انخلاء، ہلاکتيں اور بمباری: يوکرين ميں جنگ کی تازہ صورتحال
8 مئی 2022
ماريوپول ميں اسٹيل پلانٹ سے شہريوں کا انخلاء مکمل ہو گيا ہے جبکہ لوہانسک کے خطے ميں ايک اسکول کی عمارت پر بمباری کے نتيجے ميں کئی ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔ اتوار کو 'جی سيون‘ کا اجلاس ہو رہا ہے جس ميں مرکزی موضوع يوکرين ہی ہے۔
اشتہار
يوکرين کے مشرقی لوہانسک کے خطے ميں خدشہ ظاہر کيا جا رہا ہے کہ ايک اسکول کی عمارت پر روسی بمباری کے نتيجے ميں ہلاکتوں کی تعداد ساٹھ تک پہنچ سکتی ہے۔ روسی فورسز نے ہفتے کی سہ پہر مذکورہ عمارت کو نشانہ بنايا، جس ميں نوے افراد پناہ ليے ہوئے تھے۔ بمباری کے نتيجے ميں عمارت میں آگ لگ گئی اور بعد ازاں وہ منہدم ہو گئی۔ اب تک دو افراد کی ہلاکت کی تصديق ہو چکی ہے مگر علاقائی گورنر نے خدشہ ظاہر کيا ہے کہ ملبے تلے دبے تقريباً ساٹھ افراد کے بچنے کا امکان نہیں ہے۔
ايمرجنسی سروسز نے تيس افراد کی جان بچا لی، جن ميں سے سات زخمی بتائے جا رہے ہيں۔ يہ بمباری بلوگوروکا کے گاؤں ميں کی گئی۔ لوہانسک اور ڈونيٹسک ڈونباس کے خطے ميں آتے ہيں۔ کييف اور يوکرين کے ديگر حصوں ميں پيش قدمی سست رہنے کے سبب روس نے اپنی توجہ مشرق ميں اس خطے کی جانب کر رکھی ہے اور وہاں حاليہ دنوں ميں بھاری بمباری جاری ہے۔
روسی افواج کا ماریوپول پر نیا حملہ
روسی افواج نے یوکرینی ماریوپول شہر کے نواح میں واقع ازووِسٹال سٹیل پلانٹ کے قریب ایک نئی جنگی کارروائی شروع کر دی ہے۔ روسی فورسز ماریوپول کی طرف سست مگر پیش قدمی جاری رکھے ہوئے ہیں۔
تصویر: Alexander Ermochenko/REUTERS
ماریوپول کی طرف پیش قدمی
روسی فوج نے یوکرین کے مشرقی اور جنوبی علاقوں میں نئے حملوں کا آغاز کر دیا ہے۔ بالخصوص ماریوپول کے نواح میں واقع ازووِسٹال سٹیل پلانٹ کے قریب ایک نئی جنگی کارروائی خونریز ثابت ہو رہی ہے، جہاں ایک ہی دن کی گئی کارروائی کے نتیجے میں اکیس شہری ہلاک جبکہ اٹھائیس زخمی ہو گئے۔
تصویر: Alexander Ermochenko/REUTERS
ازووِسٹال سٹیل پلانٹ نشانہ
روسی فورسز نے ازووِسٹال سٹیل پلانٹ کے قریب بلاتفریق شیلنگ کی ہے۔ مشرقی دونستک ریجن میں اس روسی کارروائی کی وجہ سے بے چینی پھیل گئی ہے۔ یہ پلانٹ اب کھنڈر دیکھائی دے رہا ہے۔
تصویر: Alexander Ermochenko/REUTERS
قریبی علاقے بھی متاثر
ازووِسٹال سٹیل پلانٹ کے قریبی علاقوں میں بھی تباہی دیکھی جا سکتی ہے۔ مقامی افراد اور امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ روسی فوج کی شیلنگ کی وجہ سے شہری بھی نشانہ بن رہے ہیں۔ بھرپور طاقت کے استعمال کے باوجود روسی افواج ابھی تک اس علاقے میں داخل نہیں ہو سکی ہیں۔
تصویر: Alexander Ermochenko/REUTERS
لوگوں کا انخلا جاری
روسی حملوں کے بیچ ماریوپول سے شہریوں کا انخلا بھی جاری ہے۔ تاہم سکیورٹی خطرات کی وجہ سے اس عمل میں مشکلات کا سامنا ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ صورتحال ایسی ہے کہ کچھ پتہ نہیں کہ کب وہ روسی بمباری کا نشانہ بن جائیں۔
تصویر: Alexander Ermochenko/REUTERS
آنسوؤں کے ساتھ ہجرت
یوکرینی نائب وزیر اعظم نے ماریوپول کے مقامی لوگوں کو یقین دلایا ہے کہ انہیں محفوظ علاقوں میں منتقل کیا جائے گا۔ ان کے مطابق شہریوں کے تحفظ اور ان کی محفوظ مہاجرت کے لیے ایک منصوبہ بنایا گیا ہے، جس کے تحت لوگوں کو جنگ زدہ علاقوں سے نکالا جا رہا ہے۔
تصویر: Francisco Seco/AP/dpa/picture alliance
جانے والے پیچھے رہ جانے والوں کی فکر میں
نئے حکومتی منصوبے کے تحت اسی ہفتے پیر کے دن 101 شہریوں کو ماریوپول سے نکال کر قریبی علاقوں میں منتقل کیا گیا۔ ان میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔ اپنے گھروں کو چھوڑ کر محفوظ علاقوں میں جانے والے البتہ اپنے پیاروں سے بچھڑ کر اداس ہی ہیں۔ زیادہ تر مرد ملکی فوج کے ساتھ مل کر روسی فوج کا مقابلہ کر رہے ہیں۔
تصویر: Francisco Seco/AP/picture alliance
یوکرینی فوج پرعزم
روسی فوج کی طرف سے حملوں کے باوجود یوکرینی فوجیوں کا کہنا ہے کہ ان کے حوصلے بلند ہیں۔ مغربی ممالک کی طرف سے ملنے والے اسلحے اور دیگر فوجی سازوسامان کی مدد سے وہ روسی پیش قدمی کو سست بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ یہ یوکرینی فوجی جنگ کے ساتھ ساتھ شہریوں کے محفوظ انخلا کے لیے بھی سرگرداں ہیں۔
تصویر: Peter Kovalev/TASS/dpa/picture alliance
روس نواز جنگجوؤں کی کارروائیاں
ماریوپول میں روس نواز مقامی جنگجو بھی فعال ہیں، جو یوکرینی افواج کے خلاف برسرپیکار ہیں۔BM-21 گراڈ راکٹ لانچ سسٹم سے انہوں نے ازووِسٹال سٹیل پلانٹ کے قریب حملے کیے، جس کی وجہ سے املاک کو شدید نقصان ہوا۔
تصویر: ALEXANDER ERMOCHENKO/REUTERS
روسی فوج کے اہداف نامکمل
چوبیس فروری کو شروع ہونے والی جنگ میں اگرچہ روسی افواج نے یوکرین کے کئی شہروں کو کھنڈر بنا دیا ہے تاہم وہ اپنے مطلوبہ اہداف کے حصول میں کامیاب نہیں ہو سکی ہے۔ روسی فوج نے شہری علاقوں کو بھی نشانہ بنایا ہے، جس میں ماریوپول کا یہ اسکول بھی شامل ہے، جو روسی بمباری کی وجہ سے تباہ ہو گیا۔
تصویر: Alexei Alexandrov/AP/picture alliance
ماریوپول کھنڈر بن گیا
روسی جارحیت سے قبل یوکرینی شہر ماریوپول کی آبادی تقریبا چار لاکھ تھی۔ یہ شہر اب کھنڈر بن چکا ہے۔ روسی فوج کی کوشش ہے کہ اس مقام پر قبضہ کر کے یوکرین کا بحیرہ اسود سے رابطہ کاٹ دیا جائے۔ اسی سمندری راستے سے یوکرین کو خوارک اور دیگر امدادی سامان کی ترسیل ہو رہی ہے۔
تصویر: Alexei Alexandrov/AP/picture alliance
10 تصاویر1 | 10
جی سيون کا اجلاس، يوکرينی صدر کی شرکت متوقع
اتوار آٹھ مئی کو ترقی يافتہ ممالک کے گروپ جی سيون کا ايک اجلاس منعقد ہو رہا ہے، جس ميں مرکزی موضوع يوکرين پر روسی حملہ ہے۔ ويڈيو کانفرنس کی شکل ميں ہونے والے اس اجلاس ميں امريکا، برطانيہ، کينيڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی اور جاپان کے سربراہان شرکت کر رہے ہيں اور امکان ہے کہ يوکرينی صدر وولوديمیر زیلنسکی بھی خطاب کريں۔ ايسی اطلاعات ہيں کہ امريکی صدر جو بائيڈن اس اجلاس ميں روس کے خلاف تازہ پابنديوں کی تجويز سامنے رکھنے والے ہيں۔
جی سيون کا يہ اجلاس آٹھ مئی کو ہو رہا ہے۔ روايتی طور پر اس دن کو دوسری عالمی جنگ کے خاتمے اور سابق جرمن نازی فورسز کی شکست کے ليے ياد رکھا جاتا ہے۔ روس ميں بھی اس سلسلے ميں تقريبات منعقد ہوتی ہيں۔ فوری طور پر يہ واضح نہيں کہ آيا روسی صدر ولاديمير پوٹن اس موقع کو کيسے استعمال کريں گے۔ انہوں نے 24 فروری کو يوکرين پر حملہ يہی کہہ کر کيا تھا کہ وہ اس ملک کو 'نازيوں سے پاک‘ بنانا چاہتے ہيں۔ البتہ يوکرين نے ابھی تک سخت مزاحمت کا مظاہرہ کيا ہے۔
یوکرین کا دفاع کرتی ماں بیٹی
02:14
ماريوپول کے اسٹیل پلانٹ میں پھنسے شہريوں کو نکال لیا گیا
دريں اثناء مايوپول سے اطلاعات موصول ہو رہی ہيں کہ آزوفسٹال اسٹيل پلانٹ ميں پناہ لينے والے تقريباً تمام سویلین افراد کا انخلاء مکمل ہو چکا ہے۔ يوکرينی نائب وزير اعظم ارینا ویرشچک کا کہنا تھا کہ اس طرح انسانی بنیادوں پر کیا جانے والا یہ آپریشن مکمل ہو گیا ہے۔ ان کے بقول خواتين، بچے اور بزرگوں کو نکال ليا گيا ہے تاہم يہ واضح نہيں کہ مرد وہاں ہيں يا نہيں۔ يہ ريسکيو آپريشن تعطل کا شکار بھی رہا مگر بين الاقوامی امدادی تنظيموں، روس اور يوکرين کے اشتراک سے انخلاء کا عمل اب مکمل ہو چکا ہے۔
يوکرینی صدر وولودومیر زیلنسکی نے بھی گزشتہ شب اپنے خطاب میں تصدیق کی کہ آزوفسٹال اسٹیل پلانٹ سے 300 سویلین افراد کو نکالا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہاں پھنسے زخمیوں اور طبی عملے کو نکالنے اور روسی فورسز کے گھیرے میں آئے ہوئے ماریوپول کے شہریوں کے انخلاء کے لیے محفوظ راستے مہیا کرنے کی کوشش جاری ہے۔
مذکورہ اسٹيل مل ميں پناہ لينے والے گزشتہ چند دنوں سے ذرائع ابلاغ کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے تھے۔ ان کی کئی ويڈيو سماجی رابطوں کی ويب سائٹس پر آتی رہيں۔ ماريوپول چار لاکھ کی آبادی والا شہر تھا مگر روس حملوں سے اب يہ شہر برباد ہو چکا ہے۔
اسٹيل پلانٹ سے يوکرينی شہريوں کے انخلاء کے ساتھ ماريوپول پر روس کا قبضہ مکمل ہو گيا ہے۔ روس کی کوشش تھی کہ آٹھ مئی کو 'وکٹری ڈے‘ تک يہ مکمل ہو جائے۔
کییف میں روسی دوستی کی یادگار مسمار
روس کی یوکرین پر بے رحمانہ فوجی چڑھائی کو دو ماہ ہو چکے ہیں۔ کییف میں سوویت دور کی یادگار کو توڑ دیا گیا ہے۔ یہ روسی یوکرینی دوستی کی یادگار تھی۔
تصویر: Gleb Garanich/REUTERS
پھیلتی ہوئی دراڑیں
اس یادگار کا مقام دراصل کییف شہر کے قیام کی پندرہ سوویں سالگرہ کی جگہ بھی ہے۔ اسی جگہ کو روسی اور یوکرینی باشندوں کی دوستی کا مقام بھی قرار دیا جاتا ہے۔ عوامی دوستی کی محراب میں سن 2018 میں روس اور کریمیا میں یوکرینی شہریوں کی قید کے بعد اس عمل کے خلاف سرگرم یوکرینی کارکنوں نے توڑ پھوڑ بھی کی تھی، جن پر بعد میں رنگ پھیر دیا گیا تھا۔
تصویر: Maxym Marusenko/NurPhoto/picture alliance
’بھائی بھائیوں کو قتل نہیں کرتے‘
کییف کے میئر ویٹالی کلِچکو نے صحافیوں کو بتایا کہ لوگوں نے شہر سے روسی نشانات کو ہٹانا شروع کر دیا ہے۔ انہوں نے روسی حملے کے تناظر میں کہا، ’’ اپنے بھائیوں کو قتل نہیں کرتے، اپنی بہنوں کو ریپ نہیں کرتے، اپنے دوستوں کے ملک کو تباہ نہیں کرتے، لیکن اس ضابطے کا خیال نہیں رکھا گیا، اسی لیے آج لوگوں نے اس یادگار کو گرا دیا۔‘‘
تصویر: Sergei Chuzavkov/SOPA Images via ZUMA Press Wire/picture alliance
دوستی کے سبھی تعلق ٹوٹ رہے ہیں؟
یادگاری مجسمہ اب گرایا جا چکا ہے۔ چھ میٹر بلند، تانبے کے اس اسکلپچر میں ایک روسی اور ایک یوکرینی کارکن اپنے ہاتھوں میں سوویت دوستی کا ربن تھامے ہوئے کھڑے تھے اور یہ روس اور یوکرین کے ’دوبارہ اتحاد‘ کی یادگار تھا۔
تصویر: Maxym Marusenko/NurPhoto/picture alliance
یہ وقت دوستی کے لیے مناسب نہیں
سن 1982 میں آرکیٹیکٹ سیرہی مِرہورودسکی نے اس یادگار کا ڈیزائن تیار کیا تھا۔ اب اس چھیاسی سالہ ماہر تعمیرات نے اس یادگار کو گرانا ہی درست عمل قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے، ’’اب روس سے دوستی نہیں ہے اور کئی برسوں تک نہیں ہو گی، جب تک پوٹن اور ان کا گروپ اس دنیا میں میں موجود ہیں۔‘‘
تصویر: Gleb Garanich/REUTERS
ٹوٹا ہوا سر
اس یادگار کو گرانے کے دوران دو میں سے ایک مجسمے کا سر ٹوٹ کر گر گیا۔ کییف کے میئر کلِچکو کا کہنا تھا کہ کارکنوں کو اس بڑی یادگار کے مجسموں کو گرانے میں مشکل کا سامنا رہا لیکن آخرکار وہ کامیاب ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح دشمن اور روسی قابضوں کو بھی اٹھا کر باہر پھینک دیا جائے گا۔
تصویر: Gleb Garanich/REUTERS
روسی یادگار کے خاتمے پر مسرت کا اظہار
جیسے ہی ایک کرین نے اس یادگار کو اٹھا کر زمین پر رکھا، وہاں جمع سو کے قریب افراد نے یوکرین زندہ باد، ہیروز زندہ باد اور یوکرینی عوام زندہ باد کے نعرے لگانا شروع کر دیے۔ پورے یوکرین میں روسی نشانات اور باقیات کا صفایا جاری ہے۔ سوویت دور کی کئی یادگاریں بھی مسمار کی جا رہی ہیں اور روسی شخصیات کے ناموں والی سڑکوں اور چوراہوں کے نام بھی بدلے جا رہے ہیں۔
تصویر: Sergei Chuzavkov/ZUMAPRESS/picture alliance
اور بھی کئی علامات نشانے پر
کییف میں قریب ساٹھ گلیوں اور مقامات کو نئے نام دیے جا چکے ہیں۔ اس تبدیلی سے کییف کے زیر زمین ریلوے نظام کا ایک اسٹیشن ’لیو ٹالسٹائی‘ بھی متاثر ہوا ہے۔ کچھ کا خیال تھا کہ یہ زیادہ ہو گیا۔ کییف کے ایک شہری ایہور سیرہیوچ نے برطانوی اخبار گارڈین کو بتایا، ’’پوٹن کا کوئی مجسمہ ہوتا تو بات سمجھ میں آتی بھی، لوگوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ دشمنوں اور عالمی شہرت یافتہ ادیب میں تفریق کر سکیں۔‘‘