انٹارکٹیکا مین لینڈ میں پہلی بار ایک مہلک برڈ فلو کی تصدیق
2 مارچ 2024
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ انٹارکٹیکا مین لینڈ میں پہلی بار ایک نہایت مہلک برڈ فلو کی موجودگی کی تصدیق ہوگئی ہے، جس سے وہاں موجود پینگوئنز کی کالونیاں کو خطرہ ہو سکتا ہے۔
تصویر: Dado Ruvic/REUTERS
اشتہار
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ انٹارکٹیکا مین لینڈ میں پہلی بار ایک نہایت مہلک برڈ فلو کی موجودگی کی تصدیق ہوگئی ہے، جس سے وہاں موجود پینگوئنز کی کالونیاں کو خطرہ ہو سکتا ہے۔
اسپین کی 'ہائر کونسل فار سائنٹفک انویسٹی گیشن' (CSIC) نے اس حوالے سے اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ اس پیش رفت سے پہلی بار یہ بات سامنے آئی ہے کہ انٹارکٹیکا کے دوسرے براعظموں سے دور ہونے اور ان کے درمیان موجود "قدرتی رکاوٹوں" کے باوجود 'ہائلی پیتھوجینک ایویئن انفلوئنزا وائرس' وہاں پہنچ گیا ہے۔
پینگوئن انتہائی تیز سوئمنگ کیسے کرتی ہیں؟
01:49
This browser does not support the video element.
CSIC کے مطابق اس مخصوص برڈ فلو وائرس کی انٹارکٹیکا میں موجودگی کی تصدیق گزشتہ ہفتے کے روز ہوئی تھی، جب ارجنٹائن کے سائنسدانوں نے انٹارکٹک بیس پریماویرا کے قریب ملنے والے سمندری پرندوں سکوا کے مردہ جسموں کے نمونوں کا ٹیسٹ کیا تھا۔
تصویر: British Antarctic Survey/AP Photo/picture alliance
کونسل کے بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ'' اس تجزیے سے یہ بات حتمی طور پر واضح ہو گئی ہے کہ یہ پرندے ایویئن انفلوئنزا کی ذیلی قسم H5 سے متاثر ہوئے تھے اور مردہ پرندوں میں سے کم از کم ایک کے جسم میں انتہائی پیتھوجینک ایوین انفلوئنزا وائرس موجود تھا۔"
جزیرہ نما انٹارکٹک میں اس وائرس کی موجودگی کی تصدیق سے قبل اس کے قریب واقع جزیروں میں بھی اس برڈ فلو کے کیسز سامنے آئے تھے، جن کا شکار جینٹو پینگوئنز بھی ہوئی تھیں۔ اب انٹارکٹیکا مین لینڈ میں اس کی موجودگی کی تصدیق کے بعد یہ بات نمایاں ہوگئی ہے کہ اس خطے میں پینگوئنز کی کالونیوں کو H5N1 ایویئن فلو سے خطرہ ہے۔ یہ وہی فلو ہے جو حالیہ مہینوں میں دنیا بھر میں پرندوں کی آبادیاں ختم کرنے کا سبب بنا ہے۔
H5N1 دنیا بھر میں پرندوں کے لیے بڑا خطرہتصویر: Soumyabrata Roy/NurPhoto/picture alliance
ارجنٹائن کے انٹارکٹک انسٹی ٹیوٹ نے بھی پیر کو ایک بیان میں کہا تھا کہ اس ارجنٹائن کے محققین نے ہسپانوی محققین کے تعاون سے رواں سال کے اوائل میں ارجنٹائن بیس کے قریب ملنے والے مردہ پرندوں کے نمونوں کا ٹیسٹ کیا تھا، اور اس کے بعد بھی خطے میں اس برڈ فلو کے وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی تھی۔
ئکےئک پینگوئنز کے مسکن کو آلودگی سے پاک کرنے کی کوشش
05:26
This browser does not support the video element.
اس کے علاوہ اب 'سائنٹفک کمیٹی آن انٹارکٹک ریسرچ' کی ریسرچ بیس میں موجود ڈیٹا میں بھی اس برڈ فلو کا ایک تصدیق شدہ کیس شامل ہے۔
لاکھوں پینگوئنز گنجان کالونیوں کی شکل میں انٹارکٹک براعظم اور قریبی جزائر پر جمع ہوتی ہیں، جس سے اس اب مہلک وائرس کو آسانی سے پھیلنے کا موقع مل سکتا ہے۔
کنگ پینگوئن کی نسل تیزی سے ختم ہو رہی ہے
کنگ پینگوئن ایک انتہائی دلچسپ سمندری حیات ہے، جس کی ایک صفت اُس طویل مسافت طے کرنا ہے۔ اپنی اس عادت کے تحت یہ ہزاروں کلومیٹر تک تیرتا چلا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
کنگ پنگوئن۔ قطب جنوبی کا پرشکوہ شاہکار
کنگ پنگوئن کی جسامت بہت بڑی نہیں ہوتی۔ یہ پینگوئن میں دوسری بڑی جسامت کا حامل ہے۔ سمندر میں دیر تک تیرنا اس کی جبلت ہے۔ چھوٹی چھوٹی مچھلیاں اس کا من بھاتا کھاجا ہیں۔
تصویر: picture-alliance/blickwinkel/K. Wothe
کنگ پنگوئن کی نسل ناپید ہو رہی ہے
حالیہ کچھ برسوں کے دوران کنگ پینگوئن کی نسل میں شدید کمی دیکھی گئی ہے۔ اس کو ایک طرف سمندری درجہٴ حرارت میں تبدیلی کا سامنا ہے تو برفانی بلیاں بھی اس کے تعاقب میں رہتی ہیں۔
تصویر: Reuters/E. Su
سمندر کی خیریت پینگوئن سے جانیے
یہ عام طور پر کہا جاتا ہے کہ اگر پینگوئن خوش آباد ہیں تو سمجھ لیجیے کہ سمندر کے حالات بھی بہتر ہیں۔ اس ضرب المثل کے مطابق زمین کے درجہٴ حرارت میں اضافے نے سمندر کے پانی کے اوسط درجہٴ حرارت کو تبدیل کر دیا ہے اور اس کے ساتھ کاٹھ کباڑ بھی سمندر میں بے پناہ ہے۔ یہ سب پینگوئن کے لیے لیے بہتر نہیں ہے۔
جنوبی افریقہ اور قطب شمالی کے درمیان واقع ایک جزیرے پر رہنے والے کنگ پینگوئنز کی ایک بڑی تعداد ہلاک ہو چکی ہے۔ ان ہلاکتوں کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے انتہائی منفی اثرات کا نتیجہ قرار دیا گیا ہے۔
تصویر: picture alliance/blickwinkel/K. Wothe
نھنا کنگ پنگوئن
یہ تصویر ایک دو ماہ کے کنگ پینگوئن کی ہے۔ ابتدا میں یہ سیاہی مائل ہوتا ہے اور بتدریج اس کی ہیت میں سفیدی اور زردی ظاہر ہونے لگتی ہے۔
تصویر: Reuters/E. Su
کنگ پینگوئن کا ایک جوڑا
قطب جنوبی کی شناخت کا حامل کنگ پینگوئن یورپی ملکوں کی طرح جرمنی کے کئی چڑیا گھروں کی زینت بھی ہے۔ یہ جوڑا جرمن شہر وُوپرٹال کے چڑیا گھر میں رکھا گیا ہے۔
تصویر: AP
قطب جنوبی کی پگھلتی برف اور کنگ پینگوئن
ویسے تو کنگ پینگوئن کا مسکن کروزیٹ جزائر ہیں۔ لیکن یہ بحر قطب جنوبی کے جنوب علاقے میں خوراک کی تلاش کے لیے پہنچتے ہیں اور اس برف پر چہل قدمی اُن کا من پسند کام خیال کیا جاتا ہے۔ پینگوئن کی یہ نسل اب قطب جنوبی میں قدرے کم دکھائی دیتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/Wildlife
برفانی بلی بھی برفانی چیتے کی نسل سے ہے
بظاہر برفانی چیتا قطب جنوبی میں کم دکھائی دیتا ہے۔ اس علاقے میں گھنی پشم والی بلیوں کو ضرور دیکھا گیا ہے۔ یہ بنیادی طور پر برفانی چیتے کی نسل ہے۔ قطب جنوبی میں برفانی بھیڑیے بھی پینگوئن کی طاق میں ہوتے ہیں۔
تصویر: Getty Images
قطب جنوبی کی برفانی چادر بھی ناپید ہو رہی ہے
کنگ پینگوئن جنوبی سمندری حدود تک اپنی خوراک کے حصول کا سفر کرتے رہے ہیں اور اب ان سمندروں میں پانی اتنا ٹھنڈا نہیں رہا، جس میں یہ جانور خوشدلی سے زندہ رہ سکتا ہے۔ قطب جنوبی کی برفانی چادر بھی بگھل کر کمزور ہوتی جا رہی ہے۔ کسی جگہ پر سے اندرونی پہاڑ دکھائی دینے لگے ہیں۔ سارا ماحول کنگ پینگوئن کے لیے پریشان کن ہے۔