انسانی اعضاء والے جانوروں کی تیاری کی اجازت دے دی گئی
31 جولائی 2019
ایک جاپانی ماہر حیاتیات کو انسانی اعضاء والے جانوروں کی تیاری کی باقاعدہ اجازت مل گئی ہے۔ یوں دنیا میں پہلی بار ایسا ہو گا کہ پیوند کاری کے لیے سٹیم سیلز کی مدد سے انسانی جسم کے مختلف اعضاء والے جانور تیار کیے جائیں گے۔
اشتہار
جس جاپانی سائنسدان کو اس شعبے میں دنیا بھر میں اپنی نوعیت کا یہ اولین کام کرنے کی اصولی اجازت دے دی گئی ہے، ان کا نام ہیرومٹسو ناکااُوچی ہے۔ وہ طبی مقاصد کے لیے ایسے جانوروں کی پیدائش پر تحقیق کریں گے، جو دراصل انسانوں اور جانوروں کی مشترکہ جسمانی خصوصیات والے جاندار ہوں گے۔
چینی کے استعمال کے آٹھ بڑے نقصانات
چینی ایک ذائقہ دار شے ہوتے ہوئے بھی صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔ دنیا بھر میں اس کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے، جس کی وجہ سے طبی مسائل میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ چینی کے استعمال کے آٹھ بڑے نقصانات۔
تصویر: Colourbox
موٹاپے کی بڑی وجہ
چینی جسم کے اندر داخل ہوتے ہی دو سے پانچ گنا تیزی سے پہلے سے موجود چربی کا حصہ بن جاتی ہے۔ اس کا مطلب یہ کہ چینی کے ذریعے ہم چربی والے خلیات کو براہ راست غذا فراہم کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ چینی جگر کو بھی متاثر کرتی ہے اور اس کی زیادتی سے کوئی بھی شخص ذیابیطس ٹائپ ٹو کا مریض بھی بن سکتا ہے۔
تصویر: Colourbox
میٹھا بھی ایک نشہ
فربہ افراد کے دماغ پر بھی چینی بالکل الکوحل یا دیگر نشہ آور اشیاء کی طرح اثر انداز ہوتی ہے اور اس سے ڈوپامِین زیادہ مقدار میں خارج ہونے لگتا ہے۔ اگر آپ دس دن تک ایسے مشروبات اور کھانوں سے پرہیز کرنے کی کوشش کریں، جن میں چینی کی وافر مقدار شامل ہوتی ہے تو دو دن بعد ہی آپ کا سر درد کرنا شروع کر دے یا آپ چڑچڑے ہو جائیں یا پھر آپ کا دل میٹھا کھانے کو چاہے تو سمجھ لیجیے کہ آپ کو چینی کی لت پڑ چکی ہے۔
تصویر: Colourbox
چینی صحت مند نظام ہضم کے لیے تباہ کن
انسانی نظام ہضم میں پائے جانے والے صحت مند بیکٹیریا نہ صرف خوراک ہضم کرنے میں مدد دیتے ہیں بلکہ وہ معدے اور آنتوں کو ان پر حملہ کرنے والے جرثوموں سے بھی بچاتے ہیں۔ نظام ہضم میں جتنی زیادہ شکر موجود ہو گی، اتنا ہی زیادہ مختلف بیماریوں کا سبب بننے والے بیکٹیریا کو افزائش کا موقع ملے گا۔ جسم میں طفیلی جرثوموں کو میٹھا بہت راس آتا ہے۔ ریح، قبض اور اسہال کی ایک بڑی وجہ یہی بہت زیادہ چینی بنتی ہے۔
تصویر: Colourbox
مدافعتی نظام بھی کمزور
چینی کا بہت زیادہ استعمال جسم کے مدافعتی نظام کو کمزور کر دیتا ہے۔ چینی کھاتے ہی مدافعتی نظام کی کارکردگی چالیس فیصد تک کم ہو جاتی ہے۔ اس کے علاوہ چینی وٹامن سی کی دشمن ہے اور خون کے سفید خلیوں کو بیکٹیریا اور وائرس کے خلاف لڑنے کے لیے اسی وٹامن سی کی ضرورت ہوتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
چینی سرطان کا ممکنہ باعث بھی
سرطان کے خلیات کو پروان چڑھنے کے لیے بہت زیادہ چینی کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس سلسلے میں بائیو کیمسٹری کے ماہرین کا خیال ہے کہ چینی کی بہت زیادہ مقدار سرطان کا باعث بن سکتی ہے۔ اس بارے میں ہارورڈ یونیورسٹی کی بھی ایک طبی تحقیق موجود ہے۔
تصویر: Colourbox
میٹھے کی وجہ سے بڑھاپے کی تیز رفتار آمد
بہت زیادہ میٹھا کھانے سے زیادہ تر انسانوں میں بڑھاپے کی تیز رفتار آمد کا سبب وہ عمل بنتا ہے، جسے گلائیکیشن کہتے ہیں۔ اس سے مراد جلد کے خلیات میں بہت زیادہ میٹھے کا جمع ہونا ہے۔ اس طرح جلد کے نیچے شکر کے سالموں کے جمع ہونے سے جلد سخت ہو جاتی ہے اور اس طرح جلد کے خلیات میں سے نقصان دہ مادے بھی خارج نہیں ہو پاتے اور جلد تیزی سے بوڑھا ہونا شروع ہو جاتی ہے۔
تصویر: Colourbox
جارحانہ رویے کی وجہ
چینی کے شوقین افراد میں جارحانہ رویہ یا جلد غصہ آ جانے کے امکانات بھی زیادہ ہوتے ہیں۔ یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ چینی توجہ کی کمی کی وجہ سے بچوں میں پیدا ہونے والے مرض Attention deficit hyperactivity disorder کا سبب بھی بنتی ہے۔ چینی کی بہت زیادہ مقدار کی بناء پر بچے کسی بھی کام پر مکمل توجہ نہیں دے پاتے اور پریشان اور بے چپن بھی رہتے ہیں۔
تصویر: Colourbox
یادداشت کی کمزوری
متعدد جائزوں کے مطابق چینی کا زیادہ استعمال یادداشت کی کمزوری کا سبب بھی بنتا ہے۔ خون میں شکر کی زیادہ مقدارکا ذہنی امراض سے بھی براہ راست تعلق ہے۔
تصویر: Colourbox
8 تصاویر1 | 8
شروع میں ان طبی تجربات کے دوران ایسے چوہے تیار کیے جائیں گے، جنہیں ماہرین 'چوہا انسان‘ یا ‘ریٹ ہیومن‘ کا نام دے رہے ہیں۔
ناکااُوچی کا ارادہ ہے کہ وہ انسانی جسم سے حاصل کردہ سٹیم سیلز کو پہلے چوہوں کے جسموں میں داخل کریں گے اور کچھ نشو ونما کے بعد یہی خلیات، جن کی شکل و صورت تب تک بہت ہی چھوٹے چھوٹے جنین کی سی ہو گی، دیگر جانوروں کے جسموں میں منتقل کر دیے جائیں گے، جہاں وہ معمول کی جسامت والے انسانی اعضاء بن جانے تک اپنی نشوو نما مکمل کیا کریں گے۔
اس طرح جاپان مستقبل میں وہ پہلا ملک بن جائے گاجہاں انسانوں میں مختلف اعضاء کی پیوند کاری یا ٹرانسپلانٹیشن کے لیے انسانوں اور حیوانوں کے ملاپ سے بنائے گئے ایمبریوز تیار ہو سکیں گے۔
گزشتہ قانون میں ترمیم
جاپانی وزارت سائنس کے ماہرین نے ٹوکیو یونیورسٹی کے ریسرچر ناکااُوچی کی جس تجویز کی منظوری دے دی ہے، وہ اس بارے میں تھی کہ انہیں انسانی سٹیم سیلز کو چوہوں اور خنزیروں جیسے جانوروں میں منتقل کر کے انسانی اعضاء تیار کرنے کی اجازت دی جائے۔ سائنسی تحقیقی جریدے 'نیچر‘ کے مطابق ہیرومٹسو ناکااُوچی کو امید ہے کہ وہ طبی طور پر ایسے جانور تیار کر سکتے ہیں، جن میں مکمل طور پر انسانی اعضاء نمو پائیں گے اور پھر یہی اعضاء پیوند کاری کے ذریعے طرح طرح کی بیماریوں کے شکار مریضوں کو لگائے جا سکیں گے۔
سرطان کی 10 ممکنہ علامات
تحقیق اور چیریٹی کے برطانوی ادارے ’کینسر ریسرچ یو کے‘ کے مطابق نصف سے زائد افراد ایسی علامات سے گزرتے ہیں جو کینسر سے متعلق ہو سکتی ہیں لیکن وہ انہیں نظر انداز کر دیتے ہیں۔ ان علامات کی صورت میں ڈاکٹر سے مشورہ ضروری ہے۔
تصویر: Colourbox
کھانا ہضم کرنے میں پریشانی
اینڈرسن کینسر سینٹر کی ڈاکٹر تھیریزے بارتھولوميو بیورز کے مطابق اگر آپ کو کھانا ہضم کرنے میں مشکل پیش آ رہی ہے تو فوری طور پر اپنے ڈاکٹر سے ملیں۔
تصویر: Fotolia/Jiri Hera
کھانسی یا گلے میں خراش
اگر آپ کو کھانسی ہے، گلے میں خراش بھی محسوس ہوتی ہے اور کھانسنے سے خون بھی آ جاتا ہے تو ضروری نہیں کہ اس کی وجہ کینسر ہی ہو، لیکن احتیاط برتنا ضروری ہے۔ خاص طور پر اگر کھانسی زیادہ دنوں تک برقرار رہے۔
تصویر: Fotolia/Brenda Carson
پیشاب میں خون
ڈاکٹر بیوریس کے مطابق، ’’اگر پیشاب میں خون آتا ہے تو اس کی وجہ مثانے یا گردے کا کینسر ہو سکتا ہے لیکن انفیکشن کے باعث بھی ایسا ممکن ہے۔‘‘
تصویر: imago/eyevisto
مسلسل درد برقرار رہنا
ڈاکٹر بیورز بتاتی ہیں، ’’ہر طرح کا درد کینسر کی نشانی نہیں لیکن اگر درد برقرار رہے تو ایسا کینسر کے باعث بھی ہو سکتا ہے۔‘‘ مثال کے طور پر سر میں درد رہنے کا مطلب یہ نہیں کہ اس کی وجہ دماغ کا کینسر ہے لیکن پھر بھی ڈاکٹر سے مشورہ ضروری ہے۔ پیٹ میں درد، رحم کا کینسر بھی ہو سکتا ہے۔
تصویر: Fotolia/Adam Gregor
تِل یا کچھ اور؟
جسم پر تِل جیسا نظر آنے والا ہر نشان تِل نہیں ہوتا۔ ایسے نشانات اگر جلد پر ابھرنے لگیں تو ڈاکٹر کو ضرور دکھائیں۔ یہ جِلد کے کینسر کا آغاز بھی ہو سکتا ہے۔
تصویر: Fotolia/ Alexander Raths
زخم مندمل ہونے میں دقت
اگر کوئی زخم تین ہفتے کے بعد بھی نہیں بھرتا تو ڈاکٹر کو دکھانا انتہائی ضروری ہے۔
اگر ماہواری کے علاوہ بھی خون آنے کا سلسلہ جاری رہتا ہے تو خواتین کو فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اس کی وجہ رحم یا بچے دانی کا کینسر بھی ہو سکتی ہے۔
تصویر: Fotolia/absolutimages
وزن میں تیزی سے کمی
ڈاکٹر بیورز کے مطابق اگر آپ بغیر کسی وجہ کے مسلسل دُبلے ہوتے جا رہے ہیں تو اس پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ یہ کینسر کا بھی اشارہ ہو سکتا ہے۔
تصویر: Fotolia/rico287
گُٹھلیاں ہونا
آپ کو جسم کے کسی بھی حصے میں اگر گٹھلی یا گانٹھ محسوس ہو تو اس پر توجہ دیں۔ اگرچہ ہر گٹھلی خطرناک نہیں ہوتی لیکن چھاتی میں گٹھلی ہونا چھاتی کے کینسر کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ اسے ڈاکٹر کو فوری طور پر دکھائیں۔
تصویر: picture alliance/CHROMORANGE
نگلنے میں تکلیف
گلے میں کینسر کی ایک بہت اہم علامت کھانا نگلتے ہوئے تکلیف ہونا بھی ہے۔ ایسی صورت میں لوگ عام طور پر نرم کھانا کھانے کی کوشش کرتے ہیں لیکن ڈاکٹر کے پاس نہیں جاتے، جو درست نہیں ہے۔
تصویر: Fotolia/Dasha Petrenko
10 تصاویر1 | 10
جاپان میں کچھ عرصہ پہلے تک قانون یہ تھا کہ انسانوں اور جانوروں کے خواص والے ایسے 'ہائی برڈ‘ ایمبریوز تیار کیے تو جا سکتے تھے لیکن تب انہیں چودہ دنوں سے زیادہ عرصے تک زندہ رکھنا قانوناﹰ ممکن نہیں تھا۔
پھر اسی سال مارچ میں اس پابندی کے 14 دنوں والے حصے کو ختم کر دیا گیا تھا اور اصولی طور پر سائنسدانوں کے لیے یہ ممکن ہو گیا تھا کہ وہ زندہ جانوروں کے جسموں میں پیوند کاری کے لیے پورے کے پورے انسانی اعضاء تیار کر سکیں۔
'جینیاتی فاصلے‘ کا مسئلہ
بہت سے سائنسدانوں اور حیاتیاتی کیمیا کے ماہرین کے مطابق چوہوں اور خنریروں جیسے جانور انسانی اعضاء کی تیاری کے لیے سٹیم سیلز کی اپنے ہاں 'میزبانی‘ کی خاطر اس لیے سب سے بہترین راستہ نہیں ہیں کہ ایسے جانوروں کے سیلز اور انسانی جسم کے خلیات کے مابین کافی زیادہ 'جینیاتی فاصلہ‘ پایا جاتا ہے۔
جاپان میں ان آئندہ تجربات کے دوران ماہرین اس 'جینیاتی فاصلے‘ کو بھی مزید بہتر طور پر سمجھ سکیں گے۔ ٹوکیو میں جاپانی وزارت سائنس اصولی منظوری کے بعد اس بارے میں ایک تحقیقی منصوبے کے لیے حتمی منظوری اگلے ماہ اگست میں دے گی۔
آلیکسانڈر پیئرسن / م م / ش ح
ساٹھ برس قبل پہلے بندروں کا جوڑا خلا میں بھیجا گیا تھا
اٹھائیس مئی سن 1959 کو دو بندر مس بیکر اور ایبل کو خلا کے لیے روانہ کیا گیا تھا۔ اُن کا پندرہ روز خلائی سفر ایک سنگ میل ہے۔ ان کے علاوہ کئی اور جانور بھی خلا میں بھیجے گئے۔
تصویر: imago/UIG/NASA
خلائی مشن کے لیے جانوروں کا انتخاب
سب سے پہلا بندر گورڈو کو سن انیس اٹھاون میں خلا کے سفر پپہلے خلائی سفر روانہ کیا گیا اور وہ بدقسمتی سے دورانِ سفر مر گیا۔ تصویر میں مس بیکر اور ایبل کو دیکھا جا سکتا ہے۔ ان میں ایک گلہری بندر اور دوسرا ریسس بندر ہے۔ یہ جوڑا خلا میں پندرہ دن تک رہنے کے بعد مئی سن 1959 زندہ لوٹے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
خلا میں بھی محفوظ رہے
پہلے خلائی سفر میں ایبل اور مس بیکر نامی بندروں کا جوڑا پندرہ دن محفوظ رہا اور مدار سے زندہ واپس لوٹا۔ اُن پر زیرو کشش ثقل کے تجربات بھی کیے گئے۔ ایبل نامی بندر خلا سے زمین پر پہنچنے کے کچھ ہی دیر بعد مر گیا۔ مس بیکر نامی بندریا نے طویل عمر پائی اور وہ سن 1984 میں مری۔
تصویر: imago/UIG/NASA
خلائی کیپسول میں
مس بیکر اور ایبل جوڑے کی طرح سام نامی بندر (اوپر تصویر میں) پر زیرو کشش ثقل کے تجربات نہیں کیے گئے۔ اُس کی ناسا کے خلائی کیپسول مرکری میں فوکس ریسکیو سسٹم پر رہا۔ اس تجرباتی خلائی پرواز میں سام زندہ رہا۔ سام بھی مس بیکر کی طرح ریسس بندروں کی نسل سے تھی۔
تصویر: Getty Images/Keystone
پہلے چیمپینزی کی خلا کے لیے روانگی
ہام نامی پہلے چیمپینزی کو سن 1961 میں خلائی سفر کے لیے منتخب کیا گیا۔ اُس پر زیرو کشش ثقل کے تجربات بھی کیے گئے۔ چیمپینزی کو خصوصی خلائی لباس پہنایا گیا اور بے وزنی کی حالت کو برداشت کرنے کی تربیت بھی دی گئی تھی۔ ہیم کے خلائی سفر کے بعد زمین کے مدار میں ایلن شیپرڈ نامی خلاباز کو روانہ کیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/akg-images
خلا میں سب سے پہلے کتا بھیجا گیا تھا
یہ ایک حقیقت ہے کہ بندروں کی خلا میں روانگی سے قبل کتوں کو خلا میں روانہ کیا گیا تھا۔ کتوں کو خلا میں بھیجنے کے تجربات اُس وقت کے سوویت یونین کے خلائی ادارے نے مکمل کیے۔ سوویت خلائی مشن اسپٹنک ٹُو میں لائیکا نامی ایک مادہ (اوپر تصویر میں) کو خلا میں روانہ کیا گیا تھا۔ خلا میں جانے والا یہ پہلا چار ٹانگوں والا جانور تھا۔ لائیکا خلائی سفر سے زندہ لوٹی لیکن زمین پر پہنچنے کے چند گھنٹوں بعد مر گئی۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot
بعض کتے خلائی سفر کے بعد زندہ رہے
سابقہ سوویت یونین کے مشن میں لائیکا تو خلائی سفر کے بعد مر گئی اور پھر سن 1960 میں خلائی جہاز کے اندر مزید بہتر لا کر مزید دو کتوں کو روانہ کیا گیا۔ اسٹریلکا اور بیلکا نامی کتے خلائی اس سفر سے زند بچ کر لوٹے۔ اسٹریلکا زندہ بچ جانے والی ایک مادہ تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Sputnik/E. Biyatov
کتوں سے قبل بھی کچھ اور بھیجا گیا
بظاہر کتے پہلے جانور تھے، جنہوں نے خلائی سفر کیا لیکن ان سے دس برس قبل سن 1947 میں ایک خلائی جہاز پر پھل مکھیوں کو روانہ کیا گیا تھا۔ یہ پھل مکھیاؒں خلا میں محفوظ رہی تھیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
جانوروں کا تحفظ سائنسی تحقیق سے بالا ہے
خلا کے لیے بندروں اور کتوں کو روانہ کرنے کے دن پورے ہو چکے ہیں۔ لیکن ناسا جانوروں کے بغیر اپنی خلائی تحقیق مکمل نہیں کرتا۔ آج بھی چھوٹے مگر باہمت جانوروں پر تحقیقی عمل جاری ہے۔ سن 2007 میں یورپی خلائی ایجنسی نے کچھ سست رفتا جانور خلا میں بھیجے تھے۔ یہ جانور کاسمک شعاؤں اور کھلے خلا میں کچھ وقت گزارنے کے بعد بھی زندہ رہے تھے۔