انسٹاگرام، فوٹوگرافی کا مشہور ترین پلیٹ فارم
19 اگست 2014فوٹوگرافی کے پلیٹ فارم انسٹاگرام پر بیس ملین افراد مشہور امریکی گلوکار جسٹن بیبر کو فالو کرتے ہیں۔ پاپ اسٹار باقاعدگی سے سیلفیز، گاڑیوں، اپنے گٹار اور دوستوں کے ساتھ اپنی تصاویر انسٹاگرام پر پوسٹ کرتے رہتے ہیں۔ اسی پلیٹ فارم پر گلوکارہ ریانا کے مداحوں کی تعداد تقریباً 12 لاکھ ہے۔ اسی طرح مشہور جرمن ٹینس اسٹار بورس بیکر اور دیگر فنکار بھی اپنی مصروفیات کی تصاویر اسی ویب سائٹ پر پوسٹ کر تے رہتے ہیں۔ دنیا بھر کے لاکھوں افراد اپنے من پسند فنکاروں کی تقلید کرتے ہوئے اپنی تصاویر انٹرنیٹ پر پوسٹ کرتے رہتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق انسٹاگرام پر ڈیزائنرز کی تصاویر کو سب سے زیادہ پسند کیا جاتا۔ اسی طرح جرمن فوٹر گرافر سیباسٹیان وائس کا شمار اُن افراد میں ہوتا ہے، جن کی تصاویر کے مداحوں کی تعداد ایک لاکھ دس ہزار ہے۔ وائس کہتے ہیں کہ اُن کی تصاویر پر دی جانے والی ہر رائے ان کے لیے اہم ہے۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ انسٹاگرام ایک ایسا پلیٹ فارم ہے، جہاں آپ اپنی تصاویر کا تبادلہ کر سکتے ہیں۔ وہ اس ویب سائٹ کو ڈیجیٹل مصافحے سے تعبیر کرتے ہیں۔ وائس کے بقول ایک مرتبہ کسی ایشیائی ملک سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون نے اُنہیں لکھا کہ آفس میں ایک مشکل دن گزارنے کے بعد جب اس نے وائس کی تصاویر دیکھیں تو اس کا موڈ اچھا ہو گیا۔ وائس کہتے ہیں کہ ایسے کسی پیغام کو پڑھ کر بہت زیادہ خوشی ہوتی ہے۔
کولون شہر سے تعلق رکھنے والے ایک فوٹوگرافر ماریو فان مڈن ڈرف انسٹاگرام استعمال نہیں کرتے۔ وہ کہتے ہیں کہ وہاں تصاویر کی ریزولوشن کم ہو جاتی ہے۔ مزید یہ کہ وہ ایک مہنگا پروفیشنل ڈیجیٹل کیمرہ استعمال کرتے ہیں جبکہ دیگر بہت سے افراد اپنے سمارٹ فون سے بنائی ہوئی تصاویر ہی پوسٹ کرتے ہیں۔ تاہم انسٹاگرام کو وہ اپنا حریف نہیں سمجھتے۔ ماریو فان مِڈن ڈُرف مزید کہتے کہ ایسا نہیں ہے کہ وہ انسٹگرام کو بالکل ہی غیر اہم سمجھتے ہیں اور نہ ہی وہ اس پلیٹ فارم پر تصاویر پوسٹ کرنے والوں کو غیر سنجیدہ فوٹوگرافر سمجھتے ہیں۔ ان کے خیال میں انسٹاگرام پر موجود بہت سی تصاویر میں جو بے ساختگی ہوتی ہے اس کا کوئی مقابلہ نہیں ہوتا۔ اس کے علاوہ اس ویب سائٹ پر تصاویر میں تبدیلیاں بھی کی جا سکتی ہے۔
معروف جرمن مصور یوزیف بُوئس نے ایک مرتبہ کہا تھا کہ ’’ ہر انسان ا یک فنکار ہے۔‘‘ ان کا یہ جملہ شوقیہ فوٹوگرافی کرنے والے لاکھوں افراد پر بالکل درست ثابت ہوتا ہے۔ یہ افراد اپنے کیمروں سے اتاری گئی تصاویر ہر روز انٹرنیٹ پر شائع کرتے رہتے ہیں اور اس شعبے کے زیادہ تر ماہرین کو اس سےکوئی مسئلہ بھی نہیں ہوتا۔