فرانس میں ’انتہاپسند اسلام‘ کے خلاف مجوزہ قانون کے تناظر میں بڑے مظاہرے شروع ہو گئے ہیں۔ وزیرداخلہ نے ان مظاہروں میں شامل بعض افراد کو ’ٹھگ‘ قرار دیا ہے۔
اشتہار
فرانس میں مجوزہ سکیورٹی قانون کا مقصد تو ’انتہاپسند اسلام‘ کا انسداد ہے، تاہم اس بل کا مسودہ سامنے آنے پر فرانس بھر میں مظاہرے شروع ہو گئے ہیں۔ ہفتے کے روز فرانس میں جاری یہ مظاہرے پرتشدد رنگ اختیار کر گئے۔ فرانسیسی حکام کے مطابق ان پرتشدد واقعات میں شامل ڈیڑھ سو افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
مظاہروں سے نمٹنے والے اہلکاروں اور پولیس نے بارش اور سردی میں ہونے والے ایک ریلی کو دارالحکومت پیرس سے تو باہر نکال دیا، تاہم اس دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں شروع ہو گئیں۔ ٹی وی سکرینز پر نظر آنے والے مناظر میں متعدد افراد کو لہولہان دیکھا جا سکتا ہے۔
فرانسیسی وزیرداخلہ نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا، ’’کئی سو ٹھگ تشدد کے لیے باہر نکلے۔ پولیس نے ایک سو بیالیس افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔ فرانس میں سکیورٹی بل کی تجویز کے بعد گزشتہ تین ہفتوں سے مظاہرے جاری ہیں۔ فرانسیسی صدر امانویل ماکروں نے ’شدت پسند اسلام‘ سے نمٹنے کے لیے سکیورٹی قوانین متعارف کروانے کا اعلان کیا تھا۔
فرانس میں پیغمبر اسلام کے متنازعہ خاکوں کے معاملے پر پیش آنے والے پرتشدد واقعات اور ایک استاد کر سر قلم کرنے کے واقعے کے بعد صدر ماکروں نے انتہاپسندوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا اعلان کیا تھا۔
ان نئے قوانین کے تحت پولیس افسران کی فلم بندی کو بھی عام شہریوں کے لیے مشکل بنا دیا گیا۔ اس قانون کے مطابق پولیس کے تشخص کو نقصان پہنچانے والی تصویر کی اشاعت ایک غیرقانونی عمل قرار دیا گیا ہے۔
قوانین تنقید کی زد میں
ناقدین کا خیال ہے کہ ان قوانین کے ذریعے مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ساتھ ہی میڈیا کی آزادی پر حرف اور پولیس کے مظالم کو سامنے لانا مشکل بنایا جا رہا ہے۔
مظاہروں میں متعدد بینرز پر ’میں فلم بنانا نہیں روکوں گا‘‘ جیسے نعرے درج ہیں۔ نئے قوانین کے تناظر میں لیوں شہر میں بھی مظاہرے ہو رہے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس شہر میں بھی پانچ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ پولیس بیان کے مطابق گرفتار شدگان نے پولیس پر حملہ کیا اور دکانیں لوٹنے کی کوشش کی۔
فرانس میں کچھ عرصہ قبل آزادی اظہار کے موضوع پر اپنی کلاس میں پیغمبر اسلام کے خاکوں کو بحث کے لیے پیش کرنے پر ایک چیچنین نژاد مبینہ حملہ آور نے اس استاد کا سرقلم کر کے تصاویر ٹوئٹر پر پوسٹ کی تھیں، جس کے بعد فرانس میں مظاہرے شروع ہو گئے تھے، جب کہ صدر ماکروں نے شدت پسند اسلام کے خلاف جنگ کا اعلان کرتے ہوئے ٹھوس اقدامات کا اعلان کیا تھا۔
اشتہار
دہشت گردی کے پے در پے واقعات
یہ بات اہم ہے کہ جنوری 2016 میں فرانسیسی اخبار شارلی ایبدو کی عمارت میں داخل ہو کر مسلح دہشت گردوں نے متعدد کارٹونسٹس قتل کر دیے تھے۔ اس اخبار میں پیغمبر اسلام کے خاکے شائع کیے گئے تھے اور یہ واقعہ بہ ظاہر خاکوں کی اشاعت ہی کے تناظر میں تھا۔
اس سال نومبر میں فرانس میں دہشت گردی کا بدترین واقعہ پیش آیا تھا، جس میں پیرس میں ایک ہی وقت میں متعدد مقامات پر دہشت گردانہ کارروائیاں کی گئی تھیں۔ اس حوالے سے فرانسیسی استغاثہ نے بیس ملزمان پر مقدمے کا آغاز کا اعلان کیا ہے۔ ان ملزمان میں صالح عبدالسلام بھی شامل ہے، جو اس دہشت گردانہ کارروائی میں بہ راہ راست ملوث واحد زندہ ملزم ہے۔ دیگر 19 افراد کو ان حملوں میں معاونت کے الزامات کا سامنا ہے۔
2019 میں دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہ دس ممالک
سن 2019 کے ’گلوبل ٹیررازم انڈیکس‘ کے مطابق گزشتہ برس پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد سن 2013 کے مقابلے میں 81 فیصد کم رہی۔ اس انڈیکس کے مطابق دنیا بھر میں سب سے زیادہ دہشت گردی کے شکار ممالک یہ رہے۔
تصویر: Reuters/E. Su
1۔ افغانستان
دنیا بھر میں دہشت گردی سے متاثر ممالک میں افغانستان اس برس سر فہرست رہا۔ سن 2018 کے دوران افغانستان میں 1443 دہشت گردانہ واقعات ہوئے جن میں 7379 افراد ہلاک اور ساڑھے چھ ہزار افراد زخمی ہوئے۔ 83 فیصد ہلاکتیں طالبان کے کیے گئے حملوں کے سبب ہوئیں۔ طالبان نے پولیس، عام شہریوں اور حکومتی دفاتر کو نشانہ بنایا۔ داعش خراسان کی دہشت گردانہ سرگرمیوں میں بھی اضافہ ہوا۔ افغانستان کا جی ٹی آئی اسکور 9.60 رہا۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Marai
2۔ عراق
عراق دہشت گردی کے شکار ممالک کی فہرست مسلسل تیرہ برس سے سر فہرست رہنے کے بعد دوسرے نمبر پر آیا۔ رواں برس کے گلوبل ٹیررازم انڈیکس کے مطابق 2018ء کے دوران عراق میں دہشت گردی کے 1131 واقعات پیش آئے جو اس سے گزشتہ برس کے مقابلے میں 57 فیصد کم ہیں۔ گزشتہ برس کے مقابلے میں ہلاکتوں میں 75 فیصد کمی دیکھی گئی۔ دہشت گرد تنظیم داعش نے سب سے زیادہ دہشت گردانہ کارروائیاں کیں۔ عراق کا جی ٹی آئی اسکور 9.24 رہا۔
تصویر: picture-alliance/AP
3۔ نائجیریا
دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں جی ٹی آئی اسکور 8.59 کے ساتھ نائجیریا تیسرے نمبر پر ہے۔ اس افریقی ملک میں 562 دہشت گردانہ حملوں میں دو ہزار سے زائد افراد ہلاک اور 772 زخمی ہوئے۔ سن 2001 سے اب تک نائجیریا میں 22 ہزار سے زائد افراد دہشت گردی کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں۔
تصویر: Reuters/Stringer
4۔ شام
جی ٹی آئی انڈیکس کے مطابق خانہ جنگی کا شکار ملک شام دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں چوتھے نمبر پر ہے۔ شام میں دہشت گردانہ کارروائیوں میں زیادہ تر داعش، حیات تحریر الشام اور کردستان ورکرز پارٹی کے شدت پسند ملوث تھے۔ شام میں سن 2018 کے دوران دہشت گردی کے 131 واقعات رونما ہوئے جن میں 662 انسان ہلاک جب کہ سات سو سے زائد زخمی ہوئے۔ جی ٹی آئی انڈیکس میں شام کا اسکور 8.0 رہا۔
تصویر: Getty Images/AFP
5۔ پاکستان
پاکستان اس فہرست میں پانچویں نمبر پر ہے جہاں گزشتہ برس 366 دہشت گردانہ واقعات میں 537 افراد ہلاک اور ایک ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔ گزشتہ برس دہشت گردی کی زیادہ تر کارروائیاں داعش خراسان اور تحریک طالبان پاکستان نے کیں۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں دہشت گردی کے باعث ہلاکتوں کی تعداد سن 2013 کے مقابلے میں 81 فیصد کم رہی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Hassan
6۔ صومالیہ
دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں صومالیہ چھٹے نمبر پر رہا جہاں الشباب تنظیم سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں نے نوے فیصد سے زائد حملوں کی ذمہ داری قبول کی۔ صومالیہ میں دہشت گردی کے 286 واقعات ریکارڈ کیے گئے جن میں 646 افراد ہلاک ہوئے۔ جی ٹی آئی انڈیکس میں شام کا اسکور 7.8 رہا۔
تصویر: picture alliance/dpa/AAS. Mohamed
7۔ بھارت
اس برس کے عالمی انڈیکس میں بھارت آٹھویں سے ساتویں نمبر پر آ گیا۔ بھارت میں دہشت گردی کے قریب ساڑھے سات سو واقعات میں 350 افراد ہلاک جب کہ 540 زخمی ہوئے۔ بھارت کے مشرقی حصے میں ہونے والی زیادہ تر دہشت گردانہ کارروائیاں ماؤ نواز باغیوں نے کیں۔ 2018ء کے دوران کشمیر میں 321 دہشت گردانہ حملوں میں 123 افراد ہلاک ہوئے۔ کشمیر میں دہشت گردانہ حملے حزب المجاہدین، جیش محمد اور لشکر طیبہ نے کیے۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Seelam
8۔ یمن
یمن میں متحارب گروہوں اور سعودی قیادت میں حوثیوں کے خلاف جاری جنگ کے علاوہ اس ملک کو دہشت گردانہ حملوں کا بھی سامنا ہے۔ مجموعی طور پر دہشت گردی کے 227 واقعات میں 301 افراد ہلاک ہوئے۔ دہشت گردی کے ان واقعات میں حوثی شدت پسندوں کے علاوہ القاعدہ کی شاخ AQAP کے دہشت گرد ملوث تھے۔ تاہم سن 2015 کے مقابلے میں یمن میں دہشت گردی باعث ہلاکتوں کی تعداد 81 فیصد کم رہی۔
تصویر: Reuters/F. Salman
9۔ فلپائن
فلپائن نویں نمبر پر رہا جہاں سن 2018 کے دوران دہشت گردی کے 424 واقعات پیش آئے جن میں قریب تین سو شہری مارے گئے۔ سن 2001 سے اب تک فلپائن میں تین ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ رواں برس جی ٹی آئی انڈیکس میں فلپائن کا اسکور 7.14 رہا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Favila
10۔ جمہوریہ کانگو
تازہ انڈیکس میں دسویں نمبر پر جمہوریہ کانگو رہا جہاں الائیڈ ڈیموکریٹک فورسز اور دیگر گروہوں کے دہشت گردانہ حملوں میں اٹھارہ فیصد اضافہ نوٹ کیا گیا۔ ان گروہوں کے حملوں میں زیادہ تر عام شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔
تصویر: DW/J. Kanyunyu
10 تصاویر1 | 10
چند روز قبل ایک پاکستانی نژاد مہاجر نے شارلی ایبدو کے سابقہ دفتر کے سامنے دو افراد کو چاقو حملے کا نشانہ بنایا تھا۔ اس حملہ آور نے حملے سے قبل سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو بھی جاری کی تھی۔
ان واقعات کے بعد فرانس میں یہ مطالبات سامنے آ رہے تھے کہ حکومت آزادی رائے کے تحفظ کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔ تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ مجوزہ قانون سازی ملک میں شدت پسندی میں مزید اضافے کا باعث بن سکتی ہے۔