1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستشمالی امریکہ

انتخابی فراڈ کا الزام، ٹرمپ کا سپریم کورٹ جانے کا اعلان

4 نومبر 2020

امریکی صدر ٹرمپ نے بھاری اکثریت سے صدارتی الیکشن جتنے کا دعویٰ کیا اور مخالفین پر انہیں دھاندلی کے ذریعے ہرانے کی کوشش کا الزام لگایا ہے۔

ریپبلکن ڈونلڈ ٹرمپ، دائیں، اور ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار جو بائیڈن

امریکا میں پولنگ ختم ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی جاری ہے اور کئی ریاستوں میں ہار جیت کا فیصلہ ہونا باقی ہے۔

تاہم منگل اور بدھ کی درمیانی شب وائٹ ہاؤس میں اپنے حامی کارکنوں سے خطاب میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ وہ یہ الیکشن جیت چکے ہیں اور انہیں مختلف ریاستوں سے زبردست نتائج موصول ہو رہے ہیں۔

تاہم انہوں نے الزام لگایا کہ نتائج کے اعلان میں تاخیر سے ان کی جیت کو شکست میں بدلنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ٹرمپ نے مطالبہ کیا کہ ڈاک کے ذریعے بھیجے گئے لاکھوں ووٹوں کی گنتی روک دی جائے جس کے لیے وہ امریکی سپریم کورٹ سے رجوع کرنے جا رہے ہیں۔ صدر ٹرمپ نے اپنے الزامات کے حق میں کوئی ثبوت یا مثالیں پیش نہ کیں۔

’الیکشن نتائج سے قطع نظر نسلی امتیاز کے خلاف احتجاج جاری رہے گا‘

ماہرین کے مطابق امریکا میں پوسٹل بیلٹ کے حوالے سے کبھی کوئی خاص تشویش نہیں رہی اور ڈاک کے ذریعے ووٹنگ میں دھاندلی کے امکانات بہت کم ہوتے ہیں۔

’خطرناک اور غیر ذمہ دارانہ‘ بیان

امریکی ذرائع ابلاغ میں صدر ٹرمپ کے اس بیان کو الیکشن کو متنازعہ بنانے کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر صدر ٹرمپ نے انتخابی نتائج تسلیم کرنے سے انکار کیا تو یہ صورتحال امریکا کو ایک سنگین بحران کی طرف دھکیل سکتی ہے۔

امریکی صدارتی الیکشن، فیصلہ کب تک آئے گا؟

صدر ٹرمپ کے ناقدین کے مطابق اپنے بیان میں انہوں نے روایتی غلط بیانی کا  مظاہرہ کیا اور انہیں 'اپنی شکست صاف نظر آرہی ہے‘۔ ڈیموکریٹ رہنماؤں نے اسے 'خطرناک‘ قرار دیا جبکہ بعض ریپبلکن شخصیات نے بھی اس بیان پر نکتہ چینی کی ہے۔

امریکی صدارتی نظام، کس ووٹر کا ووٹ زیادہ اہم ہے؟

03:53

This browser does not support the video element.

ریاست نیو جرسی کے سابق گورنر اور صدر ٹرمپ کے مشیر کرس کرسٹی نے صدر ٹرمپ کے اس بیان کو 'ایک غلط سیاسی فیصلہ‘ قرار دیا۔ ریاست پینسلوانیا کے سابق ریپبلکن سینیٹر رِک سینٹورم نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے انتخابات میں 'فراڈ‘ کا الزام غلط بات ہے۔ دائیں بازو کے مبصر بین شپیرو نے بھی صدر ٹرمپ کے اس بیان کو 'انتہائی غیر ذمہ دارانہ‘ قرار دیا ہے۔

جو بائیڈن کا موقف

ادھر ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار جو بائیڈن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ اپنی جیت کے بارے میں پرامید ہیں۔ تاہم انہوں نے ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے تک اپنے حامیوں سے صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ اس الیکشن میں ہار جیت کا اعلان امیدواروں کو نہیں بلکہ امریکی ووٹروں کو کرنا ہے۔

امریکی صدارتی انتخابات: ’چہرے بدلتے ہیں نظام نہیں‘

ابتدائی نتائج کے مطابق صدر ٹرمپ بظاہر فلوریڈا، ٹیکساس اور اوہائیو جیسی اہم ریاستوں میں آگے ہیں، جبکہ جو بائیڈن نے ایریزونا میں سبقت حاصل کر لی ہے۔

لیکن کلیدی اہمیت کی حامل چار ریاستوں میں ابھی ووٹوں کی گنتی جاری ہیں اور وہاں صورتحال واضح ہونے میں کافی وقت لگ سکتا ہے۔ ان ریاستوں میں وسکانسن، مشیگن، جارجیا اور پینسلوانیا شامل ہیں۔

ش ج / م م (اے ایف پی، روئٹرز)

امريکی اليکشن: پاکستان کے ليے کون سا اميدوار بہتر؟

05:02

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں