انسانی حقوق کے سربراہ کی ٹرمپ اور وِلڈرز پر تنقید
6 ستمبر 2016ہالینڈ کے اہم شہر دی ہیگ میں گفتگو کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے کمشنر برائے انسانی حقوق زید رعد الحسین کا کہنا تھا کہ ایک مسلمان ہوتے ہوئے بھی اُن کی ذمہ داری ’’ہر جگہ، ہر فرد کے انسانی حقوق کی حفاظت اور ان کا فروغ ہے۔‘‘ دی ہیگ میں قائم کی جانے والی ’پِیس، جسٹس اینڈ سکیورٹی فاؤنڈیشن‘ کے افتتاح کے موقع پر بات کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا، ’’اور میں مسٹر وِلڈرز کے جھوٹ اور آدھے سچ، چیزوں کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے اور خوف پھیلانے جیسے اقدامات پر غصے میں بھی ہوں۔‘‘
گیئرٹ وِلڈرز کی فریڈم پارٹی (PVV) نے آئندہ برس مارچ میں ہونے والے انتخابات کے لیے اپنا انتخابی منشور جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر وہ کامیاب ہو گئے تو ملک میں ’مساجد بند کر دی جائیں گی، اسلامی اسکول اور قرآن پر پابندی لگا دی جائے گی۔‘‘
انتخابی جائزوں میں سبقت رکھنے والی فریڈم پارٹی کا کہنا تھا کہ وہ سرحدوں اور سیاسی پناہ کے مراکز کو بند کر کے، مسلمان ملکوں سے مہاجرین کی آمد پر پابندی لگا کر اور مسلمان خواتین کے ہیڈ اسکارف پہننے پر پابندی عائد کر کے ملک میں ’اسلامائزیشن‘ کو ختم کر دیں گے۔
زید رعد الحسین نے ہالینڈ کی فریڈم پارٹی کی ان تجاویز کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ گیئرٹ وِلڈرز، امریکی ری پبلکن پارٹی کی طرف سے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ، ہنگری کے وزیراعظم وِکٹور اوربان، فرانس کے نیشنل فرنٹ کی رہنما مارین لے پین اور بریگزٹ کی مہم چلانے والے برطانوی سیاستدان نائجل فراج میں بہت کچھ مشترک ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ان رہنماؤں اور ’اسلامک اسٹیٹ‘ گروپ کے نظریات میں بھی مشابہت ہے۔
زید رعد الحسین کے خطاب کے رد عمل میں گیئرٹ وِلڈرز نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بھیجے گئے ایک ٹیکسٹ پیغام میں کہا کہ اردن کا شہزادہ ’’بالکل احمق ہے‘‘۔ اپنے ملک میں مقبول اس سیاستدان کا اپنے پیغام میں مزید کہنا تھا، ’’اقوام متحدہ سے جان چھڑانے کی یہ ایک اور اچھی وجہ ہے۔‘‘ ولڈرز کے مطابق، ’’اسلام اور آزادی آپس میں مطابقت نہیں رکھتے، خواہ اردن کے یہ بیوروکریٹ کچھ بھی کہیں۔‘‘