انسانی تاریخ کے تیز ترین دو گھنٹے: میراتھن کے فاتح کِپچوگے
12 اکتوبر 2019
کینیا کے ایک ایتھلیٹ نے ایسا نیا کام کر دیا ہے، جو آج سے پہلے دنیا کا کوئی دوسرا کھلاڑی نہیں کر سکا تھا۔ انہوں نے ویانا میراتھن میں بیالیس اعشاریہ دو کلومیٹر کا فاصلہ دو گھنٹے سے بھی کم وقت میں طے کر لیا۔
اشتہار
یہ میراتھن ریس آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں ہفتہ بارہ اکتوبر کو ہوئی، جس میں شریک ایتھلیٹس کو مجموعی طور پر 42.195 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنا تھا۔ اس ریس میں شامل کھلاڑیوں میں سے ایک عالمی ریکارڈ قائم کرنے والے کینیا کے 34 سالہ ایتھلیٹ ایلئیود کِپچوگے بھی تھے، جنہوں نے آج قبل از دوپہر یہ فاصلہ ایک گھنٹے 59 منٹ اور 40 سیکنڈ میں طے کر کے یہ میراتھن جیت لی۔
اس حوالے سے حیران کن بات یہ ہے کہ کِپچوگے انسانی تاریخ میں کسی بھی میراتھن میں اتنا طویل فاصلہ اتنے کم وقت میں طے کرنے والے اور دو گھنٹے سے بھی کم وقت میں اپنی منزل پر پہنچ جانے والے دنیا کے پہلے کھلاڑی بن گئے ہیں۔ آسٹرین دارالحکومت میں یہ میراتھن آج 12 اکتوبر کی صبح ٹھیک آٹھ بج کر پندرہ منٹ پر شروع ہوئی اور دس بج کر پندرہ منٹ سے پہلے کِپچوگے اپنی منزل پر پہنچ بھی چکے تھے۔
ایلئیود کِپچوگے ریو ڈی جنیرو میں ہونے والے اولمپک مقابلوں میں بھی فاتح رہے تھے۔ دو سال قبل وہ اٹلی میں مونزا کے مقام پر بھی ایک میراتھن جیت تو گئے تھے لیکن تب انہیں یہ اعزاز حاصل نہیں ہو سکا تھا کہ وہ اس میراتھن کا فاصلہ دو گھنٹے سے کم وقت میں طے کرتے۔
2017ء میں اٹلی میں مونزا کے مقام پر موٹر ریسنگ کے سرکٹ پر ہونے والی میراتھن کا فاصلہ کینیا کے اس کھلاڑی نے دو گھنٹے اور 25 سیکنڈ میں طے کیا تھا۔ آج لیکن ویانا میں انہیں یہ ریس جیتنے میں ایک گھنٹہ 59 منٹ اور 40 سیکنڈ لگے۔
لائٹ ایتھلیٹکس کی عالمی تنظیم کے مطابق کِپچوگے کی دو سال پہلے مونزا میں اور آج ویانا میں متاثر کن کارکردگی تکنیکی وجوہات کی باعث باقاعدہ طور پر عالمی ریکارڈ تصور نہیں کی جا سکتی اور یہ بات ویانا دوڑ کے منتظمین بھی جانتے ہیں۔
لیکن یہ بات اپنی جگہ باعث فخر ہے کہ پہلی مرتبہ کسی انسان نے یہ میراتھن فاصلہ دو گھنٹے سے بھی کم وقت میں طے کیا ہے۔ ریو اولمپکس کے فاتح کِپچوگے ہی کا قائم کردہ میراتھن ریس کا تسلیم شدہ عالمی ریکارڈ گزشتہ برس 16 ستمبر کو برلن میں بنا تھا۔ تب اس افریقی ایتھلیٹ نے یہ ریس نہ صرف دو گھنٹے ایک منٹ اور تیس سیکنڈ میں جیت لی تھی بلکہ وہ دنیا کے مسلمہ طور پر تیز ترین میراتھن ایتھلیٹ بھی بن گئے تھے۔
کِپچوگے کی ویانا میں آج کی کارکردگی سے دنیا کا یہ 'تیز ترین‘ میراتھن ایتھلیٹ اب عملی طور پر 'اور بھی تیز ترین‘ میراتھن کھلاڑی بن گیا ہے۔
م م / ع س (ایس آئی ڈی)
برلن میراتھن
برلن میراتھن کا انعقاد اتوار 24 ستمبر کو کیا گیا۔ 24 ستمبر کو جرمن پارلیمانی الیکشن اور بارش کے باوجود گہما گہمی میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی۔ ریس کے مختلف مقامات پر ہزاروں افراد میراتھن کے شرکاء کا حوصلہ بڑھاتے رہے۔
تصویر: Reuters/M. Dalder
جرمن میراتھن میں افریقی ایتھلیٹ کامیاب
جرمن دارالحکومت برلن میں ہونے والی بین الاقوامی میراتھن میں براعظم افریقہ سے تعلق رکھنے کھلاڑیوں نے واضح اور بڑی کامیابیاں حاصل کیں۔ کینیا اور ایتھوپیا کے ایتھلیٹس ٹاپ پوزیشنیں حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ طلائی تمغہ ایلُوئڈ کِپچوگے نے حاصل کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M.Schreiber
ایلُوئڈ کِپچوگے ورلڈ ریکارڈ قائم کرنے سے محروم رہے
ایتھوپیا کے ایتھلیٹ کینینیسا بیکیلے نے پہلی مرتبہ برلن میراتھن میں کوئی بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔ وہ گزشتہ برس کی میراتھن میں بھی شریک تھے۔ چوبیس ستمبر کے ونر ایلُوئڈ کِپچوگے صرف چھ سیکنڈ کے فرق سے عالمی ریکارڈ قائم کرنے سے قاصر رہے۔ تصویر میں برلن کے سوشل ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے میئر مائیکل مُؤلر بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M.Gambarini
خواتین میں بھی افریقی ایتھلیٹ وِنر
برلن میراتھن میں خواتین ڈسپلن میں پہلی پوزیشن کینیا کی خاتون ایتھلیٹ نے حاصل کی۔ گلیڈیس کیرونو کِپرانو کو اس میراتھن میں طلائی تمغے سے نوازا گیا۔ دوسری اور تیسری پوزیشن پر ایتھوپیا اور کینیا کی خواتین ایتھلیٹ تھیں۔
تصویر: Reuters/M. Dalder
برلن میراتھن کے ہزاروں شرکاء
برلن میراتھن سن 1974 سے باقاعدگی سے منعقد کی جاتی ہے۔ اس میں شریک کھلاڑیوں کو تقریبا تینتالیس کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنا ہوتا ہے۔ یہ راستہ برلن شہر کے اندر مخصوص کیا جاتا ہے۔ رواں برس اس ریس میں ایک مرتبہ پھر چالیس ہزار سے زائد افراد نے شرکت کی۔ گزشتہ برس شرکاء کی تعداد چھیالیس ہزار سے زائد تھی۔
تصویر: Reuters/M. Dalder
بارش کے باوجود شرکاء کا جوش و خروش
برلن میراتھن کے انعقاد کے وقت تیز بونداباندی کا سلسلہ مسلسل جاری رہا۔ پروفیشنل ایتھلیٹوں کے ہمراہ شوقیہ افراد بھی اس میراتھن میں شریک رہے۔ اس میراتھن کے حاشیے میں کئی امدادی و خیراتی ادارے بھی اپنی کارروائیوں میں مصروف رہے۔
تصویر: Reuters/M. Dalder
رنگ برنگی چھتریاں اور ایتھلیٹس
میراتھن میں ہزاروں افراد نے باقاعدہ رجسٹریشن کروا کر حصہ لیا۔ ان افراد کی حوصلہ افزائی کے لیے ہزاروں افراد میراتھن کے مخصوص راستے کے مختلف مقامات پر کھڑے رہے۔ یہ لوگ بارش سے بچنے کے لیے رنگ برنگ چھتریاں اٹھائے ہوئے تھے۔
تصویر: Reuters/H. Hanschke
میراتھن کے یاد گاری میڈل
جرمن دارالحکومت میں منعقد ہونے والی سالانہ میراتھن کے موقع پر ٹاپ پوزیشنیں حاصل کرنے والوں کو طلائی، چاندی اور کانسی کے تمغے دیے گئے۔ اس کے علاوہ کئی اور ایتھلیٹس بھی یادگاری تمغے حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔
تصویر: Reuters/M. Dalder
برلن میراتھن کا ہراول دستتہ
برلن میراتھن کے ہراول دستے میں خواتین اور مردوں کے ڈسپلن میں اولین پوزیشنوں پرافریقی اتھلیٹس کامیاب رہے۔ مردوں اور خواتین کی میراتھن میں پہلی، دوسری اور تیسری پوزیشن ایتھوپیا اور کینیا کے ایتھلٹس جیتنے میں کامیاب رہے۔