1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انسداد پولیو مہم نائجیریا میں بھی حملوں کی زد میں

Kishwar Mustafa26 فروری 2013

نائجیریا میں شمال میں قائم مسلم اکثریتی علاقے ’کانو‘ میں پولیو کے ویکسینیشن ٹیم کے عملے پر حملے کے نتیجے میں کم از کم 10 افراد ہلاک ہو گئے۔

تصویر: Global Polio Eradication Initiative

پاکستان میں کچھ عرصے سے انسداد پولیو مہم کی ٹیموں پر حملے دیکھنے میں آئے۔ یہ سلسلہ اس حد تک بڑھ گیا کہ گزشتہ برس دسمبر کے ماہ میں پارلیمان کے ایوان بالا نے انسداد پولیو کی مہم کی ٹیموں پر حملوں کی مذمتی قرارداد منظور کر لی۔ ان حملوں کے بعد اقوامِ متحدہ نے پاکستان میں جاری پولیو مہم میں شریک اپنے عملے کو واپس بلا لیا۔ پولیو کے خلاف مہم کا تعطل پاکستان میں پولیو کے خاتمے کی کوششوں کے لیے دھچکے سے کم نہیں۔ اب ایسی ہی صورتحال افریقی ملک نائجیریا میں نظر آ رہی ہے۔ نائجیریا کا شمار دنیا کے ان تین ممالک میں ہوتا ہے جہاں پولیو جیسی متعدی بیماری مسلسل پائی جاتی ہے۔ تاہم انسداد پولیو کی مہم کے بارے میں نائجیریا میں بھی ایک عرصے سے نظریہ سازش کار فرما ہے۔ تاہم ماہ رواں میں پولیو کے خلاف ٹیکے لگانے والی ٹیموں کے کارکنوں پر ہونے والے ہلاکت خیز حملوں نے اس معاملے کو سنگین تر اور خوفناک مسئلہ بنا دیا ہے۔

نائجیریا میں ایک بڑی تعداد میں بچوں کو پولیو کے ٹیکے لگائے گئے ہیںتصویر: Global Polio Eradication Initiative

آٹھ فروری کو مسلح افراد نے دو کلینکس میں موجود پولیو کے ویکسینیشن کی ٹیم کے عملے پر حملے کیے جس کے نتیجے میں نائجیریا کےدوسرے بڑے شہر اور ملک کے شمال میں قائم مسلم اکثریتی علاقے ’کانو‘ میں کم از کم 10 افراد ہلاک ہو گئے۔ اس خونریز کارروائی سے دو روز قبل نائجیریا کے ریڈیو کے ایک مقبول پروگرام میں ایسے خطرناک نظریات نشر کیے گئے جن سے یہ تاثر دیا گیا کہ انسداد پولیو کی مہم دراصل مسلمانوں کے خلاف مغرب کی ایک سازش ہے۔ انہیں دنوں شہر زار یا ایک متنازعہ مسلم عالم الاول آدم البانی اس قسم کے تبصرے کر چکے تھے کہ مغرب پولیو ٹیکے سے متعلق صحیح معلومات کو پوشیدہ رکھے ہوئے ہے۔ تاہم اس امر کا کوئی ثبوت اب تک نہیں ملا ہے کہ کانو میں ہونے والی فائرنگ اور 10 افراد کی ہلاکت کے واقعے کا مذکورہ ریڈیو پروگرام اور مسلم عالم کے بیانات سے کوئی تعلق ہے۔ تاہم صورتحال نائجیریا کی حکومت کے لیے سنگین شکل اختیار کرتی جا رہی ہے۔ حکومتی اہلکار نائجیریا سے پولیو کے خاتمے کے لیے ممکنہ کوششیں کر رہے ہیں تاہم بل گیٹس جیسے خدمت خلق پر مامور معروف انسان دوست کی فاؤنڈیشن کی طرف سے شائع ہونے والی ایک تازہ ترین رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نائجیریا سے پولیو کا خاتمہ بہت مشکل عمل بن گیا ہے۔

حکومتی کوششوں کے برعکس اتتہاء پسند پولیو ٹیکوں کی مہم کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیںتصویر: Global Polio Eradication Initiative

اُدھر پاکستان میں پولیو کی ویکسین کے بارے میں پائے جانے والے اسی قسم کے شکوک و شبہات گزشتہ دسمبر میں 19 افراد کے جانوں کے ضیاع کا سبب بن چکے ہیں۔ نائجیریا کے علاوہ پاکستان اور افغانستان دو ملک ایسے ہیں جہاں پولیو کی متعدی بیماری علاقائی عارضے کی شکل میں موجود ہے۔ پولیو کا وائرس عام طور پر مُنہ کے ذریعہ جسم میں منتقل ہوتا ہے اور یہ زیادہ تر آلودہ پانی یا کھانے کے سبب پیدا ہوتا ہے۔

km/mm(AFP)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں