اس مرتبہ کے انتخابات میں جہاں پاکستان تحریک انصاف پہلی مرتبہ مرکزی حکومت بناتی دکھائی دیتی ہے وہیں کئی ایسے سیاست دان بھی الیکشن نہ جیت پائے، جو روایتی طور پر مضبوط امیدوار سمجھے جاتے ہیں۔
اشتہار
این اے دو سوات سے پی ٹی آئی کے حیدر علی خان مسلم لیگ ن کے امیر مقام پر سبقت لیے ہوئے ہیں۔ اسی طرح این اے تین سے پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف تحریک انصاف کے امیدوار سلیم رحمان کے ہاتھوں بھاری مارجن سے شکست سے دوچار ہوئے۔
جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق این اے سات سے انتخابات میں حصہ لے رہے تھے۔ انہیں پی ٹی آئی کے محمد بشیر خان نے بھاری مارجن سے شکست دی۔
مالاکنڈ کے حلقہ این اے آٹھ سے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری بھی ابتدائی نتائج کے مطابق پی ٹی آئی کے نامزد کردہ امیدوار جنید اکبر کے ہاتھوں ایک بڑے فرق کے ساتھ ہار گئے۔
این اے تئیس چارسدہ سے آفتاب احمد خان شیرپاؤ کے جیتنے کے امکانات کم ہی دکھائی دے رہے ہیں۔ اس حلقے میں پی ٹی آئی کے انور تاج سبقت لیے ہوئے ہیں۔
پشاور کے حلقہ این کے اکتیس سے عوامی نیشنل پارٹی کے امیدوار حاجی غلام احمد بلور جیتنے میں کامیاب ہوتے دکھائی نہیں دے رہے۔ جب کہ بنوں کے حلقہ این اے پینتیس سے عمران خان کو خیبر پختونخوا کے سابق وزیر اعلی احمد خان درانی پر واضح برتری حاصل ہے۔
کپتان سے وزیر اعظم تک
پاکستان کی قومی اسمبلی کے اراکین نے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو ملک کا نیا وزیراعظم منتخب کر لیا ہے۔
تصویر: Getty Images
بطور وزیراعظم حلف
ہفتہ یعنی اٹھارہ اگست کو تقریب حلف برداری میں عمران خان بطور وزیر اعظم حلف اٹھائیں گے۔
تصویر: picture alliance/dpa/MAXPPP/Kyodo
کرکٹر
عمران خان پانچ اکتوبر 1952ء کو لاہور میں پیدا ہوئے تھے۔ بچپن سے ہی کرکٹ میں دلچسپی تھی اور ان کا شمار پاکستان کرکٹ ٹیم کےکامیاب ترین کپتانوں میں ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Dinodia Photo Library
سیاست میں قدم
عمران خان نے تبدیلی اور حکومتی بدعنوانی کے خاتمے کے نعرے کے ساتھ ایرپل 1996ء میں پاکستان تحریک انصاف کی بنیاد رکھی۔ ایک کرکٹ لیجنڈ ہونے کے باوجود انہیں ابتدا میں سیاسی میدان میں کوئی خاطر خواہ کامیابی نہیں ملی تھی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/K.M. Chaudary
نوجوانوں کا ’ہیرو‘
پاکستان میں ’دو پارٹیوں کی سیاست‘ کے خاتمے کے لیے جب عمران خان نے سیاسی میدان میں قد م رکھا تو نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد نے انہیں خوش آمدید کہا۔
تصویر: AAMIR QURESHI/AFP/Getty Images
حادثہ
2013ء کے انتخابات گیارہ مئی کو منقعد ہوئے تھے۔ تاہم عمران خان سات مئی کو اس وقت ایک لفٹر سے گر کر زخمی ہو گئے تھے، جب انہیں لاہور میں ہونے والے ایک جلسے سے خطاب کے لیے اسٹیج پر لے جایا جا رہا تھا۔
تصویر: Getty Images
’امید‘
کہا جاتا ہے کہ 2013ء کے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کی مقبولیت اپنے عروج پر تھی تاہم عمران خان کی جماعت 27 نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی تھی۔ مسلم لیگ نون کی حکومت قائم ہوئی اور عمران خان نے حکمران جماعت پر الیکشن میں دھاندلی کے الزامات عائد کیے۔
تصویر: Reuters/C. Firouz
’میں اسپورٹس مین ہوں‘
2008ء اور 2013ء کے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف اپنی توقعات کے مطابق ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہو سکی تھی۔ اس موقع پر جب بھی عمران خان سے پارٹی کے مستقبل کے حوالے سے سوال کیا جاتا تو وہ اکثر کہتے تھےکہ انہوں نے زندگی بھر کرکٹ کھیلی ہے۔ وہ ایک اسپورٹس مین ہیں اور شکست سے گھبراتے نہیں ہیں۔
تصویر: Reuters
جلسے جلوس
عمران خان نے حالیہ انتخابات سے قبل ملک بھر میں جلسے کیے۔ مبصرین کی رائے تحریک انصاف کے ان جلسوں نے حامیوں کو متحرک کرنے اہم کردار ادا کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
عمران خان وزیر اعظم منتخب
عمران خان کی جماعت نے 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں اکثریتی ووٹ حاصل کیے تھے۔ لیکن پاکستان تحریک انصاف اتنے ووٹ حاصل نہیں کر پائی تھی کہ وہ سیاسی جماعتوں سے اتحاد کے بغیر حکومت قائم کر سکے۔ وزیر اعظم کے عہدے کے لیے عمران خان کا مقابلہ پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما شہباز شریف سے تھا۔ عمران خان کو 176جبکہ شہباز شریف کو 96 ووٹ ملے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
9 تصاویر1 | 9
جمعیت علمائے اسلام کے رہنما مولانا فضل الرحمان کا ڈیرہ اسماعیل خان سے قومی اسمبلی کے حلقہ این کے اڑتیس سے جیتنا بھی مشکل دکھائی دے رہا ہے۔ اس حلقے میں پی ٹی آئی کے علی امین خان گنڈاپور کو سبقت حاصل ہے۔ مولانا فضل الرحمان این اے انتالیس سے بھی واضح انداز میں ہارتے دکھائی دے رہے ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے طارق فضل چوہدری اسلام آباد کے حلقہ این اے باون سے انتخابات جیتنے میں ناکام رہے جب کہ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی بھی اسلام آباد کے حلقہ این اے ترپن سے ہار گئے، اس حلقے میں ان کا مقابلہ عمران خان سے تھا۔ عباسی راولپنڈی کے حلقہ این اے ستاون میں بھی پی ٹی آئی کے امیدوار سے اب تک پیچھے دکھائی دے رہے ہیں۔
سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان بھی راولپنڈی کے حلقہ این اے انسٹھ اور تریسٹھ سے پی ٹی آئی کے امیدوار غلام سرور خان سے ہار رہے ہیں۔ چوہدری نثار اس مرتبہ آزاد حیثثیت میں انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں اور ان کا انتخابی نشان، جیپ پاکستانی انتخابات میں عسکری مداخلت کے حوالے سے ایک علامتی حیثیت اختیار کر گیا تھا۔
فردوس عاشق اعوان اس مرتبہ تحریک انصاف کی جانب سے سیالکوٹ کے حلقہ این اے بہتر سے قومی اسملبی کی نشست کے لیے امیدوار تھیں تاہم وہ مسلم لیگ ن کے امیدوار سے ہار رہی ہیں۔ ابرار الحق بھی نارووال سے مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال کے ہاتھوں ہارے۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور صوبہ پنجاب کے گزشتہ وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ فیصل آباد کے حلقہ این اے ایک سو چھ سے پی ٹی آئی کے امیدوار کے ہاتھوں شکست کھا گئے۔
پاکستانی انتخابات: بڑے سیاسی برج جو ’ہیں‘ سے ’تھے‘ ہو گئے
پاکستان میں پچیس جولائی کے عام انتخابات کے جزوی، غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق کئی بڑے سیاسی برج، جو نئی قومی اسمبلی میں اپنی رکنیت کی امیدیں لگائے بیٹھے تھے، اپنی ناکامی کے ساتھ اب ’ہیں‘ سے ’تھے‘ ہو گئے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Qureshi
شاہد خاقان عباسی
پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی قومی اسمبلی کی رکنیت کے لیے دو انتخابی حلقوں این اے 53 اور این اے 57 سے امیدوار تھے۔ انہیں ایک حلقے سے قریب 48 ہزار ووٹوں اور دوسرے سے تقریباﹰ چھ ہزار ووٹوں کے فرق سے شکست ہوئی۔ اسلام آباد سے انہیں پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے ہرایا۔
تصویر: Reuters/D. Jorgic
مولانا فضل الرحمٰن
جمعیت علمائے اسلام (ایف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن، تصویر میں دائیں، صوبے خیبر پختونخوا سے قومی اسمبلی کے دو حلقوں سے امیدوار تھے۔ وہ ان دونوں حلقوں سے متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) کے نامزد کردہ رہنما تھے۔ وہ دونوں ہی حلقوں سے کافی واضح فرق کے ساتھ تحریک انصاف کے امیدواروں سے ہار گئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
سراج الحق
پاکستان کی ایک مذہبی سیاسی پارٹی، جماعت اسلامی کے امیر اور متحدہ مجلس عمل کے نامزد کردہ امیدوار سراج الحق صوبے خیبر پختونخوا میں حلقہ این اے سات (لوئر دیر) سے الیکشن میں حصہ لے رہے تھے۔ ان کی ناکامی بہت بڑی اور انتہائی غیر متوقع تھی۔ سراج الحق کو پی ٹی آئی کے امیدوار محمد بشیر خان نے 62 ہزار سے زائد ووٹ لے کر قریب 17 ہزار ووٹوں سے ہرایا۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. Tabassum
خواجہ سعد رفیق
پاکستان مسلم لیگ ن کے ایک مرکزی رہنما اور ریلوے کے سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق کا لاہور میں حلقہ این اے 131 میں انتہائی کانٹے دار مقابلہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے تھا۔ سعد رفیق کو 83 ہزار 633 ووٹ ملے جبکہ فاتح امیدوار عمران خان کو 84 ہزار 313 رائے دہندگان کی حمایت حاصل ہوئی۔ اس کے برعکس سعد رفیق لاہور سے پنجاب اسمبلی کی ایک نشست پر کامیاب ہو گئے۔
تصویر: picture-alliance/EPA/T. Mughal
چوہدری نثار علی خان
ماضی میں برس ہا برس تک مسلم لیگ ن کی طرف سے انتخابات میں حصہ لینے والے سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان ایک آزاد امیدوار کے طور پر قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے ایک ایک حلقے سے امیدوار تھے۔ وہ دونوں حلقوں سے پی ٹی آئی کے ہاتھوں ہارے۔ یہ 1985ء سے لے کر آج تک پہلا موقع ہے کہ چوہدری نثار راولپنڈی سے اپنی پارلیمانی نشست جیتنے میں ناکام رہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/T.Mughal
عابد شیر علی
مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے امیدوار اور پانی اور بجلی کے سابق وفاقی وزیر عابد شیر علی، تصویر میں بائیں، فیصل آباد میں قومی اسمبلی کے ایک حلقے سے بہت تھوڑے فرق (1200 ووٹوں) سے ہارے۔ عابد شیر علی فیصل آباد میں جس انتخابی حلقے سے ہارے، وہ مسلم لیگ ن کا ایک بڑا گڑھ سمجھا جاتا تھا۔
تصویر: Imago/ZUMA Press
مصطفےٰ کمال
ماضی میں ایم کیو ایم کی طرف سے کراچی کے میئر کے عہدے پر فائز رہنے والے مصطفےٰ کمال، جو اس وقت پاکستان سرزمین پارٹی کے رہنما ہیں، کراچی سے دو حلقوں سے قومی اسمبلی کی رکنیت کے لیے امیدوار تھے۔ انہیں ان دونوں ہی حلقوں میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔
تصویر: DW/U. Fatima
غلام احمد بلور
عوامی نیشنل پارٹی کے سرکردہ رہنما اور طویل عرصے سے ملکی سیاست میں اہم انفرادی اور پارٹی کردار ادا کرنے والے غلام احمد بلور انتخابی حلقہ این اے 31 سے الیکشن لڑ رہے تھے۔ انہیں بھی پاکستان تحریک انصاف کے ایک امیدوار نے ہرایا۔ ان کے شوکت علی نامی حریف امیدوار کو 88 ہزار ووٹوں کی صورت میں مقامی رائے دہندگان کی متاثر کن حمایت حاصل ہوئی۔
تصویر: Reuters
فاروق ستار
کراچی کے سابق میئر اور ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فاروق ستار، وسط میں، نے کراچی سے قومی اسمبلی کی دو نشستوں سے الیکشن میں حصہ لیا۔ این اے 245 میں وہ پی ٹی آئی کے ڈاکٹر عامر لیاقت حسین سے واضح فرق سے شکست کھا گئے۔ این اے 247 میں فاروق ستار کا مقابلہ پی ٹی آئی کے ڈاکٹر عارف علوی سے تھا۔ اس حلقے کے جزوی، غیر حتمی نتائج کے مطابق عارف علوی کو بھی ووٹوں کی تعداد کے لحاظ سے فاروق ستار پر برتری حاصل ہے۔
تصویر: DW/U. Fatima
9 تصاویر1 | 9
غیر حتمی نتائج کے مطابق خواجہ سعد رفیق بھی لاہور کے حلقہ این اے ایک سو اکتیس سے ہار گئے ہیں جہاں ان کا مقابلہ عمران خان کے ساتھ تھا۔
پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے سابق ملکی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور ان کے بیٹے بھی ملتان سے نہ جیت پائے۔
بیگم تہمینہ دولتانہ این اے 164 سے پی ٹی آئی کے امیدوار کے ہاتھوں ہار گئیں اور وہاڑی ہی سے پی ٹی آئی کے اسحاق خان خاکوانی مسلم لیگ نون کے سید ساجد مہدی کے ہاتھوں ہار گئے۔
پیپلز پارٹی کے رضا ربانی کھر مظفرگڑھ سے قومی اسمبلی کی نشت نہ جیت پائے۔
ڈیرہ غازی خان میں بھی پی ٹی آئی کے امیدواروں کو شہباز شریف، اویس احمد خان لغاری اور سردار دوست محمد خان کھوسہ جیسے امیدواروں پر واضح برتری حاصل ہے۔
خیرپور سے پیر پگاڑا پیر سید صدرالدین شاہ راشدی اور عمر کوٹ سے شاہ محمود قریشی قومی اسمبلی کی نشتیں جیتنے میں ناکام رہے۔
ڈاکٹر فاروق ستار بھی اس مرتبہ NA-245 سے پی ٹی آئی کے عامر لیاقت حسین سے شکست کھاتے دکھائی دے رہے ہیں جب کہ این اے 247 میں بھی وہ پی ٹی آئی کے امیدوار سے بہت پیچھے ہیں۔
شہباز شریف نے کراچی سے بھی انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا تھا تاہم این اے 249 میں بھی وہ پی ٹی آئی کے امیدوار سے کم ووٹ حاصل کر پائے ہیں۔
’پاکستان میں اس طرح کی صورت حال شاید ہی دیکھنے میں آئی ہو‘