انتخابات کے بعد مظاہرے: ایران میں 5 افراد کو سزائے موت
18 نومبر 2009ایرانی سرکاری نشریاتی ادارے نے منگل کے روز کہا کہ یہ سزائیں ملک میں بد امنی پھیلانے کے جرم میں سنائی گئی ہیں۔
سرکاری ٹیلی وژن نے محکمہ انصاف کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ جن افراد کو موت کی سزا سنائی گئی ہے وہ دہشت گرد ہیں اور جلا وطن حزب مخالف گروہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ ماہ بھی جون منعقدہ صدارتی انتخابات کے متنازعہ نتائج کے بعد بھڑکنے والے مظاہروں میں ملوث تین افراد کو سزائے موت دی جاچکی ہے۔ سزائے موت پانے والے پانچ افراد میں وہ تین افراد بھی شامل ہیں جنہیں گزشتہ ماہ سزا سنائی گئی تھی، کیونکہ سرکاری بیان میں یہ نہیں بتایا گیا کہ سزائے موت پانے والوں کے نام کیا ہیں اور انہیں کب یہ سزا سنائی گئی ہے۔
دریں اثنا منگل کے روز ہی فرانسیسی خاتون شہری Clotilde Reiss کو تہران کی ایک عدالت میں پیش کیا گیا۔ چوبیس سالہ طالبہ کو بھی متنازعہ صدارتی انتخابات کے بعد گرفتار کیا گیا تھا اور ان پر الزام ہے کہ انہوں نے مظاہروں کو بھڑکانے کی کوشش کی ہے۔ Reiss کو اگست میں ضمانت پر رہا کیا گیا تھا اور وہ اب تہران میں فرانسیسی سفارت خانے میں پناہ گزین ہیں۔ فرانسیسی حکام نے امید ظاہر کی ہے کہ Reiss کو بری کردیا جائے گا۔
ایران میں صدارتی انتخابات کو پانچ ماہ کا عرصہ بیت چکا ہے اور اس دوران گرفتار کئے گئےکئی افراد کو رہا کر دیا گیا ہےتاہم 100 سے زائد اصلاح پسندوں ، صحافیوں اور دیگر حکومت مخالف افراد کے خلاف بد امنی پھیلانے کے تحت مقدمات چلائے جا رہے ہیں۔ حزب مخالف نے ان مقدمات کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اسے کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
ایرانی حکومت نے ابھی تک 89 مقدمات کا فیصلہ سنایا ہے۔ ان میں سے پانچ مقدمات میں سزائے موت سنائی گئی ہے اور81 افراد کو کم از کم چھ ماہ سے لیکر زیادہ سے زیادہ پندرہ سال کی قید سنائی گئی ہے جبکہ باقی تین افراد کو معطل سزا سنائی گئی ہے،یعنی اگر یہ تین افراد دوبارہ کسی ایسے کیس میں ملوث پائے گئے تو انہیں سزا ہو جائے گی۔
ابھی تک جو سزائیں سنائی گئی ہیں وہ حتمی نہیں ہیں اور ان کے خلاف اپیل دائر کی جا سکتی ہے۔ عدالتی حکم نامے میں یہ بھی کہاگیا ہے کہ ان فیصلوں کو اس لئے عام کیا جا رہا ہے تاکہ اس بارے میں بے بنیاد اور جھوٹی افواہیں نہ پھیلیں۔
حزب مخالف کے مطابق صدارتی انتخابات کے بعد شروع ہونے والے مظاہروں میں کم ازکم 70 افراد ہلاک ہوئے جنمیں اسلامی بسیج ملیشیا کے ارکان بھی شامل ہیں۔ واضح رہے حزب مخالف سیاسی جماعتوں کا الزام ہے کہ ایران میں جون منعقدہ صدارتی انتخابات کے دوران وسیع پیمانے پر دھاندلی کی گئی۔ اسی فراڈ کے خلاف ایرانی عوام کی ایک بڑی تعداد نے شدید مظاہرے کئے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: شادی خان سیف