1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انبار میں ’قتل عام‘ اور جہادیوں کی پیشقدمی

عاطف بلوچ3 نومبر 2014

عراقی حکومت کے مطابق اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوؤں نے گزشتہ تین دنوں کے دوران ایک ہی قبیلے کے تین سو سے زائد افراد کو ہلاک کر دیا ہے۔ صوبہ انبار میں ہونے والے اس قتل عام میں مقامی سنی آبادی جہادیوں کا ساتھ دے رہی ہے۔

تصویر: Reuters

خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے عراقی حکام کے حوالے سے اتوار کو بتایا کہ صوبہ انبار میں جہادی البو النمر نامی قبیلے کے افراد کو چن چن کر ہلاک کر رہے ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ یہ مقامی قبیلہ اسلامک اسٹیٹ کے خلاف لڑائی میں بغداد حکومت کا ساتھ دے رہا ہے۔

حکومتی بیان کے مطابق کم ازکم 322 افراد ہلاک کیے جا چکے ہیں۔ اس ’قتل عام‘ کا شکار بنے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ خبر رساں ادارے کے مطابق وہاں گزشتہ دس دنوں کے دوران اس قبیلے سے تعلق رکھنے والے دو سو افراد ہلاک کیے گئے ہیں۔

سکیورٹی ماہرین نے مطابق انبار میں جہادیوں کی اس کارروائی کا مقصد یہ ہے کہ مقامی قبائل ان کے خلاف جاری حکومتی کارروائی کا حصہ بننے کا مت سوچیں۔ ایسی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں کہ اسلامک اسٹیٹ کے شدت پسندوں نے مختلف قبائل کے افراد کو یرغمال بھی بنا رکھا ہے۔

اتوار کے دن بغداد حکام نے بتایا کہ جہادیوں نے اپنی ایک تازہ کارروائی میں البو النمر کے 65 افراد کو اغوا کیا ہے۔ قبل ازیں یہ صلاح الدین صوبے میں جبور نامی قبیلے کے درجنوں افراد کو بھی اغوا کر چکے ہیں۔

عراق و شام کے وسیع تر علاقوں میں فعال اسلامک اسٹیٹ کے جہادی اپنی بہیمانہ کارروائیوں میں بالخصوص اقلیتوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ کٹر نظریات کے حامل یہ شدت پسند مقامی سطح پر نہ صرف غیر مسلم افراد بلکہ شیعہ مسلمانوں کو بھی اسلام کے دائرے سے خارج تصور کرتے ہوئے ان پر بھی حملے کرتے ہیں۔

دوسری طرف ان جہادیوں نے شام کے مختلف علاقوں میں بھی تازہ حملے کیے ہیں۔ سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے اتوار کو بتایا ہے کہ شامی کرد علاقے کوبانی کے علاوہ شمالی اور جنوبی علاقوں سے نئی جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ اس مانیٹرنگ گروہ کے مطابق اتوار کی صبح امریکی اتحادی ممالک کی فضائیہ نے کوبانی کے قریب تازہ حملے کیے، جن میں گیارہ جہادی ہلاک ہو گئے۔

آبزرویٹری نے یہ بھی بتایا ہے کہ صوبہ ادلب میں القاعدہ سے وابستہ النصرہ فرنٹ کے جہادیوں نے متعدد دیہات اپنے کنٹرول میں لے لیے ہیں۔ ان جہادیوں نے اپنی تازہ پیشقدمی میں خان السبل نامی علاقے میں اعتدال پسند باغی گروہ حرکت الحزم کو بھی پسپا کر دیا ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں