1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتپاکستان

انسانی اسمگلنگ، یونان میں ایک اور پاکستانی ہلاک

15 دسمبر 2024

یونان کے جنوبی جزیرے گاوَداس کے قریب تارکین وطن کی ایک کشتی ڈوبنے کے نتیجے میں کم از کم پانچ افراد ہلاک ہو گئے ہیں، ان میں ایک پاکستانی بھی شامل ہے۔ پاکستانی صدر اور وزیر اعظم نے اس ہلاکت پر شدید غم کا اظہار کیا ہے۔

Spanien Untergang eines Bootes mit Migranten in der Nähe des Hafens von La Restinga, El Hierro
سن دو ہزار پندرہ اور سولہ میں مشرق وسطیٰ، افریقہ اور ایشیا سے آنے والے تارکین وطن اور پناہ گزینوں کے لیے یونان یورپی یونین کا پسندیدہ گیٹ وے تھاتصویر: Borja Suarez/REUTERS

یونانی حکام نے تصدیق کر دی ہے کہ لکڑی کی کشتی میں سوار تارکین وطن کا ایک گروہ غیر قانونی طور پر یونان آنے کی کوشش میں تھا لیکن کشتی کو پیش آنے والے حادثے کے نتیجے میں ایک پاکستانی سمیت پانچ افراد مارے گئے۔

حکام نے بتایا ہے کہ اس حادثے کے بعد فوری امدادی کارروائی کی گئی، جس کی بدولت انتالیس پاکستانیوں کو ریسکیو بھی کر لیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ متعدد افراد ابھی تک لاپتہ ہیں، جن کی تلاش کا کام جاری ہے۔

ساحلی محافظوں نے بتایا ہے کہ انہیں اس حادثے کے بارے میں جمعے کی رات علم ہوا تھا، جس کے بعد سے ہی ریسکیو آپریشنز جاری ہیں۔

انسانوں کی اسمگلنگ روکنے کے لیے جرمن برطانوی معاہدہ طے

یورپ پہنچنے کی خواہش: لیبیا کے صحرا سے سینکڑوں تارکین وطن گرفتار

غیر قانونی طور پر یونان جانے کی کوشش کا ایک اور واقعہ ہفتے کے دن بھی رپورٹ کیا گیا، جس میں مالٹا کے ایک کارگو بحری جہاز نے سینتالیس تارکین وطن کو بچا لیا۔ اسی طرح ایک اور واقعے میں جنوبی یونان کے ایک جزیرے پر پہنچنے کی کوشش کرنے والے اٹھاسی افراد کو بچا لیا گیا۔

ابتدائی معلومات کے مطابق یہ افراد لیبیا سے کشتیوں میں سوار ہو کر یونان کی طرف روانہ ہوئے تھے۔

تشدد، مشکلات اور رکاوٹیں، پاکستانی مہاجر کیا کچھ جھیل رہے ہیں

06:32

This browser does not support the video element.

انسانوں کی اسمگلنگ کے مسئلے سے نمٹا جائے گا، پاکستان

یونان میں رونما ہونے والے ان تازہ واقعات کے نتیجے میں ایک پاکستانی شہری کی ہلاکت پر صدر، وزیر اعظم اور وفاقی وزیر داخلہ نے شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انسانی اسمگلنگ کو روکنے کی خاطر کوششیں تیز تر کر دی جائیں گی۔

صدر پاکستان آصف علی زرداری نے انسانی اسمگلنگ کو ایک قبیح عمل قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کو اس سے نمٹنے کی کوششوں کو تیز کر دینا چاہیے۔ انہوں نے یونان میں ہلاک ہونے والے پاکستان کے گھرانے سے دکھ اور غم کا  اظہار بھی کیا۔

ادھر وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی اس تازہ پیش رفت پر افسوس کا اظہار کیا اور وزیر داخلہ محسن نقوی کو ہدایات جاری کیں کہ وہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے مؤثر حکمت عملی ترتیب دیں۔
محسن نقوی نے بعدازاں کہا کہ انسانوں کی اسمگلنگ ناقابل برداشت جرم ہے جبکہ اسمگلنگ کے اس نیٹ ورک میں شامل لوگ کئی گھر اجاڑ چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس مافیا کی سرکوبی کے لیے وفاقی تحقیقاتی ادارہ فوری ایکشن لے گا۔

تارکین وطن افراد یونان کیوں جاتے ہیں؟

سن دو ہزار پندرہ اور سولہ میں مشرق وسطیٰ، افریقہ اور ایشیا سے آنے والے تارکین وطن اور پناہ گزینوں کے لیے یونان یورپی یونین کا پسندیدہ گیٹ وے تھا، اس دورانیے میں تقریبا 10 لاکھ افراد یونان کے مختلف جزیروں پر اترے تھے۔

بحیرہ ایجیئن میں کشتی الٹنے سے چھ بچوں سمیت آٹھ تارکین وطن ہلاک

ہزاروں تارکین وطن کی تیر کر مراکش سے اسپین پہنچنے کی کوشش

زیادہ تر تارکین وطن سمندری راستے سے ترکی اور ليبيا سے یونان پہنچتے ہیں اور پھر ان کی کوشش ہوتی ہے کہ یورپی یونین کے امیر ممالک جرمنی، فرانس یا اسپین پہنچ جائیں۔

کریٹ اور اس کے چھوٹے سے ہمسایہ ملک گاوداس کے قریب تارکین وطن کی کشتیوں اور بحری جہازوں کے تباہ ہونے کے واقعات میں گزشتہ ایک سال کے دوران اضافہ ہوا ہے۔

سن 2023 میں یونان کے جنوب مغربی ساحلی قصبے پیلوس کے قریب ایک کشتی ڈوبنے کی وجہ سے سینکڑوں تارکین وطن ڈوب گئے تھے۔ یہ بحیرہ روم میں کشتیوں کے اب تک کے مہلک ترین حادثات میں سے ایک تھا۔

ع ب / ع س (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)

اٹلی میں کھنڈر میں پناہ لینے پر مجبور پاکستانی تارکین وطن

03:18

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں