انسانوں کی اسمگلنگ کے خلاف قانون سازی، کیا بہتری آئے گی؟
عبدالستار، اسلام آباد
13 اپریل 2018
پاکستانی قومی اسمبلی نے انسانوں کی اسمگلنگ کے خلاف ایک قانونی بل کی منظوری دے دی ہے لیکن خود پارلیمانی اراکین اور ماہرین کے خیال میں اس بل سے انسانوں کی اسمگلنگ روکنے کے حوالے سے کوئی نمایاں بہتری نہیں آئے گی۔
اشتہار
کئی اراکین اسمبلی اس بل کے عجلت میں منظور کیے جانے کو بھی شک کی نظر سے دیکھ رہے ہیں۔ اس بل کے تحت کوئی بھی شخص اگر دانستہ انسانوں کی اسمگلنگ کا مرتکب ہوتا ہے یا اس کی کوشش کرتا ہے، تو اسے کم از کم تین برس اور زیادہ سے زیادہ پانچ برس تک کی قید کا سامنا کرنا پڑے گا اور پانچ لاکھ روپے جرمانہ بھی ادا کرنا پڑے گا۔ یہ بل اب سینیٹ کو منظوری کے لیے بھیجا جائے گا، جس کے بعد صدارتی دستخطوں سے یہ قانون کی شکل اختیار کر لے گا۔
واضح رہے کہ امریکی حکومت نے پاکستان کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے انسانوں کی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہ کیے تو حکومت پاکستان کی امداد میں کٹوتی کی جا سکتی ہے۔ پاکستان کے لیے امریکی عسکری امداد پہلے ہی بند کی جا چکی ہے جب کہ پاکستان اس وقت کافی زیادہ اقتصادی اور مالی مشکلات کا شکار بھی نظر آتا ہے۔
چند اراکین قومی اسمبلی کا خیال ہے کہ حکومت نے امریکی دباؤ کے پیش نظر ہی یہ بل عجلت میں منظور کروایا ہے۔ جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی شیر اکبر خان نے اس حوالے سے ڈوئچے ویلے کو بتایا، ’’یہ کبھی نہیں ہوا کہ کوئی بل اتنی عجلت میں منظور کیاگیا ہو۔ یقیناً امریکی دباؤ کی وجہ سے ہی یہ عجلت دکھائی گئی ہے لیکن صرف قانون بناکر آپ اس مسئلے کو حل نہیں کر سکتے۔ ملک میں غربت روز بروز بڑھ رہی ہے۔ ایک سو بلین روپے سے زیادہ تو ہم صرف عالمی مالیاتی اداروں کو سود کی مد میں سالانہ دے رہے ہیں، جس سے معیشت کا جنازہ نکل گیا ہے۔ تو جب تک ہم غربت ختم نہیں کریں گے، لوگوں کو روزگار فراہم نہیں کریں گے، تب تک اس قانون سازی کا کوئی خاص فائدہ نہیں ہو گا۔‘‘
شیر اکبر خان کے اس موقف کی کئی ماہرین بھی تائید کرتے ہیں۔ پاکستان میں غربت کے خاتمے کے منصوبوں پر کام کرنے کا تجربہ رکھنے والے تجزیہ نگار عامر حسین کہتے ہیں کہ سماجی اور معاشی مسائل حل کیے بغیر انسانوں کی اسمگلنگ کو روکنا آسان نہیں ہو گا۔
امریکا اور پاکستان میں ’پیار اور نفرت‘ کا رشتہ ہے، جیمز لِنڈسی
01:48
اس مسئلے پر اظہار رائے کرتے ہوئے انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’چھ کروڑ سے زیادہ لوگ خط غربت سے نیچے رہ رہے ہیں۔ ملک میں نوجوانوں کے بہت بڑی تعداد ایسی ہے، جسے روزگار میسر نہیں۔ ملک میں اسّی کی دہائی سے کوئی خاص صنعتیں نہیں لگیں۔ گزشتہ تین دہائیوں میں مہنگائی میں کئی گناہ اضافہ ہو چکا ہے۔ تو لوگ زندہ رہنے کے لیے روزگار تلاش کر یں گے، چاہے اس کے لیے انہیں کہیں بھی جانا پڑے۔ وہ جائیں گے۔ چاہے اس میں خطرات ہی کیوں نہ ہوں۔ اگر حکومت اس مسئلے کو حل کرنا چاہتی ہے تو قانون سازی کے ساتھ ساتھ وہ صنعتیں بھی لگائے اور نوجوانوں کو بڑے پیمانے پر قرضے بھی دے تا کہ وہ اپنے چھوٹے موٹے کاروبار شروع کریں اور انسانوں کے اسمگلروں کے ہتھے نہ چڑھیں۔‘‘ عامر حسین کا کہنا تھا کہ ایک اور عنصر یہ بھی ہے کہ اس کاروبار میں بہت سے طاقت ور لوگ بھی ملوث ہیں۔ ’’ایسے لوگوں کے سیاسی رابطے ہوتے ہیں اور ان کی ہر جگہ پہنچ ہوتی ہے۔ پھر ایف آئی اے سمیت تمام متعلقہ اداروں میں کرپشن بھی ہے۔ تو ایسی صورت میں آپ کے لیے اس جرم کو روکنا ممکن نہیں ہے۔‘‘
پاکستانی پاسپورٹ پر ویزا کے بغیر کن ممالک کا سفر ممکن ہے؟
پاکستانی پاسپورٹ عالمی درجہ بندی میں دنیا کا چوتھا کمزور ترین پاسپورٹ ہے، جس کے ذریعے ان تیس سے کم ممالک کا بغیر ویزہ سفر ممکن ہے۔
تصویر: picture alliance / blickwinkel/M
ایشیا اور مشرق وسطیٰ کے ممالک: 1۔ قطر
قطر نے گزشتہ برس پاکستان سمیت اسی سے زائد ممالک کے شہریوں کو پیشگی ویزا حاصل کیے بغیر تیس دن تک کی مدت کے لیے ’آمد پر ویزا‘ جاری کرنا شروع کیا ہے۔
تصویر: imago/imagebroker
2۔ کمبوڈیا
سیاحت کی غرض سے جنوب مشرقی ایشیائی ملک کمبوڈیا کا سفر کرنے کے لیے پاکستانی شہری آن لائن ای ویزا حاصل کر سکتے ہیں یا پھر وہ کمبوڈیا پہنچ کر ویزا بھی حاصل کر سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP
3۔ مالدیپ
ہوٹل کی بکنگ، یومیہ اخراجات کے لیے درکار پیسے اور پاسپورٹ موجود ہو تو مالدیپ کی سیاحت کے لیے بھی پاکستانی شہری ’آمد پر ویزا‘ حاصل کر سکتے ہیں۔
تصویر: AP
4۔ نیپال
پاکستانی پاسپورٹ رکھنے والوں کے لیے نیپال کا 30 دن کا ویزا مفت ہے۔ لیکن اگر آپ اس سے زیادہ وقت وہاں قیام کرنا چاہتے ہیں تو پھر آپ کو فیس دے کر ویزا کا دورانیہ بڑھوانا پڑے گا۔
تصویر: picture-alliance/SOPA Images via ZUMA Wire/S. Pradhan
5۔ مشرقی تیمور
مشرقی تیمور انڈونیشا کا پڑوسی ملک ہے اور پاکستانی شہری یہاں پہنچ کر ایئرپورٹ پر ہی تیس روز کے لیے ویزا حاصل کر سکتے ہیں۔
تصویر: Jewel Samad/AFP/Getty Images
کیریبین ممالک: 1۔ ڈومینیکن ریپبلک
کیریبین جزائر میں واقع اس چھوٹے سے جزیرہ نما ملک کے سفر کے لیے پاکستانی شہریوں کو ویزا حاصل کرنے کی ضرورت نہیں۔ پاکستانی سیاح اور تجارت کی غرض سے جمہوریہ ڈومینیکا کا رخ کرنے والے ویزے کے بغیر وہاں چھ ماہ تک قیام کر سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot/R. Guzman
2۔ ہیٹی
ہیٹی کیریبین جزائر میں واقع ہے اور تین ماہ تک قیام کے لیے پاکستانی پاسپورٹ رکھنے والوں کو ویزا حاصل کرنے کی ضرورت نہیں۔
تصویر: AP
3۔ سینٹ وینسینٹ و گریناڈائنز
کیریبین جزائر میں واقع ایک اور چھوٹے سے ملک سینٹ وینسینٹ و گریناڈائنز کے لیے بھی پاکستانی شہریوں کو ایک ماہ قیام کے لیے ویزا حاصل کرنے کی ضرورت نہیں۔
تصویر: KUS-Projekt
4۔ ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو
بحیرہ کیریبین ہی میں واقع یہ ملک جنوبی امریکی ملک وینیزویلا سے محض گیارہ کلومیٹر دور ہے۔ یہاں سیاحت یا کاروبار کی غرض سے آنے والے پاکستانیوں کو نوے دن تک کے قیام کے لیے ویزا حاصل کرنے کی ضرورت نہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/EPA/A. De Silva
5۔ مونٹسیراٹ
کیریبئن کایہ جزیرہ ویسٹ انڈیز کا حصہ ہے۔ پاکستانی پاسپورٹ رکھنے والوں کو یہاں 180 دن تک کے قیام کے لیے ویزا کی ضرورت نہیں ہے۔
تصویر: Montserrat Development Corporation
جنوبی بحرا الکاہل کے جزائر اور ممالک: 1۔ مائکرونیشیا
بحر الکاہل میں یہ جزائر پر مبنی ریاست مائکرونیشیا انڈونیشیا کے قریب واقع ہے۔ پاکستانی شہریوں کے پاس اگر مناسب رقم موجود ہو تو وہ ویزا حاصل کیے بغیر تیس دن تک کے لیے مائکرونیشیا جا سکتے ہیں۔
تصویر: Imago/imagebroker
2۔ جزائر کک
جنوبی بحر الکاہل میں واقع خود مختار ملک اور جزیرے کا کُل رقبہ نوے مربع میل بنتا ہے۔ جزائر کک میں بھی ’آمد پر ویزا‘ حاصل کیا جا سکتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/robertharding/M. Runkel
3۔ نیووے
ہینلے پاسپورٹ انڈیکس کے مطابق جنوب مغربی بحر الکاہل میں جزیرہ ملک نیووے کا سفر بھی پاکستانی شہری بغیرہ پیشگی ویزا حاصل کیے کر سکتے ہیں۔
تصویر: Imago/imagebroker
4۔ جمہوریہ پلاؤ
بحر الکاہل کے اس چھوٹے سے جزیرہ ملک کا رقبہ ساڑھے چار سو مربع کلومیٹر ہے اور تیس دن تک قیام کے لیے پاکستانی شہریوں کو یہاں بھی پیشگی ویزے کی ضرورت نہیں۔
تصویر: Imago/blickwinkel
5۔ سامووا
جنوبی بحرالکاہل ہی میں واقع جزائر پر مشتمل ملک سامووا کی سیاحت کے لیے بھی ساٹھ روز تک قیام کے لیے ویزا وہاں پہنچ کر حاصل کیا جا سکتا ہے۔
تصویر: AP
6۔ تووالو
بحر الکاہل میں آسٹریلیا سے کچھ دور اور فیجی کے قریب واقع جزیرہ تووالو دنیا کا چوتھا سب سے چھوٹا ملک ہے۔ یہاں بھی پاکستانی شہری ’آمد پر ویزا‘ حاصل کر سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/robertharding
7۔ وانواتو
جمہوریہ وانواتو بھی جزائر پر مبنی ملک ہے اور یہ آسٹریلیا کے شمال میں واقع ہے۔ یہاں بھی تیس دن تک کے قیام کے لیے پاکستانی پاسپورٹ کے حامل افراد کو ویزا حاصل کرنے کی ضرورت نہیں۔
افریقی ممالک: 1۔ کیپ ویردی
کیپ ویردی بھی مغربی افریقہ ہی میں واقع ہے اور یہاں بھی پاکستانی پاسپورٹ رکھنے والے افراد ’ویزا آن ارائیول‘ یعنی وہاں پہنچ کر ویزا حاصل کر سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/R.Harding
2۔ یونین آف دی کوموروز
افریقہ کے شمالی ساحل پر واقع جزیرہ نما اس ملک کو ’جزر القمر‘ بھی کہا جاتا ہے اور یہاں آمد کے بعد پاکستانی شہری ویزا لے سکتے ہیں۔
3۔ گنی بساؤ
مغربی افریقی ملک گنی بساؤ میں بھی پاکستانی شہری آمد کے بعد نوے دن تک کا ویزا حاصل کر سکتے ہیں۔
تصویر: DW/F. Tchuma
4۔ کینیا
پاکستانی پاسپورٹ رکھنے والوں کو افریقی ملک کینیا میں آن ارائیول ویزا دینے کی سہولت موجود ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Gebert
5۔ مڈگاسکر
مڈگاسکر بحر ہند میں افریقہ کے مشرق میں واقع جزائر پر مبنی ملک ہے۔ پاکستانی دنیا کے اس چوتھے سب سے بڑے جزیرہ نما ملک مڈگاسکر پہنچ کر نوے دن تک کے لیے ویزا حاصل کر سکتے ہیں۔
تصویر: DW/J.Pasotti
6۔ موریطانیہ
ہینلے پاسپورٹ انڈیکس کے مطابق افریقہ کے شمال مغرب میں واقع مسلم اکثریتی ملک موریطانیہ میں بھی پاکستانی شہری ’آمد پر ویزا‘ حاصل کر سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
7۔ موزمبیق
جنوب مشرقی افریقی ملک موزمبیق میں بھی پاکستانی شہری ایئرپورٹ پر پہنچ کر تیس روز تک کے لیے ویزا حاصل کر سکتے ہیں۔
تصویر: Ismael Miquidade
8۔ روانڈا
روانڈا کی طرف سے پاکستانی شہریوں کو ایئرپورٹ پر آمد پر ویزا دیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ سفر سے قبل ای ویزا بھی حاصل کر سکتے ہیں۔
تصویر: Imago/photothek/T. Imo
9۔ سینیگال
پاکستانی شہری افریقی ملک سینیگال جانے کے لیے آن لائن اور ایئرپورٹ پہنچ کر ویزا حاصل کر سکتے ہیں۔
تصویر: Imago Images
10۔ سیشلس
بحر ہند میں ڈیڑھ سو سے زائد چھوٹے چھوٹے جزائر پر مشتمل ملک سیشلس کا سفر پاکستانی شہری ویزا حاصل کیے بغیر کر سکتے ہیں۔
تصویر: picture alliance / blickwinkel/M
11۔ سیرالیون
سیرالیون کی طرف سے پاکستانی شہریوں کو ایئرپورٹ پہنچنے پر ویزا فراہم کرنے کی سہولت دی گئی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Longari
12۔ صومالیہ
ہینلے پاسپورٹ انڈیکس کے مطابق پاکستانی پاسپورٹ رکھنے والے افراد افریقی ملک صومالیہ میں موغادیشو، بوصاصو اور گالکایو کے ہوائی اڈوں پر ’آمد کے بعد ویزا‘ حاصل کر سکتے ہیں۔ اسلام آباد میں صومالین سفارت خانے کی ویب سائٹ سے تاہم ان معلومات کی تصدیق نہیں ہوتی۔
تصویر: Reuters
13۔ تنزانیہ
ہینلے پاسپورٹ انڈیکس کے مطابق موزمبیق کے پڑوسی ملک تنزانیہ میں بھی پاکستانی شہری ’آمد پر ویزا‘ حاصل کر سکتے ہیں۔
تصویر: DW/A.Rönsberg
14۔ ٹوگو
افریقہ کے مغرب میں واقع پینسٹھ لاکھ نفوس پر مشتمل ملک ٹوگو میں بھی پاکستانی شہری ایئرپورٹ آمد کے بعد ویزا حاصل کر سکتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/I. Sanogo
15۔ یوگنڈا
وسطی افریقی ملک یوگنڈا میں بھی پاکستانی پاسپورٹ کے حامل افراد ’آمد پر ویزا‘ حاصل کر سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں انٹرنیٹ پر پیشگی ’الیکٹرانک ویزا‘ بھی حاصل کیا جا سکتا ہے۔
ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی شیخ صلاح الدین اس بل کو تیار کرنے والی کمیٹی برائے داخلہ امور کے رکن بھی ہیں۔ ان کے خیال میں بھی اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے صرف قانون سازی ہی کافی نہیں۔ انہوں نے کہا، ’’میرے خیال میں ہمارے بیرون ملک سفارت خانوں کے اہلکاروں کو یہ دیکھنا چاہیے کہ دنیا کے کس ملک میں افرادی قوت کی کتنی ضرورت ہے اور اس میں پاکستانیوں کا کیا کردار ہو سکتا ہے اور آیا وہ قانونی طریقے سے وہاں کوئی روزگار حاصل کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ جس طرح ہم نے ملائیشیا سے ’فری ٹریڈ ان سروسز‘ کا معاہد ہ کیا ہے، اسی طرح کا فری ٹریڈ معاہدہ ہمیں چین سمیت دوسرے ممالک سے بھی کرنا چاہیے تاکہ پاکستانی نوجوان اپنی جانیں ہتھیلی پر رکھ کر غیر قانونی ترک وطن کرتے ہوئے بیرونی ممالک میں روزگار حاصل کرنے کی کوششوں کے بجائے یہی کام قانونی طریقے سے کر سکیں۔‘‘
سب سے زیادہ کپاس پیدا کرنے والے ممالک – ٹاپ ٹین
پاکستان دنیا میں کپاس پیدا کرنے والا چوتھا بڑا ملک ہے۔ اس پکچر گیلری میں جانیے دنیا میں اس اہم فصل کی سب سے زیادہ پیداوار کن ممالک میں ہوتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
۱۰۔ برکینا فاسو
مغربی افریقی ملک برکینا فاسو 283 ہزار میٹرک ٹن کپاس کی پیداوار کے ساتھ عالمی سطح پر دسویں نمبر پر ہے۔
تصویر: DW/R. Tiene
۹۔ ترکمانستان
نویں نمبر پر ترکمانستان ہے جہاں سن 2016 اور 2017 کے پیداواری موسم میں 288 ہزار میٹرک ٹن کپاس کاشت کی گئی۔
تصویر: picture alliance/NurPhoto/H. Elsherif
۸۔ ترکی
ترکی اس حوالے سے 697 ہزار میٹرک ٹن کپاس کی پیداوار کے ساتھ عالمی سطح پر آٹھویں نمبر پر رہا۔
تصویر: MEHR
۷۔ ازبکستان
وسطی ایشیائی ملک ازبکستان 811 ہزار میٹرک ٹن کپاس کی پیداوار کے ساتھ ساتویں نمبر پر رہا۔
تصویر: Denis Sinyakov/AFP/Getty Images
۶۔ آسٹریلیا
سن 2016-17 کے پیداواری موسم کے دوران آسٹریلیا میں 914 ہزار میٹرک ٹن کپاس کی پیداوار ہوئی اور وہ عالمی سطح پر چھٹے نمبر پر رہا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
۵۔ برازیل
برازیل میں مذکورہ عرصے کے دوران 1524 ہزار میٹرک ٹن کپاس کاشت کی گئی اور وہ کپاس کی پیداوار کے لحاظ سے دنیا میں پانچویں نمبر پر ہے۔
تصویر: DW/R. Tiene
۴۔ پاکستان
کپاس کا شمار پاکستان کی اہم ترین فصلوں میں ہوتا ہے اور یہ جنوبی ایشائی ملک کپاس پیدا کرنے والا دنیا کا چوتھا بڑا ملک ہے۔ سن 2016 اور 2017 کے پیداواری موسم کے دوران پاکستان میں 1676 ہزار میٹرک ٹن کپاس کی پیدوار ہوئی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
۳۔ امریکا
تیسرے نمبر پر امریکا ہے جہاں گزشتہ پیداوری موسم کے دوران 3738 ہزار میٹرک ٹن کپاس کی پیداوار ہوئی، جو کہ پاکستان سے تقریبا دو گنا زیادہ ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
۲۔ چین
قریب پانچ ہزار میٹرک ٹن کپاس کے ساتھ چین دنیا میں کپاس پیدا کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے۔
تصویر: AFP/Getty Images/F. J. Brown
۱۔ بھارت
دنیا میں سب سے زیادہ کپاس بھارت میں کاشت کی جاتی ہے۔ گزشتہ پیداواری موسم کے دوران بھارت میں 5880 ہزار میٹرک ٹن کپاس کی پیداوار ہوئی۔