امریکا نے میانمار کو انسانی اسمگلنگ کرنے والے بدترین ممالک کی فہرست میں شامل کر لیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کی اس واچ لسٹ میں تاہم پاکستان کی درجہ بندی بہتر ہوئی ہے۔
اشتہار
واشنگٹن حکومت نے میانمار کو انسانی اسمگلنگ کے حوالے سے بد ترین ممالک میں شامل کرتے ہوئے اس پر یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ وہ کم عمر بچوں کو بطور فوجی استعمال کر رہا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کی مرتب کردہ اس فہرست میں گبون، لاؤس، پاپوا نیو گنی اور بولیویا بھی شامل ہیں جن کا نام سن 2018 کے لیے بنائی گئی اس فہرست میں درجہ دوئم سے درجہ سوئم میں ڈال دیے گئے ہیں۔
تھائی لینڈ اور پاکستان کو گزشتہ برس کے مقابلے میں ایک درجہ اوپر جگہ دی گئی ہے جبکہ شمالی کوریا، روس اور چین اب بھی انسانی اسمگلنگ کے حوالے سے بد ترین ممالک کی درجہ بندی میں شامل ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کی اس رپورٹ میں انسانی اسمگلنگ کے تناظر میں ایک سو ستاسی ممالک کا جائزہ لیا گیا ہے اور تین مختلف اسٹیجز میں درجہ بندی کی گئی ہے۔ درجہ اوّل کو بہترین اور درجہ سوئم کو بد ترین درجات کے زمرے میں رکھا گیا ہے۔
رپورٹ میں انسانی اسمگلنگ کے واقعات کی تحقیقات، عدالتی کارروائی اور جرم ثابت ہونے پر سزا دینے میں ناکامی کی وجہ سے بولیویا کو تیسرے نمبر پر رکھا گیا ہے۔
دوسری جانب سوڈان کو تیسرے یعنی بد ترین درجے سے نکال کر دوسرے درجے میں شامل کر لیا گیا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ سوڈان اور امریکا کے درمیان کچھ عرصے سے حالات بہتری کی جانب گامزن ہیں اور گزشتہ برس اکتوبر میں امریکا نے خرطوم حکومت پر عائد بعض پابندیاں ختم کر دی تھیں اور مزید چند میں نرمی برتنے کا بھی امکان ہے۔
درجہ تین میں شامل ممالک پر امریکی پابندیاں عائد ہو سکتی ہیں اور اُن کی عالمی امداد بھی روکی جا سکتی ہے۔
پاکستان چار برس تک اس امریکی واچ لسٹ میں خصوصی نگرانی والے ممالک کی صف میں دوسرے درجے پر رہا ہے۔ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ایک اہلکار کے مطابق رواں برس کے لیے مرتب کی گئی اس رپورٹ میں مجموعی طور پر انتیس ممالک کی درجہ بندی بہتر ہوئی ہے جبکہ بیس ملکوں میں انسانی اسمگلنگ کے حوالے سے حالات خراب ہوئے ہیں۔
ص ح /ع ا / روئٹرز
بے دخلی اور انسانی اسمگلنگ کا شکار، روہنگیا کی ہجرت
پناہ کے متلاشی سولہ سو افراد کشتیوں کے ذریعے انڈونیشیا اور ملائشیا کی ساحلوں تک پہنچ چکے ہیں۔ یہ افراد میانمار کے روہنگیا مسلمانوں اور بنگلہ دیش کے مہاجرین پر مشتمل ہیں۔ ہجرت کی یہ کہانی تصاویر کی زبانی۔
تصویر: Reuters/R: Bintang
ایک روایتی انداز
اتوار دس مئی کو چار کشیتوں کے ایک قافلے میں چھ سو افراد انڈونیشیا کے صوبے آچے پہنچے۔ اسی روز تقریباً ایک ہزار افراد تین مختلف کشیتوں میں شمالی ملائشیا کے سیاحتی علاقے لنگاوی کے ساحلوں پر اترے۔ ان میں کم از کم دو کشتیوں کو مقامی مچھیروں نے ڈوبنے سے بچایا، جس کے بعد کے تمام معاملات پولیس نے اپنے ہاتھوں میں لے لیے۔
تصویر: Reuters/R. Bintang
بد حالی
ان میں سے کچھ کشتیوں میں گنجائش سے زیادہ مسافر سوار تھے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔ انسانی اسمگلرز ممکنہ طور پر ان افراد کو بھوک اور پیاس کی حالت میں بے یار و مددگار چھوڑ کر فرار ہو گئے۔ امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ کشتیوں کا قافلہ تقریباً ایک ہفتے قبل روانہ ہوا تھا۔ ان میں سے بہت سے افراد کو فوری طبی امداد کی بھی ضرورت تھی۔
تصویر: Reuters/R: Bintang
ایک پُر خطر سفر
ہر سال انتہائی غریب بنگلہ دیشی اور بدھ مت کے پیروکاروں کے اکثریتی ملک میانمار سے ہزاروں روہنگیا مسلمان ملائشیا اور انڈونیشیا پہنچتے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق رواں سال کے پہلے تین مہینوں میں پچیس ہزار کے قریب افراد انسانی اسمگلرز کی کشیتوں میں بیٹھ کر یہ سفر کر چکے ہیں۔
تصویر: Asiapics
بے وطن
ینگون حکومت میانمار میں آباد اندازاً آٹھ لاکھ روہنگیا مسلمانوں کو غیر قانونی بنگلہ دیشی قرار دیتی ہے۔ ان میں سے زیادہ تر کے پاس کوئی شناخت نہیں ہے اور نسلی فسادات نے ان میں سے بہت سوں کو نقل مکانی پر مجبور کیا۔ ایک اندازے کے مطابق 2012ء کے بعد سے تھائی لینڈ پہنچنے والے روہنگیا کی تعداد ڈھائی لاکھ بنتی ہے۔
تصویر: Reuters/R: Bintang
جدید اندازِ غلامی
ایک فلاحی تنظیم فورٹیفائی رائٹس کے میتیھو اسمتھ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ روہنگیا ملائشیا پہنچانے کے لیے انسانی اسمگلرز کو دو سو امریکی ڈالر تک دیتے ہیں۔ وہ مزید بتاتے ہیں کہ سفر کے دوران انہیں کھانے پینے کا مناسب سامان مہیا نہیں کیا جاتا ہے اور نہ ہی بیٹھنے یا لیٹنے کے لیے مناسب جگہ دستیاب ہوتی ہے۔ دوران سفر انہیں مارا پیٹا بھی جاتا ہے بعض واقعات میں تو قتل بھی کیا گیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Yulinnas
تھائی لینڈ کا خوف
بعض روہنگیا افراد کو اسمگلرز کی گاڑیوں میں تھائی لینڈ میں داخل ہونے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ یہ اسمگلرز ان افراد کو جنگلوں میں یرغمال بنا لیتے ہیں اور تاوان ادا کرنے کے بعد انہیں آزادی نصیب ہوتی ہے۔ بنکاک حکومت کے ایک حالیہ آپریشن میں پولیس نے جنگلوں میں اجتماعی قبریں دریافت کی ہیں، جس کے بعد بہت سے اسمگلرز نے نئے طریقے اپنانے شروع کر دیے ہیں۔
تصویر: Reuters/D. Sagolj
کارروائی کے نتائج
بنکاک حکومت کے آپریشن کے نتیجے میں جنوبی تھائی لینڈ کے جنگلات میں روہنگیا اور بنگلہ دیشی تارکین وطن کی ایک بڑی تعداد ملی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ آپریشن شروع ہو نے کے بعد اسمگلرز ان افراد کو چھوڑ کر فرار ہو گئے۔ ملنے والے پناہ گزینوں سے تھائی حکام پوچھ گچھ کر رہے ہیں۔
تصویر: AFP/Getty Images/Str
مہاجرت کی لہر
جنوب مشرقی ایشیا کو تنازعات، ظلم و ستم اور غربت کی وجہ سے نقل مکانی کی لہر کا سامنا ہے۔ ابھی حال میں بتایا گیا کہ ایشیا پیسیفک ممالک کے تقریباً بارہ ملین افراد نے ہجرت کی، جو کسی بھی خطے میں سب سے بڑے پیمانے پر ہونے والی نقل مکانی ہے۔