انسان زمین کو چھوڑ دے یافنا کے لئے تیار رہے: ہاکنگ
18 اگست 2010فلکیاتی طبیعات کے معروف ماہر سٹیفن ہاکنگ کے مطابق زمین کے قدرتی ذرائع کا بے دریغ استعمال اور انسان کے ہاتھوں ماحول کی تباہی کے علاوہ دیگر کئی خطرات ایسے ہیں جن کے ہاتھوں مستقبل میں نسل انسانی مکمل طور پر فنا ہوسکتی ہے۔
ہاکنگ نے ’بگ تھنک‘نامی ویب سائٹ کو ایک انٹرویو کے دوران انسانی بقا کے لئے مشورہ دیتے ہوئے کہا: "نسل انسانی کو'تمام انڈے ایک ہی ٹوکری میں نہیں رکھنے چاہییں' یعنی انسان کو محض ایک ہی سیارے تک محدود نہیں رہنا چاہیے۔" ہاکنگ کا مزید کہنا تھا: " لمبے عرصے تک اپنی بقا برقرار رکھنے کے لئے ہمارے پاس ایک ہی راستہ ہے کہ ہم صرف زمین تک ہی خود کو محدود نہ رکھیں بلکہ ہم خلا میں دیگر مقامات پر بھی اپنی آبادیاں بنائیں۔"
ہاکنگ نے خبردار کیا کہ بنی نوع انسان مستقبل میں ایسے بہت سے خطرات کا سامنا کرے گی جس سے اس کی بقا ہی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ انہوں نے اس کی ایک مثال سن 1962ء میں کیوبا میں میزائلوں کی تنصیب کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال کو قرار دیا۔ سرد جنگ کے دوران سابق سویت یونین کی جانب سے امریکی ساحلوں کے قریب کیوبا میں ایٹمی میزائلوں کی تنصیب کی وجہ سے دنیا ایٹمی جنگ کے دہانے پر پہنچ گئی تھی۔
ہاکنگ نے مزید کہا:" ہم اپنی تاریخ کے مزید خطرناک دورانیے میں داخل ہورہے ہیں۔ انسانی آبادی میں اضافہ اور زمین کے قدرتی ذرائع کا استعمال دونوں ہی خطرناک رفتار سے جاری ہیں۔ دوسری طرف اپنے ماحول کو اچھے اور برے دونوں مقاصد کے لئے بدلنے کی ہماری صلاحیت میں بھی روز بروز اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے۔"
معروف سائنسدان نے اپنے بیان میں ترمیم کرتے ہوئے مزید کہا:" اگر اگلی صدی کے بعد بھی ہم اپنا وجود برقرار رکھنا چاہتے ہیں تو ہمارا مستقبل خلا ہے۔ اور اسی لئے میں انسان بردار خلائی پروازوں کے حق میں ہوں۔"
پارکنسن نامی بیماری کے شکار معروف برطانوی سائنسدان سٹیفن ہاکنگ حالیہ بیان سے قبل ایک ٹیلی وژن سیریز میں خبردار کرچکے ہیں کہ انسان کو حتی الوسع کوشش کرنی چاہیے کہ اس کا سامنا کسی خلائی مخلوق یعنی ایلینز سے نہ ہو، کیونکہ ان کے خیال میں اس کے نتائج انتہائی خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں۔
سٹیفن ہاکنگ پارکنسن کی وجہ سے بولنے اور حرکت کرنے سے معزور ہیں۔ مگر ان کے ساتھی سائنسدانوں نے ان کے لئے نہ صرف مخصوص کمپیوٹرائزڈ وہیل چیئر تیار کررکھی ہے بلکہ ان کی بات انسانوں تک پہنچانے کے لئے ایک انتہائی جدید کمپیوٹر ان کے خیالات کو آواز میں تبدیل کردیتا ہے۔
رپورٹ : افسر اعوان/خبر رساں ادارے
ادارت : گوہر نذیر گیلانی