جرمنی میں مقیم ترک برادری انتہائی دائیں بازو کی جماعت الٹرنیٹیو فار جرمنی AFD کے رہنما اندرے پوگینبرگ کی جانب سے ترک باشندوں کو ’اونٹوں کا ریوڑ‘ اور ’زیرہ فروش‘ کہنے پر قانونی چارہ جوئی کا سوچ رہی ہے۔
اشتہار
جرمن صوبے سیکسنی انہالٹ میں سیاسی جماعت الٹرنیٹیو فار جرمنی کے سربراہ پوگینبرگ کی جانب ترک نسل کے باشندوں کے بارے میں ان الفاظ کو ’نسل پرستانہ‘ قرار دیتے ہوئے، جرمنی میں ترک برادری کی تنظیم کے سربراہ گوکے سوفواولو نے کہا، ’’اس رہنما کی جانب سے ایسے نسل پرستانہ اور امتیازی الفاظ پر کسی قسم کی شرمندگی محسوس نہیں کی گئی۔‘‘
جرمن اخبار اشٹٹ گارٹر سائٹنگ میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں سوفواولو نے کہا کہ ترک برادری اس تناظر میں باقاعدہ شکایت درج کرانے پر غور کر رہی ہے۔
ہاتھیوں کا سونڈ سے چھڑکاؤ اچھا یا آموں پر آرام کرتی عورتیں؟
تھائی لینڈ میں سیاحوں پر اپنی سونڈ سے پانی چھڑکتے ہاتھیوں سے لے کر بھارت میں آموں کے ڈھیر پر آرام کرتی مزدور عورتوں تک وہ سب جو اہم ہونے کے باوجود گزشتہ ہفتے خبروں کی زینت نہ بن سکا۔
تصویر: Reuters/V. R. Garcia
سونڈ سے پانی چھڑکتے ہاتھی
تھائی لینڈ کے صوبے آیوتھیہ میں سالانہ ’شُونگ کران واٹر فیسٹیول‘ کا آغاز خوبصورت رنگوں سے سجے ہاتھیوں نے سیاحوں پر اپنی سونڈ سے پانی چھڑک کر کیا۔
تصویر: Reuters/C. Subprasom
جنوبی کوریا میں گوتم بدھ کی سالگرہ
گوتم بدھ کی سالگرہ کی تقریبات سے کچھ پہلے جنوبی کوریا کے دارالحکومت سئیول کے ایک مندر میں ایک شخص اپنے نام کے کارڈ کے ساتھ اپنی دعا ایک روایتی ’لوٹس لالٹین‘ کے ساتھ باندھ رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/J. Yeon-Je
نیپال میں موت کا کنواں
نیپالی نئے سال کی تقریبات کے موقع پر ایک کرتب دکھانے والا نیپال کے شہر بھکتا پور میں سجے ایک میلے کے دوران موت کے کنویں میں موٹر سائیکل چلا رہا ہے۔
تصویر: Reuters/N. Chitrakar
ہنگری کی حسینائیں اور پانی کی بالٹیاں
ہنگری کے علاقے سینا میں مرد، نوجوان لڑکیوں پر پانی پھینک رہے ہیں۔ یہ یہاں روایتی ایسٹر کی رسومات کا ایک حصہ ہے۔
تصویر: Reuters/L. Balogh
ساحل سمندر پر مصلوب
میکسیکو میں کَنکون کے ساحل پر ہر سال ایسٹر کے ’گڈ فرائیڈے‘ کے موقع پر یسوع مسیح کے مصلوب ہونے کی یاد میں اِس عمل کا سوانگ بھرا جاتا ہے۔ یہ بھی یہاں ایسٹر کی روایتی رسومات میں سے ایک رسم ہے۔
تصویر: Reuters/V. R. Garcia
اسپین میں رومن ٹانگیں
شمالی اسپین کے علاقے بالمیسیدا کے گاؤں باسک میں مقامی لوگ ایسٹر کے موقع پر ’وِیا کروسِس‘ کے عمل کو دوبارہ پیش کرتے ہوئے رومن فوجیوں جیسا بھیس بدلتے ہیں۔
تصویر: Reuters/V. West
فرانس میں مارچوب کی سدا بہار بوٹی
مشرقی فرانس کے علاقے ڈوپِگ ہائیم میں ایک بائیولوجیکل فیلڈ میں مارچوب کی بوٹی زمین سے باہر جھانک رہی ہے، یعنی یہ اب کاشت کے لیے تیار ہے۔ مارچوب کو سبزی کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Bozon
بھارت میں آموں پر آرام
تھکی ہاری بھارتی مزدور خواتین بھارت کے شہر حیدر آباد کے مضافات میں ایک فروٹ منڈی میں ٹرکوں سے آم اتارنے کے بعد انہی پر لیٹ کر آرام کر رہی ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Seelam
کیچڑ میں مزا
شمالی آئر لینڈ کے پورٹاڈاؤن کے علاقے میں ریس میں حصہ لینے والے ایک گروپ نے مستی میں کیچڑ سے بھرے ایک گڑھے میں چھلانگ لگا دی۔ اس ریس کے شرکاء کو پچیس رکاوٹیں عبور کرنا پڑتی ہیں۔
تصویر: Getty Images/C. McQuillan
شمالی کوریا کے فوجی افسر
تصویر میں نظر آنے والے فوجی افسران معمول سے زیادہ سنجیدہ دکھائی دے رہے ہیں۔ دراصل یہ افسر شمالی کوریا کے بانی کم اِل سنگ کی 105ویں سالگرہ سے ایک دن قبل اُن کی جائے پیدائش کا دورہ کر رہے تھے۔
تصویر: Reuters/D. Sagoli
ڈبلن میں آئرش رقص
آئرلینڈ کے دارالحکومت ڈبلن میں ایک رقاصہ ڈانس کے عالمی مقابلے سے پہلے اسٹیج کے پیچھے ریہرسل کر رہی ہے۔
تصویر: Reuters/C. Kilcoyne
11 تصاویر1 | 11
جرمنی میں وسیع تر اتحاد پر مبنی حکومت کی جانب سے ملک میں ایک نئی وزارت داخلہ کے تصور پر اتفاق کیا گیا ہے۔ تاہم ترک برادری نے اس وزارت کے قیام پر اعتراض کیے تھے۔ اس نئی وزارت داخلہ کو بہت سے نئے اختیارات تفویض گئے ہیں۔ ترک برادری کا کہنا ہے کہ اس وزارت کے قیام سے ملکی اتحاد میں مضبوطی کی بجائے ماضی کے نازی دور کی جانب دھکیلا گیا ہے۔
تاہم گزشتہ برس عام انتخابات میں وفاقی پارلیمان میں اپنی جگہ بنانے والی انتہائی دائیں بازو کی جماعت الٹرنیٹیو فار جرمنی نے اس منصوبے کا خیر مقدم کیا ہے۔ مہاجرین کے بحران کے تناظر میں اس جماعت نے ماضی کے مقابلے میں کہیں زیادہ نشستیں حاصل کیں اور اب یہ ملک کی تیسری بڑی سیاسی قوت بن چکی ہے۔
بدھ کے روز اپنے ایک بیان میں اے ایف ڈی کے رہنما پوگینبرگ نے کہا تھا، ’’ان زیرہ فروشوں نے ڈیڑھ ملین آرمینائی باشندوں کا قتل عام کیا اور اب ہمیں ہمارے ملک اور تاریخ کا سبق دے رہے ہیں۔ یہ پاگل ہیں۔ ان اونٹوں کے ریوڑوں کو وہیں واپس بھیج دینا چاہیے، جہاں سے ان کا تعلق ہے۔‘‘
مہاجرين کا بحران : پناہ گزينوں میں پاکستانی کتنے؟
ان دنوں دنيا کے معتدد شورش زدہ ممالک سے پناہ گزين يورپ کا رخ کر رہے ہيں۔ اگرچہ ان ميں پاکستانی مہاجرين کی تعداد مقابلتاً کافی کم ہے تاہم گزشتہ ايک برس ميں يہ تعداد پچھلے پانچ برسوں کی نسبت دوگنا سے بھی زيادہ بڑھ گئی ہے۔
تصویر: picture-alliance/PIXSELL/D. Puklavec
سالانہ چودہ ہزار پاکستانی پناہ گزين
گزشتہ پانچ برسوں کے اعداد و شمار کا جائزہ لیا جائے تو اس دوران سالانہ اوسطاﹰ قریب چودہ ہزار پاکستانی شہری پناہ کی تلاش میں یورپ پہنچے۔
تصویر: Reuters/M. Djurica
ایک سال میں بتيس ہزار پاکستانی
گزشتہ دس ماہ کے دوران قریب بتیس ہزار پاکستانی شہریوں نے يورپی يونين کے رکن ممالک ميں سياسی پناہ کی باقاعدہ درخواستیں جمع کرائیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/E. Barukcic
درخواستوں کے اعتبار سے ہنگری سر فہرست
گزشتہ دس مہینوں (دسمبر 2014ء تا ستمبر 2015ء) کے دوران پاکستانی شہریوں کی جانب سے پناہ کی سب سے زیادہ درخواستیں ہنگری میں جمع کرائی گئیں۔ اس عرصے کے دوران ہنگری میں ایسے درخواست دہندہ پاکستانی شہریوں کی تعداد تیرہ ہزار سے زائد رہی۔
تصویر: Reuters/O. Teofilovski
ہنگری کے بعد جرمنی
ہنگری کے بعد پاکستانی مہاجرین نے سب سے زیادہ تعداد میں جرمنی کا رخ کیا، جہاں انہی دس مہینوں کے دوران ساڑھے پانچ ہزار سے زائد پاکستانی پناہ کی درخواستیں دے چکے ہیں۔
تصویر: Reuters/M. Dalder
چار ہزار پاکستانی اٹلی ميں بھی
اسی طرح ان دس مہینوں میں اٹلی میں بھی چار ہزار سے زائد پاکستانی اپنے لیے پناہ سے متعلق قانونی عمل کا آغاز کر چکے ہیں۔
تصویر: picture alliance/NurPhoto/A. Widak
حتمی منظوری کا انتظار
یوروسٹیٹ کے ڈیٹا کے مطابق برطانیہ، آسٹریا، فرانس اور یونان میں ایسے پاکستانی درخواست دہندگان کی تعداد چھ ہزار سے زائد ہے، جو اب وہاں اپنے لیے پناہ کی حتمی منظوری کے انتظار میں ہیں۔
تصویر: AFP/Getty Images
مرد اکثریت میں
اگر ان پاکستانی تارکین وطن کی عمروں کو دیکھا جائے تو قریب بتیس ہزار میں سے ساڑھے چوبیس ہزار سے زائد ایسے پاکستانیوں کی عمریں اٹھارہ اور چونتیس برس کے درمیان ہیں۔ پناہ کے متلاشی اکثريتی پاکستانی نوجوان مرد ہيں۔
تصویر: Getty Images/M.Cardy
بچے اور ستر بوڑھے بھی درخواست گزار
ان میں ایک ہزار سے زائد وہ بچے بھی شامل ہیں، جن کی عمریں چودہ برس سے کم ہیں۔ ان میں سے 70 درخواست دہندگان تو ایسے بھی ہیں، جن کی عمریں 65 برس سے زیادہ ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. Atanasovskia
عورتوں کا تناسب
اگرچہ پاکستان سے ترک وطن کر کے یورپ آنے والے ان شہریوں میں بہت بڑی اکثریت مردوں کی ہے تاہم ان میں 1600 خواتین بھی ہیں۔ ان ڈیڑھ ہزار سے زائد پاکستانی خواتین میں سے 630 کی عمریں اٹھارہ اور چونتیس برس کے درمیان ہیں۔
تصویر: picture-alliance/PIXSELL/D. Puklavec
9 تصاویر1 | 9
پوگینبرگ پہلی عالمی جنگ میں ترک میں لاکھوں آرمینائی باشندوں کے قتل کا حوالہ دے رہے تھے، اس قتل عام کو متعدد ممالک میں نسل کشی قرار دیا جاتا ہے، تاہم ترکی اس قتل عام کے لیے ’نسل کشی‘ کی اصطلاح کے استعمال کے خلاف ہے۔
پوگینبرگ نے اپنے بیان میں ترک شہریوں کے لیے دوہری شہریت کے اجازت پر بھی سخت تنقید کی تھی۔