انٹارکٹک میں پھنسا جہاز، ریسکیو کوششیں جاری
20 دسمبر 2011نیوزی لینڈ میں ویلنگٹن سے ملنے والی جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ ماہی گیری کے لیے استعمال ہونے والی روس کی یہ بہت بڑی کشتی بحر منجمد جنوبی کے پانیوں کے نیچے ایک آئس برگ سے ٹکرا گئی تھی، جس کے نتیجے میں اس میں سوراخ ہو گیا تھا۔
48 میٹر لمبی اسپارٹا نامی اس کشتی پر اس کے عملے کے 32 ارکان بھی سوار ہیں۔ اس کشتی کو یہ حادثہ پانچ روز قبل پیش آیا تھا اور تب سے لے کر اب تک یہ کشتی اور اس کے عملے کے ارکان حادثے کی جگہ پر پھنسے ہوئے ہیں۔
ویلنگٹن میں نیوزی لینڈ ایئر فورس کے حکام نے بتایا کہ اسپارٹا نامی اس فشنگ بوٹ کو پیش آنے والے حادثے کے بعد کل 21 دسمبر بدھ کے روز متاثرہ افراد تک جو ہوائی جہاز بھیجا جائے گا، وہ اپنی نوعیت کی دوسری mercy flight ہو گی اور اس پرواز کے ذریعے اسپارٹا تک واٹر پمپس اور دوسرا ساز و سامان پہنچایا جائے گا۔
نیوزی لینڈ کے امدادی کارروائیوں کے رابطے کے دفتر کے ترجمان کیون بیناہین نے بتایا کہ اسپارٹا کے عملے کے ارکان اپنی کشتی کو پیش آنے والے حادثے کے پانچ روز بعد بھی اپنی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں اور اس لیے ابھی تک پانی کے پمپوں کی مدد سے مسلسل اس کشتی سے پانی واپس سمندر میں پھینک رہے ہیں تا کہ اسے ڈوبنے سے بچایا جا سکے۔
کیون بیناہین نے آج منگل کو بتایا کہ اسپارٹا نامی فشنگ بوٹ اس وقت بحر منجمد جنوبی میں جس جگہ پانی میں کھڑی ہوئی ہے، وہ نیوزی لینڈ سے 3700 کلو میٹر جنوب مشرق میں واقع ہے۔ اس روسی فشنگ بوٹ کو پیش آنے والے حادثے کے بعد سے فوری طور پر تین بحری جہاز اس کشتی کی طرف بھیجے جا چکے ہیں جن میں سے ایک آئس بریکر یا برف توڑنے والا جہاز ہے۔
ویلنگٹں میں کیون بیناہین نے بتایا کہ یہ کشتی بحیرہ رَوس (Ross Sea) میں کھڑی ہے جو انٹارکٹک کے علاقے میں آئس شیلف کہلانے والے بہت وسیع برفانی علاقے سے زیادہ دور نہیں ہے۔
ماہرین اب یہ کوشش کر رہے ہیں کہ Aaron نامی جو آئس بریکر انہوں نے اسپارٹا کی طرف روانہ کیا ہے، اسے ابھی اس کشتی اور اس کے عملے کے 32 ارکان تک پہنچنے میں مزید چھ دن لگیں گے۔ اس لیے فوری طور پر یہ بات یقینی بنائی جانی چاہیے کہ ماہی گیری کے لیے استعمال ہونے والی یہ کشتی، جس میں اس کی واٹر لائن سے قریب 1.5 میٹر نیچے 30 سینٹی میٹر چوڑا ایک سوراخ ہو چکا ہے، کسی بھی طرح ڈوبنے نہ پائے۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: عاطف توقیر