انسانی حقوق کے نمائندے کو افغانستان آنے کی اجازت نہیں
21 اگست 2024سفارتی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ 'رچرڈ بینیٹ کو اس فیصلے سے کئی ماہ قبل آگاہ کیا گیا تھا کہ انہیں افغانستان واپس آنے پر خوش آمدید نہیں کہا جائے گا۔'
مقامی ذرائع ابلاغ کی جانب سے طالبان حکومت کے ترجمان کے حوالے سے اس پابندی کی خبر کے بعد سفارتی ذرائع نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو تصدیق کی کہ افغانستان میں انسانی حقوق کی صورت حال پر اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے "رچرڈ بینیٹ کو اس فیصلے سے کئی ماہ قبل آگاہ کیا گیا تھا کہ انہیں افغانستان واپس آنے پر خوش آمدید نہیں کہا جائے گا۔"
بینیٹ نے یکم مئی کو اس عہدے پر اپنے دو سال مکمل کیے تھے۔
اگست 2021 میں اقتدار میں آنے کے بعد سے، طالبان حکام نے اسلامی قانون کی سخت تشریح پر مبنی قوانین نافذ کیے ہیں۔
افغانستان میں 'اب پوری نسل کا مستقبل خطرے میں'، اقوام متحدہ
طالبان کے خلاف افغان خواتین کی پہل
خواتین کو ان پابندیوں کا خمیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے جنہیں اقوام متحدہ نے 'صنفی تفریق' قرار دیا ہے۔ ان پابندیوں کی وجہ سے وہ عوامی زندگی سے دور ہیں۔
انہیں ثانوی اور اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے نیز بہت ساری ملازمتوں سے روک دیا گیا ہے اور مرد رشتے دار کے بغیر سفر نہیں کرسکتی ہیں۔
طالبان کی حکومت کو دنیا کی کسی بھی حکومت نے اب تک تسلیم نہیں کیا ہے جس کی ایک بڑی وجہ خواتین پر اس کی طرف سے عائد کردہ پابندیاں ہیں۔ لیکن طالبان حکام نے اقوام متحدہ اور بین الاقوامی برادری کی جانب سے ان کی پالیسیوں پر تنقید کو مسترد کر دیا ہے۔
طالبان بینیٹ سے ناراض کیوں ہیں؟
سفارتی ذرائع کے مطابق جب چند ماہ قبل بینیٹ پر بظاہر یہ پابندی عائد کی گئی تھی تو طالبان حکومت نے اس بات پر زور دیا تھا کہ ان کا مسئلہ انسانی حقوق کی نگرانی اور رپورٹنگ کا نہیں بلکہ ذاتی طور پر بینیٹ سے ہے۔
افغانستان میں خواتین کے حقوق کی خلاف ورزیاں جاری، اقوام متحدہ
طالبان ملک میں انسانی حقوق کی ذمہ داریاں پوری کریں، اقوام متحدہ
اس سے قبل منگل کو افغانستان کے طلوع نیوز نے طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے حوالے سے کہا تھا کہ بینیٹ پر پابندی اس لیے لگائی گئی ہے کیونکہ انہیں افغانستان میں پروپیگنڈا پھیلانے کے لیے تعینات کیا گیا تھا اور وہ ایسے شخص نہیں ہیں جن کے الفاظ پر وہ بھروسہ کر سکیں۔
انہوں نے کہا کہ انہوں نے چھوٹے موٹے مسائل کوپروپیگنڈے کے لیے بڑھا چڑھا کر پیش کیا۔
حالیہ مہینوں میں بینیٹ نے افغانستان میں خواتین کے حقوق کے بارے میں سخت بیانات جاری کیے ہیں۔
گذشتہ ہفتے جب طالبان حکام افغانستان پر اپنے قبضے کی تیسری سالگرہ منا رہے تھے، بینیٹ نے اقوام متحدہ کے 29 دیگر ماہرین کے ساتھ ایک بیان میں بین الاقوامی برادری پر زور دیا تھا کہ وہ "افغانستان کے عملاﹰ حکمران اور ان کی انسانی حقوق کی ہولناک خلاف ورزیوں کو معمول نہ بنائے۔"
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کا ردعمل
بینیٹ نے جون کے اواخر میں، قطر میں اقوام متحدہ کی میزبانی میں ہونے والے مذاکرات میں انسانی حقوق کے امور اور افغان خواتین اور سول سوسائٹی کے نمائندوں کو نہ بلانے کے فیصلے کی مذمت کی تھی ۔
نیویارک میں، اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے منگل کو پابندی کی تصدیق یا تردید نہیں کی لیکن کہا، "خصوصی نمائندے عالمی انسانی حقوق پر نگاہ رکھنے میں بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ہم ان کے ساتھ مکمل تعاون کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔"
بینیٹ جیسے خصوصی نمائندے جنیوا میں قائم اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے خصوصی شعبوں میں آزاد ماہرین کے طور پر ہیں۔
افغانستان میں اقوام متحدہ کا امدادی مشن (یو این اے ایم اے) ملک میں انسانی حقوق کی نگرانی اور رپورٹنگ کا کام کرتا ہے۔
ج ا ⁄ ص ز (اے ایف پی،روئٹرز)