انتہائی مہلک نیپا وائرس کی وجہ سے پندرہ بھارتی شہری ہلاک
31 مئی 2018![](https://static.dw.com/image/43880323_800.webp)
بھارت میں ممبئی اور کوچی سے جمعرات اکتیس مئی کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق محکمہ صحت کے حکام نے بتایا کہ اس جان لیوا وائرس کے دو نئے واقعات کی تصدیق کے علاوہ یہ بات بھی مصدقہ ہے کہ مزید دو متاثرہ افراد کی ہلاکت کے بعد اس جرثومے کے ہاتھوں مرنے والے بھارتی باشندوں کی تعداد بڑھ کر اب 15 ہو گئی ہے۔
بھارتی ریاست کیرالا میں اس وائرس کا شکار ہونے والے افراد کی مصدقہ تعداد اب 17 بنتی ہے، جن میں سے 15 ہلاک ہو چکے ہیں۔کیرالا کے ضلع کوئک کوڑ میں صحت عامہ کے نگران اعلیٰ ترین اہلکار وی جےشری نے بتایا کہ تازہ ترین واقعات میں نیپا وائرس کی وجہ سے ہلاک ہونے والوں میں سے ایک 55 سالہ مدھوسدھانن اور دوسرا اکِھل نامی ایک 28 سالہ شہری تھا۔ ان دونوں افراد کو نیپا وائرس اسی ضلع کے ایک میڈیکل کالج سے لگا تھا۔
بھارت میں اب تک اس وائرس کی وجہ سے بیماری یا ہلاکتوں کے واقعات میں سے کوئی بھی ریاست کیرالا سے باہر پیش نہیں آیا۔ لیکن اسی وجہ سے وسیع پیمانے پر عوامی خوف صرف کیرالا میں ہی نہیں بلکہ پورے بھارت میں پایا جاتا ہے۔
کئی دیگر بھارتی ریاستیں بھی اپنے اپنے طور پر بہت سے ایسے مریضوں کے خون کے نمونے معائنے کے لیے بھوپال میں ایک مرکزی طبی تحقیقی ادارے کو بھجوا چکی ہیں، جن میں نیپا وائرس کے مریضوں جیسے طبی علامات پائی جاتی تھیں۔
نیپا وائرس کے بارے میں طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ چمگادڑوں کی مدد سے پھیلتا ہے اور اس کا شکار ہونے والا کوئی بھی مریض ایک دن سے لے کر دو دنوں تک کے اندر اندر بے ہوشی کی حالت میں چلا جاتا ہے، جس دوران اس کا دماغ بھی بری طرح متاثر ہوتا ہے اور بالآخر مریض کی موت واقع ہو جاتی ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق ایک بار اگر یہ وائرس کسی انسان کو متاثر کر دے تو اس کے مزید پھیلاؤ میں متعلقہ مریض کی جسم سے خارج ہونے والے مائع مادے اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اس کا سب سے شدید نقصان مریض کے دماغ کو سوزش کی صورت میں پہنچتا ہے اور ابھی تک اس وائرس کے حملے کے بعد علاج کے لیے کوئی دوا بھی دستیاب نہیں ہے۔
م م / ع ا / روئٹرز