ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ ایران امریکی پابندیوں کا مقابلہ کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔ ایرانی صدر کا یہ بیان رواں ماہ کے دوران امریکی پابندیوں کے تناظر میں ہے۔
اشتہار
صدر حسن روحانی نے ملکی پارلیمان میں ملکی امن و امان اور اقتصادی حالات کے تناظر میں خصوصی تقریر کی اور پارلیمانی کارروائی ٹیلی وژن پر براہِ راست نشر کی گئی۔ اراکین کے پارلیمنٹ کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے روحانی نے کہا کہ اُن کا ملک امریکا کی دوبارہ عائد کی جانے والی پابندیوں کا ہمت سے مقابلہ کرتے ہوئے آگے بڑھے گا۔ روحانی نے واضح کیا کہ وہ امریکی پابندیوں یا اقتصادی مسائل سے خوفزدہ نہیں ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکی پابندیوں سے ایرانی قوم میں مزید اتحاد و اتفاق پیدا ہو گا۔ ایرانی صدر نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ اُن کی حکومت اقتصادی چیلنجز کو زیر کرتے ہوئے وائٹ ہاؤس میں مقیم ایران مخالف عناصر کو بتائے گی کہ اُن کی پابندیاں ناکام ہو گئی ہیں۔
اپنی تقریر میں روحانی نے اس کا اعتراف کیا کہ ملکی اقتصادی صورت حال خاصی نازک ہو چکی ہے لیکن اس سے بھی زیادہ اہم یہ ہے کہ اُن کی عوام کی ایک بڑی تعداد کا اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقبل پر سے اعتماد متزلزل ہونے لگا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بہت سے ایرانی شہری اس مناسبت سے بھی پریشان ہیں کہ دوبارہ لگائی جانے والی پابندیوں سے تہران حکومت کی طاقت ختم ہو کر رہ جائے گی۔
امریکی پابندیوں کے بعد پیدا ہونے ملکی صورت حال کا ایرانی صدر نے دفاع کرتے ہوئے واضح کیا کہ اقتصادی پابندیوں کے بعد کی صورت حال کو بھی امریکا ہوا دے رہا ہے تاکہ تہران دباؤ میں آ کر جوہری ڈیل سے دستبردار ہو جائے۔ انہوں نے اپنی عوام کو خبردار کیا کہ سبوتاژ سے صرف تباہی و بربادی ہوتی ہے اور سبھی کو ایسی صورت حال سے محفوظ رہنا ضروری ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ ایران کو اس وقت شدید افراط زر کا سامنا ہے۔ ایرانی کرنسی کمزور سے کمزور تر ہوتی جا رہی ہے اور روزمرہ کی اشیاء کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں۔ ملکی اقتصادیات کے جمود کا شکار ہونے کی وجہ سے ایران میں شرح بیروزگاری کی سطح غیر معمولی طور پر بلند ہو چکی ہے۔ ایسے حالات میں ایرانی عوام بےچینی اور بےیقینی کی کیفیت کا شکار ہوتے جا رہے ہیں۔
امریکی پابندیوں کا نشانہ بننے والے ممالک
امریکا عالمی تجارت کا اہم ترین ملک تصور کیا جاتا ہے۔ اس پوزیشن کو وہ بسا اوقات اپنے مخالف ملکوں کو پابندیوں کی صورت میں سزا دینے کے لیے بھی استعمال کرتا ہے۔ یہ پابندیاں ایران، روس، کیوبا، شمالی کوریا اور شام پر عائد ہیں۔
تصویر: Imago
ایران
امریکا کی ایران عائد پابندیوں کا فی الحال مقصد یہ ہے کہ تہران حکومت سونا اور دوسری قیمتی دھاتیں انٹرنیشنل مارکیٹ سے خرید نہ سکے۔ اسی طرح ایران کو محدود کر دیا گیا ہے کہ وہ عالمی منڈی سے امریکی ڈالر کی خرید سے بھی دور رہے۔ امریکی حکومت ایرانی تیل کی فروخت پر پابندی رواں برس نومبر کے اوائل میں عائد کرے گی۔
کمیونسٹ ملک شمالی کوریا بظاہراقوام متحدہ کی پابندیوں تلے ہے لیکن امریکا نے خود بھی اس پر بہت سی پابندیاں لگا رکھی ہیں۔ امریکی پابندیوں میں ایک شمالی کوریا کو ہتھیاروں کی فروخت سے متعلق ہے۔ ان پابندیوں کے تحت امریکا ایسے غیر امریکی بینکوں پر جرمانے بھی عائد کرتا چلا آ رہا ہے، جو شمالی کوریائی حکومت کے ساتھ لین دین کرتے ہیں۔
تصویر: AFP/Getty Images/S. Marai
شام
واشنگٹن نے شام کے صدر بشارالاسد کی حکومت پر تیل کی فروخت پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ امریکا میں شامی حکومت کے اہلکاروں کی جائیدادیں اور اثاثے منجمد کیے جا چکے ہیں۔ امریکی وزارت خزانہ نے ساری دنیا میں امریکی شہریوں کو شامی حکومت کے ساتھ کسی بھی قسم کے کاروبار یا شام میں سرمایہ کاری نہ کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Esiri
روس
سن 2014 کے کریمیا بحران کے بعد سے روسی حکومت کے کئی اہلکاروں کو بلیک لسٹ کیے جانے کے بعد ان کے اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ کریمیا کی کئی مصنوعات بھی امریکی پابندی کی لپیٹ میں ہیں۔ اس میں خاص طور پر کریمیا کی وائن اہم ہے۔ ابھی حال ہی میں امریکا نے ڈبل ایجنٹ سکریپل کو زہر دینے کے تناظر میں روس پرنئی پابندیاں بھی لگا دی ہیں۔
تصویر: Imago
کیوبا
سن 2016 میں سابق امریکی صدرباراک اوباما نے کیوبا پر پابندیوں کو نرم کیا تو امریکی سیاحوں نے کیوبا کا رُخ کرنا شروع کر دیا ہے۔ اب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں امریکی شہریوں پر کیوبا کی سیاحت کرنے پر پھر سے پابندی لگا دی گئی ہے۔ اوباما کی دی گئی رعایت کے تحت کیوبا کے سگار اور شراب رَم کی امریکا میں فروخت جاری ہے۔