کے قریب واقع ہے۔ پاکستانی شہریوں کے پاس اگر مناسب رقم موجود ہو تو وہ ویزا حاصل کیے بغیر تیس دن تک کے لیے مائکرونیشیا جا سکتے ہیں۔
تصویر: Imago/imagebroker
2۔ جزائر کک
جنوبی بحر الکاہل میں واقع خود مختار ملک اور جزیرے کا کُل رقبہ نوے مربع میل بنتا ہے۔ جزائر کک میں بھی ’آمد پر ویزا‘ حاصل کیا جا سکتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/robertharding/M. Runkel
3۔ نیووے
ہینلے پاسپورٹ انڈیکس کے مطابق جنوب مغربی بحر الکاہل میں جزیرہ ملک نیووے کا سفر بھی پاکستانی شہری بغیرہ پیشگی ویزا حاصل کیے کر سکتے ہیں۔
تصویر: Imago/imagebroker
4۔ جمہوریہ پلاؤ
بحر الکاہل کے اس چھوٹے سے جزیرہ ملک کا رقبہ ساڑھے چار سو مربع کلومیٹر ہے اور تیس دن تک قیام کے لیے پاکستانی شہریوں کو یہاں بھی پیشگی ویزے کی ضرورت نہیں۔
تصویر: Imago/blickwinkel
5۔ سامووا
جنوبی بحرالکاہل ہی میں واقع جزائر پر مشتمل ملک سامووا کی سیاحت کے لیے بھی ساٹھ روز تک قیام کے لیے ویزا وہاں پہنچ کر حاصل کیا جا سکتا ہے۔
تصویر: AP
6۔ تووالو
بحر الکاہل میں آسٹریلیا سے کچھ دور اور فیجی کے قریب واقع جزیرہ تووالو دنیا کا چوتھا سب سے چھوٹا ملک ہے۔ یہاں بھی پاکستانی شہری ’آمد پر ویزا‘ حاصل کر سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/robertharding
7۔ وانواتو
جمہوریہ وانواتو بھی جزائر پر مبنی ملک ہے اور یہ آسٹریلیا کے شمال میں واقع ہے۔ یہاں بھی تیس دن تک کے قیام کے لیے پاکستانی پاسپورٹ کے حامل افراد کو ویزا حاصل کرنے کی ضرورت نہیں۔
افریقی ممالک: 1۔ کیپ ویردی
کیپ ویردی بھی مغربی افریقہ ہی میں واقع ہے اور یہاں بھی پاکستانی پاسپورٹ رکھنے والے افراد ’ویزا آن ارائیول‘ یعنی وہاں پہنچ کر ویزا حاصل کر سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/R.Harding
2۔ یونین آف دی کوموروز
افریقہ کے شمالی ساحل پر واقع جزیرہ نما اس ملک کو ’جزر القمر‘ بھی کہا جاتا ہے اور یہاں آمد کے بعد پاکستانی شہری ویزا لے سکتے ہیں۔
3۔ گنی بساؤ
مغربی افریقی ملک گنی بساؤ میں بھی پاکستانی شہری آمد کے بعد نوے دن تک کا ویزا حاصل کر سکتے ہیں۔
تصویر: DW/F. Tchuma
4۔ کینیا
پاکستانی پاسپورٹ رکھنے والوں کو افریقی ملک کینیا میں آن ارائیول ویزا دینے کی سہولت موجود ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Gebert
5۔ مڈگاسکر
مڈگاسکر بحر ہند میں افریقہ کے مشرق میں واقع جزائر پر مبنی ملک ہے۔ پاکستانی دنیا کے اس چوتھے سب سے بڑے جزیرہ نما ملک مڈگاسکر پہنچ کر نوے دن تک کے لیے ویزا حاصل کر سکتے ہیں۔
تصویر: DW/J.Pasotti
6۔ موریطانیہ
ہینلے پاسپورٹ انڈیکس کے مطابق افریقہ کے شمال مغرب میں واقع مسلم اکثریتی ملک موریطانیہ میں بھی پاکستانی شہری ’آمد پر ویزا‘ حاصل کر سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
7۔ موزمبیق
جنوب مشرقی افریقی ملک موزمبیق میں بھی پاکستانی شہری ایئرپورٹ پر پہنچ کر تیس روز تک کے لیے ویزا حاصل کر سکتے ہیں۔
تصویر: Ismael Miquidade
8۔ روانڈا
روانڈا کی طرف سے پاکستانی شہریوں کو ایئرپورٹ پر آمد پر ویزا دیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ سفر سے قبل ای ویزا بھی حاصل کر سکتے ہیں۔
تصویر: Imago/photothek/T. Imo
9۔ سینیگال
پاکستانی شہری افریقی ملک سینیگال جانے کے لیے آن لائن اور ایئرپورٹ پہنچ کر ویزا حاصل کر سکتے ہیں۔
تصویر: Imago Images
10۔ سیشلس
بحر ہند میں ڈیڑھ سو سے زائد چھوٹے چھوٹے جزائر پر مشتمل ملک سیشلس کا سفر پاکستانی شہری ویزا حاصل کیے بغیر کر سکتے ہیں۔
تصویر: picture alliance / blickwinkel/M
11۔ سیرالیون
سیرالیون کی طرف سے پاکستانی شہریوں کو ایئرپورٹ پہنچنے پر ویزا فراہم کرنے کی سہولت دی گئی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Longari
12۔ صومالیہ
ہینلے پاسپورٹ انڈیکس کے مطابق پاکستانی پاسپورٹ رکھنے والے افراد افریقی ملک صومالیہ میں موغادیشو، بوصاصو اور گالکایو کے ہوائی اڈوں پر ’آمد کے بعد ویزا‘ حاصل کر سکتے ہیں۔ اسلام آباد میں صومالین سفارت خانے کی ویب سائٹ سے تاہم ان معلومات کی تصدیق نہیں ہوتی۔
تصویر: Reuters
13۔ تنزانیہ
ہینلے پاسپورٹ انڈیکس کے مطابق موزمبیق کے پڑوسی ملک تنزانیہ میں بھی پاکستانی شہری ’آمد پر ویزا‘ حاصل کر سکتے ہیں۔
تصویر: DW/A.Rönsberg
14۔ ٹوگو
افریقہ کے مغرب میں واقع پینسٹھ لاکھ نفوس پر مشتمل ملک ٹوگو میں بھی پاکستانی شہری ایئرپورٹ آمد کے بعد ویزا حاصل کر سکتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/I. Sanogo
15۔ یوگنڈا
وسطی افریقی ملک یوگنڈا میں بھی پاکستانی پاسپورٹ کے حامل افراد ’آمد پر ویزا‘ حاصل کر سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں انٹرنیٹ پر پیشگی ’الیکٹرانک ویزا‘ بھی حاصل کیا جا سکتا ہے۔
تصویر: DW/K. Adams
32 تصاویر1 | 32
اسی طرح سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں رہنے والا ایک شادی شدہ جوڑا، الیاس خراپونوف اور مدینہ خراپونوف، وسطی افریقی جمہوریہ کے نمائندوں کے طور پر سفارتی پاسپورٹوں کے حامل تھے۔ لیکن ان دونوں پر ان کے آبائی ملک قزاقستان میں 300 ملین ڈالر (263 ملین یورو) کے برابر مالیاتی خرد برد کے الزامات بھی تھے اور ان پر باقاعدہ فرد جرم بھی عائد کی جا چکی تھی۔
پابندیوں سے بچنے کا راستہ بھی
افریقہ میں موزمبیق اور مڈغاسکر کے درمیان واقع چھوٹی سی ریاست جرائز کومورو نے گزشتہ برس درجنوں ایسے پاسپورٹ منسوخ کر دیے تھے، جن میں سے کئی سفارتی پاسپورٹ تھے۔ یہ مقامی پاسپورٹ 100 سے زائد ایرانی کاروباری شخصیات کو جاری کیے گئے تھے۔ ان میں سے کئی ایرانی باشندے ایسے بھی تھے، جو مبینہ طور پر تہران کے جوہری پروگرام کی وجہ سے ایران کے خلاف عائد کردہ امریکی پابندیوں سے بچنے کے ایک بڑے اسکینڈل میں ملوث تھے۔
اسی طرح گیمبیا کے علاوہ کئی دیگر افریقی ممالک پر بھی الزام لگایا جاتا ہے کہ انہوں نے اپنے ہاں ایک ایسا نظام کر رکھا تھا، جس کے ذریعے غیر سفارتی شخصیات کو بائیو میٹرک ڈپلومیٹک پاسپورٹ جاری کیے جاتے تھے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے تو ایسے ممالک کے طور پر سینٹ وِنسنٹ اور سینٹ کِٹس اینڈ نیوِس جیسے بہت چھوٹی چھوٹی جزیرہ ریاستوں کا بھی نام لے کر ذکر کیا ہے۔
2018 میں دنیا کے بہترین جمہوری ممالک، ٹاپ ٹین
جمہوریت کے عالمی انڈکس کے مطابق سن 2018 میں دس بہترین ممالک یہ رہے۔ پچھلے برس کی طرح اس مرتبہ بھی دس میں سے سات ممالک بر اعظم یورپ میں واقع ہیں۔
تصویر: Imago/IPON
1- ناروے
اس برس بھی یورپی ملک ناروے 9.87 کے مجموعی اسکور کے ساتھ پہلے نمبر پر رہا۔
تصویر: Imago
2- آئس لینڈ
دوسرے نمبر پر آئس لینڈ رہا جسے دس میں سے 9.58 پوائنٹس دیے گئے۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/F. Augstein
3- سویڈن
9.39 کے اسکور کے ساتھ یورپی ملک سویڈن تیسرے نمبر پر رہا۔
تصویر: Reuters/A. Wiklund
4- نیوزی لینڈ
براعظم یورپ سے باہر سب سے بہتر جمہوری ملک نیوزی لینڈ قرار پایا جس کا مجموعی اسکور 9.26 رہا۔
تصویر: M. Melville/AFP/Getty Images
5- ڈنمارک
ڈنمارک کا مجموعی اسکور 9.22 رہا اور وہ عالمی درجہ بندی میں پانچویں نمبر پر ہے۔
تصویر: Picture-alliance/dpa/dpaweb/epa/Royal Danish Navy
6۔ آئرلینڈ
جمہوریہ آئرلینڈ کو جمہوریت کے عالمی انڈکس میں 9.15 پوائنٹس ملے اور وہ کینیڈا کے ساتھ چھٹے نمبر پر رہا۔
تصویر: Small Planet Productions
6۔ کینیڈا
شمالی امریکی براعظم میں کینیڈا سرفہرست جب کہ عالمی درجہ بندی میں 9.15 پوائنٹس کے ساتھ یہ ملک آئرلینڈ کے ساتھ مشترکہ طور پر چھٹے نمبر پر رہا۔
تصویر: Reuters/T. Peter
8- فن لینڈ
یورپی ملک فن لینڈ 9.14 کے مجموعی اسکور کے ساتھ آٹھویں نمبر پر رہا۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Kainulainen
9- آسٹریلیا
نویں نمبر پر آسٹریلیا رہا اور اسے مجموعی طور پر دس میں سے 9.09 پوائنٹس دیے گئے۔
تصویر: Getty Images/P.Kane
10۔ سوئٹزرلینڈ
دسواں بہترین جمہوری ملک سوئٹزرلینڈ قرار پایا جسے 9.03 پوائنٹس دیے گئے۔
تصویر: picture-alliance/prisma/E. Stephan
10 تصاویر1 | 10
ٹیکسوں میں چھوٹ اور اسمگلنگ
غیر سفارتی شخصیات اپنے لیے سفارتی پاسپورٹ اس لیے بھی پسند کرتی ہیں کہ یوں انہیں اشیاء اور خدمات کی خریداری کے عمل میں تقریباﹰ ہمیشہ ہی ٹیکسوں میں بہت زیادہ چھوٹ بھی مل جاتی ہے۔ برطانوی دارالحکومت لندن میں تو گیمبیا کے سفارت خانے کے اہلکاروں کے طور پر سفارتی پاسپورٹوں کی حامل کئی شخصیات نے تو یہ بھی کیا کہ سفارت خانے میں استعمال کی صورت میں تمباکو مصنوعات اور الکوحل کی خریداری پر ٹکسوں میں 100 فیصد چھوٹ کی سہولت کو غلط استعمال کرتے ہوئے انہوں نے اپنے سفارتی مشنوں میں تمباکو مصنوعات اور شراب کی دکانیں کھول رکھی تھیں۔
ماہرین کے مطابق غلط یا غیر سفارتی استعمال کے لیے سفارتی پاسپورٹوں کا اجراء زیادہ تر ایسے ممالک میں دیکھنے میں آتا ہے، جہاں بہت زیادہ کرپشن پائی جاتی ہے۔ ایسے پاسپورٹوں کے حامل غیر مستحق افراد بعد ازاں انہیں منی لانڈرنگ، ناجائز مراعات اور منشیات سے لے کر ہتھیاروں تک کی اسمگلنگ کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں۔
نک مارٹن / م م / ش ح
بیرون ملک آباد شہریوں کی وطن بھیجی گئی رقوم، ٹاپ ٹین ممالک
بیرونی ممالک سے رقوم کی ترسیل کئی ترقی پذیر ممالک کی معیشت میں کلیدی اہمیت کی حامل ہے۔ 2018 میں بیرون ملک آباد شہریوں کی اپنے وطن بھیجی گئی رقوم ترقی پذیر ممالک کو بھیجی گئی کل رقوم کا نصف سے بھی زائد بنتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A.Gulfam
1۔ بھارت
بھارت میں اس برس 80 بلین ڈالر کی رقوم دیگر ممالک سے منتقل ہوئیں جو کہ گزشتہ برس کی نسبت پندرہ فیصد زائد ہے۔ ورلڈ بینک کے مطابق اس اضافے کی ایک بڑی وجہ کیرالا میں شدید سیلاب بھی بنے، جن کے بعد بیرون ملک مقیم بھارتی شہریوں نے اپنے اہل خانہ کی مدد کے لیے اضافی رقوم بھجوائیں۔ خلیجی ممالک سے رقوم کی ترسیل میں بارہ فیصد کمی دیکھی گئی۔ یہ رقوم بھارتی جی ڈی پی کا 2.8 فیصد بنتی ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/I. Mukherjee
2۔ چین
چین میں بیرونی ممالک سے اس برس 67.4 بلین ڈالر بھیجے گئے۔ اس برس بھی دیگر ممالک میں مقیم چینی شہریوں کی جانب سے وطن بھیجی گئی رقوم براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری سے زیادہ رہیں۔
تصویر: Imago/PPE
3۔ میکسیکو
اس برس میکسیکو میں دیگر ممالک سے 33.7 بلین ڈالر بھیجے گئے، جن میں سے زیادہ تر تارکین وطن نے بھیجے تھے۔ ورلڈ بینک کے مطابق آئندہ برس بھی بیرون ملک آباد میکسیکو کے شہریوں کی جانب سے رقوم کی ترسیل میں اضافہ جاری رہنے کی توقع ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/Y. Cortez
4۔ فلپائن
چوتھے نمبر پر فلپائن ہے، جہاں اس برس دیگر ممالک میں مقیم فلپائنی شہریوں نے 33 بلین ڈالر بھیجے۔ یہ رقم فلپائن کی مجموعی قومی پیداوار کے دس فیصد کے برابر بنتی ہے۔
تصویر: Holger Ernst
5۔ مصر
گزشتہ برس کی نسبت چودہ فیصد اضافے کے ساتھ مصر کے تارکین وطن شہریوں نے 25.7 بلین ڈالر واپس اپنے وطن بھیجے۔ یہ رقوم مصری جی ڈی پی کا قریب گیارہ فیصد بنتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
6۔ نائجیریا
چھٹے نمبر پر افریقی ملک نائجیریا ہے، جہاں اس برس 25.1 بلین ڈالر بھیجے گئے، جن میں سے زیادہ تر نائجیرین تارکین وطن نے بھیجے۔ بیرون ممالک سے بھیجی گئی یہ رقوم ملکی جی ڈی پی کا چھ فیصد بنتی ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. U. Ekpei
7۔ پاکستان
رواں برس پاکستان کو دیگر ممالک سے قریب 21 بلین ڈالر موصول ہوئے، جو گزشتہ برس کی نسبت 6.2 فیصد زیادہ ہے۔ زیادہ تر بیرون ملک آباد پاکستانی شہریوں کی جانب سے بھیجی گئی یہ رقوم ملکی جی ڈی پی کا 6.9 فیصد بنتی ہیں۔ ورلڈ بینک کے مطابق اس برس سعودی عرب اور خلیجی ریاستوں سے پاکستان بھیجی جانے والی رقوم میں گزشتہ برس کے مقابلے میں چھبیس فیصد کی کمی ہوئی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A.Gulfam
8۔ یوکرائن
آٹھویں نمبر پر یوکرائن ہے، جہاں اس برس بیرون ملک آباد یوکرانی باشندوں اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی مد میں 16.5 بلین ڈالر بھیجے گئے۔ یہ رقوم یوکرائن کی مجموعی قومی پیداوار کا 13.8 فیصد بنتی ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Supinsky
9۔ بنگلہ دیش
سن 2018 کے دوران بنگلہ دیش میں بیرون ملک سے سولہ بلین ڈالر بھیجے گئے۔ اس برس بنگلہ دیش میں بھی خلیجی ممالک سے بھیجی جانے والی رقوم میں ایک چوتھائی کی کمی دیکھی گئی۔
تصویر: DW
10۔ ویت نام
ورلڈ بینک کے مطابق دسویں نمبر پر ویتنام ہے، جہاں رواں برس 15.9 بلین ڈالر دیگر ممالک سے منتقل کیے گئے۔