انتخابات میں حصہ لینے کے لیے ڈاکٹر قدیر کی سیاسی پارٹی کی رجسٹریشن
28 نومبر 2012ڈاکٹر قدیر خان نے اپنے بہی خواہوں اور قریبی دوستوں کے ساتھ مشورہ کرنے کے بعد اپنی نئی سیاسی جماعت ’تحریک تحفظ پاکستان‘(SPM) کی بنیاد رواں برس جولائی میں رکھی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ سن 2013ء کے عام انتخابات میں حصہ لیتے ہوئے ان کی سیاسی پارٹی ملک بھر میں کرپشن کے خاتمے کے لیے مہم چلائی جائے گی۔ 76 سالہ ڈاکٹر خان کو پاکستان میں قومی ہیرو کا درجہ دیا جاتا ہے اور وہ عوام میں بھی بہت مقبول ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ان کی مقبولیت کے باوجود یہ خطرہ موجود ہے کہ وہ عام انتخابات میں زیادہ ووٹ نہیں لے سکیں گے۔ اس کی ایک وجہ پاکستان کی گروہی سیاست کو قرار دیا جاتا ہے جبکہ دوسری وجہ ڈاکٹر خان کے وہ عوامی جلسے ہیں، جن میں لوگ بڑی تعداد میں شریک نہیں ہوئے تھے۔
پاکستان کے الیکشن کمیشن کے ایک ترجمان نے اس بات کی تصدیق کی کہ جن 19 نئی سیاسی جماعتوں کی رجسٹریشن کی گئی ہے، اُن میں ڈاکٹر خان کی جماعت بھی شامل ہے۔ گزشتہ روز پاکستان کے وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ نے اعلان کیا تھا کہ ملک میں عام انتخابات آئندہ برس مئی میں کروائے جائیں گے تاہم ابھی تک اس سلسلے میں کوئی حتمی تاریخ نہیں دی گئی۔ پاکستان میں ایسا پہلی مرتبہ ہوگا کہ ایک سویلین حکومت اپنی پانچ سالہ مدت پوری کرے گی۔
سیو پاکستان موومنٹ(SPM) یعنی تحریک تحفط پاکستان کے سیکریڑی جنرل چودھری خورشید زمان کا کہنا تھا، ’’ابھی یہ فیصلہ نہیں ہوا کہ آیا ڈاکٹر خان انتخابات میں خود بھی حصہ لیں گے یا پھر بطور چیئرمین انتخابی مہم کے دوران پارٹی کی رہنمائی کریں گے۔ ہماری پارٹی رجسٹر ہو چکی ہے اور ہم پوری طاقت اور قوت کے ساتھ انتخابی عمل میں حصہ لیں گے‘‘۔
ایس پی ایم کے ایک ترجمان روحیل اکبر کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت دائیں بازو کی پارٹیوں سے مل کر ایک اتحاد بنائے گی۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ اِن دائیں بازوں کی جماعتوں میں برسر اقتدار اور موجودہ اپوزیشن کی جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) شامل نہیں ہوں گی۔
سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے دور میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان پر ایٹمی ٹیکنالوجی کو فروخت کرنے کا الزام عائد کر کے انہیں نظر بند کر دیا گیا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ مغربی دنیا میں انہیں پسندیدگی کی نظر سے نہیں دیکھا جاتا۔
(ia/ah(AFP,dpa