انتہائی منظم انداز سے نایاب کتب چوری کرنے والا گروہ
3 اکتوبر 2020
دنیا کی ’نایاب ترین کتب‘ کی چوری میں ملوث اس گروہ کا تعلق رومانیہ سے ہے۔ انتہائی نایاب کتابوں کے ساتھ ساتھ ان چوروں نے آرٹ کے بھی قیمتی شاہکار چرانے سے گریز نہیں کیا۔
تصویر: Romanian Police-DIICOT/AP Photo/Picture-alliance
اشتہار
برطانوی دارالحکومت لندن کی ایک عدالت نے جمعہ دو اکتوبر کو ایک درجن چوروں کو جیل منتقل کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ تمام چور کسی بھی رعایت کے مستحق نہیں ہیں اور انہیں تین سے پانچ برس قید تک کی سزائیں دی جا سکتی ہیں۔
انتہائی نایاب کتابوں کے ساتھ ساتھ ان چوروں نے آرٹ کے بھی بیش قیمت شاہکار چرانے سے گریز نہیں کیا۔ پولیس کے مطابق سینکڑوں کتابوں کو منظم ڈکیتیوں میں چرایا گیا۔ یہ بھی بتایا گیا کہ ایسی وارداتوں میں ملوث جرائم پیشہ گروہ رومانیہ میں مقیم ہے اور اپنے پیشہ ور چوروں کو وقتاً فوقتاً کسی ایک پرواز کے ذریعے لندن روانہ کرتا رہتا تھا۔
یہ سلسلہ دو برس تک جاری رکھا گیا۔ جرائم پیشہ افراد جب واردات مکمل کر لیتے تو انہیں واپس بلا لیا جاتا تاکہ وہ پولیس کے شکنجے میں آنے سے بچے رہیں۔ لندن پولیس کے مطابق چوری شدہ اشیاء کو محفوظ انداز میں برطانیہ سے باہر منتقل کیا جاتا تھا۔ پولیس کا خیال ہے کے واردات کے وقت یہ چھت میں سوراخ کر کے مقررہ مقام تک پہنچتے تھے تا کہ سکیورٹی الارم سے بچا جا سکے۔
نایاب کتب
سینکڑوں نایاب کتب اور مصورانہ شاہکار سن 2017 میں کی جانے والی ایک ڈکیتی میں بھی چرائے گئے۔ ان میں کئی قلمی نسخے بھی تھے۔ چرائی گئی کتابوں میں ایک مشہور سائنسدان آئزک نیوٹن کی تحریر کردہ کتاب کا پہلا ایڈیشن تھا۔
اسی طرح چرائی گئی کتابوں میں اطالوی سائنسدان گیلیلیو کے علاوہ چودہویں صدی کے اطالوی شاعر و عالم پیٹر ارک اور ڈانٹے کی کتابوں کے انتہائی نایاب نمونے بھی شامل ہے۔ اس چوری کی واردات میں چور ہسپانوی مصور (پینٹر) فرانسسکو ڈی گویا کے بنائے ہوئے خاکے بھی لے اُڑے تھے۔
کچھ انتہائی نایاب کتب رومانیہ سے ملیںتصویر: Romanian Police-DIICOT/AP Photo/Picture-alliance
یہ تمام چوری شدہ سامان لندن میں واقع گودام میں رکھا گیا تھا اور اسے بیرون ملک منتقل کیا جانا تھا۔ رومانیہ کے چوروں کا گروہ اس ذخیرے کو کسی امریکی شہر منتقل کر کے نیلامی میں رکھنے کا متمنی تھا۔ ان نایاب کتابوں اور آرٹ نمونوں کی کم از کم مالیت بیس لاکھ یورو (بیس لاکھ چالیس ہزار ڈالر) ہے۔
رومانیہ کے تفتیش کاروں نے رواں برس سولہ ستمبر کو منتقل کی گئی چوری شدہ نایاب کتابیں اپنے ایک چھاپے میں قبضے میں لی تھیں۔ لندن میٹروپولیٹن پولیس نے ان چوری کی گئی کتابوں کو حاصل کرنے کی تفتیش تین برس قبل شروع کی تھی۔ پولیس چوروں کو بھی اپنی گرفت میں لینا چاہتی تھی۔
اس منظم جرائم پیشہ گروہ کے تمام وارداتیوں کو جون سن 2019 سے جنوری سن 2020 تک مختلف اوقات میں گرفتار کیا گیا۔ کتابیں چوری کرنے والے گروپ کا تعلق مشرقی رومانیہ کے قیمتی نوادرات کی چوریاں کرنے والےایک بڑے منظم جرائم پیشہ گروہ سے ہے۔ یہ گروہ انصاف کے کٹہرے میں اس لیے نہیں لایا جا سکا کیونکہ ان کی وارداتیں کسی اور ملک میں کی جاتی تھیں۔
ویزلی ریہن (ع ح، ا ا )
قدیم اور جدید، جرمنی کے شاندار کتب خانے
سائنس دان ايلبرٹ آئن سٹائن نے ايک مرتبہ کہا تھا کہ وہ واحد چيز جس کا آپ کو لازمی طور پر پتہ ہونا چاہيے، وہ لائبريری کا پتہ ہے۔ جرمنی ميں 24 اکتوبر کو لائبريريز کا دن قومی منايا گيا۔ ديکھيے جرمنی کی چند شاندار لائبريريز۔
تصویر: picture-alliance/dpa
اشٹٹ گارٹ کی ميونسپل لائبريری
اس نو منزلہ لا ئبريری کو دانشوری و ثقافتی مرکز کے طور پر سن 2011 ميں تعمير کيا گيا۔ ايک چوکور کيوب کی شکل ميں يہ لائبريری باہر سے سرمئی رنگ کی ہے اور اندر ہر طرف صرف سفيد رنگ دکھائی ديتا ہے۔ رات ميں يہ لا ئبريری مختلف رنگوں کی روشنيوں سے جگمگا جاتی ہے۔ اشٹٹ گارٹ کی ميونسپل لائبريری کا شمار جرمنی کی سب سے دلکش لائبريريز ميں ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Weißbrod
ڈچس انا اماليا لائبريری
وائمار شہر ميں ڈچس انا اماليا لائبريری ايک چھپا ہوا نگينہ ہے۔ يہاں نہ صرف ناياب کتابيں بلکہ پرانے نقشے، موسيقی اور کئی قديم دستاويزات موجود ہيں۔ لائبريری کا نام اس ڈچس سے منسوب کيا گيا ہے جس نے سن 1766 ميں اس بات کو يقينی بنايا تھا کہ کتابوں کا مجموعہ ’روکوکو لائبريری‘ منتقل کيا جائے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Woitas
ہيرزوگ اگست لائبريری
’ببليوٹيکا آؤگستا‘ يا ہيرزوگ اگست لائبريری جرمن شہر ولفن بوٹل ميں ہے۔ يہ دنيا کی قديم ترين لائبريريوں ميں سے ايک ہے۔ خاص بات يہ ہے کہ اس لائبريری ميں بہت سی قديم کتابيں ہيں جو ہميشہ ہی سے اس کا حصہ رہی ہيں۔ ڈيُوک اگست نامی کتابيں جمع کرنے والی ايک معروف شخصيت نے پندرہويں اور سولہويں صدی ميں اسے تعمير کيا تھا۔ قرون وسطی ادب کے مواد کے لیے اسکالرز اس لائبریری کا رخ کرتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H. Hollemann
فاسٹر لائبريری
اپنی مخصوص شکل کی وجہ سے اس لا ئبريری کو ’دا برين‘ يا انسانی دماغ کہا جاتا ہے۔ يہ لائبريری نہ صرف اپنے فن تعمير کی وجہ سے مشہور ہے بلکہ يہاں فلسفے پر کتابوں کا ايک بہترين مجموعہ ہے۔ اس لائبريری کو معروف آرکيٹيکٹ نارمن فاسٹر نے ڈيزائن کيا تھا اور اس کا افتتاح سن 2007 ميں کیا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Andree/Helga Lade
اوبرلاؤزٹس لائبريری
اوبرلاؤزٹس لائبريری آف سائنسز گئرلٹز ميں واقع ہے، پولينڈ کی سرحد کے بالکل پاس۔ سادہ مگر پرکشش لا ئبريری اٹھارويں صدی کے آغاز پر قائم کی گئی تھی۔ خطے کی تاريخ، مقامی ثقافت و سماجی کے ساتھ ساتھ فطرت پر ايک لاکھ چاليس ہزار سے زائد کتابيں اس لائبريری کی زينت ہيں۔
تصویر: picture-alliance/ZB/M. Hiekel
جيکب اينڈ ولہيلم گِرم سينٹر
شاندار گِرم سينٹر برلن کی ہمبولٹ يونيورسٹی کا حصہ ہے۔ دس برس قبل تعمير کردہ اس کمپليکس ميں لائبريری کے علاوہ چند اور محکمے بھی شامل ہيں۔ مگر عمارت کا دل ’ريڈنگ روم‘ يا يہ لائبريری ہی ہے۔ يہاں بيٹھنے والوں کو يہ کھلے آسمان تلے پڑھنے کا احساس دلا تا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Jensen
باويرين اسٹيٹ لائبريری
اس لائبريری کی کليکشن سولويں صدی سے تیار ہونا شروع ہوگئی اور اب يہاں لگ بھگ دس ملين کتابيں موجود ہيں۔ يہ لائبريری دوسری عالمی جنگ کے دوران نذر آتش ہو گئی تھی ليکن پھر کئی سال ميں اسے دوبارہ تعمير کيا گيا۔ آج يہ جرمنی کی مشہور ترين لائبريريوں ميں سے ايک ہے۔