انٹرنیشنل فٹ بال: بلاٹر اور پلاٹینی فراڈ کے مقدمے میں بری
8 جولائی 2022
فٹ بال کی عالمی تنظیم فیفا کے سابق صدر سیپ بلاٹر اور اسی کھیل کی یورپی تنظیم یوئیفا کے سابق صدر مشیل پلاٹینی کو سوئٹزرلینڈ کی وفاقی فوجداری عدالت کی طرف سے مشکوک مالی ادائیگیوں اور فراڈ کے ایک مقدمے میں بری کر دیا گیا۔
اشتہار
ایلپس کی جمہوریہ سوئٹزرلینڈ میں بیلِنزونا کے مقام پر سوئس فیڈرل کریمینل کورٹ نے جمعہ آٹھ جولائی کے روز اس مقدمے میں اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ عدالت فٹ بال کے کھیل کی نگران عالمی تنظیم فیفا کے سابق صدر سیپ بلاٹر اور یورپی فٹ بال تنظیموں کی ایسوسی ایشن یوئیفا کے سابق صدر مشیل پلاٹینی کو ان کے خلاف عائد کردہ کرپشن اور فراڈ کے الزامات سے بری کرتی ہے۔
دو ملین سوئس فرانک کی ادائیگی
سوئٹزرلینڈ میں اس مقدمے کی سماعت اس لیے ہوئی کہ فیفا کے عالمی صدر دفاتر بھی سوئٹزرلینڈ کے شہر زیورخ میں ہیں۔ سیپ بلاٹر اور مشیل پلاٹینی پر، جو ماضی میں بین الاقوامی فٹ بال کے دو اعلیٰ ترین عہدیدار رہے ہیں، اس مقدمے میں الزام یہ لگایا گیا تھا کہ وہ دو ملین سوئس فرانک کی ادئیگی کے ایک واقعے میں فیفا کے ساتھ فراڈ کے مرتکب ہوئے تھے۔
یہ دو ملین فرانک مشیل پلاٹینی کو اس دور میں ادا کیے گئے تھے، جب 2011ء میں سیپ بلاٹر فٹ بال کی عالمی تنظیم کے صدر تھے۔
تب یہ کہا گیا تھا کہ فرانس سے تعلق رکھنے والے پلاٹینی کو، جو ماضی میں فرانسیسی فٹ بال ٹیم کے سٹار کھلاڑی بھی رہے ہیں، یہ رقم فیفا کے لیے ایک مشیر کے طور پر 1998ء اور 2002ء کے درمیانی عرصے میں ان کی خدمات کے عوض ادا کی گئی تھی۔
اشتہار
استغاثہ کا مطالبہ
اس مقدمے میں استغاثہ نے مطالبہ کیا تھا کہ بلاٹر اور پلاٹینی دونوں کو بیس بیس ماہ کی معطل سزائے قید سنائی جائے اور ساتھ ہی مشیل پلاٹینی کو 2.2 ملین سوئس فرانک جرمانہ بھی کیا جائے۔ جرمانے کی رقم کی اتنی مالیت کا مطالبہ اس وجہ سے کیا گیا تھا کہ اتنی ہی رقم فیفا نے پلاٹینی کو ادائیگی اور اس ادائیگی کے ساتھ جڑے سوشل سکیورٹی واجبات کی صورت میں تب ادا کی تھی۔
اس مقدمے میں سیپ بلاٹر اور مشیل پلاٹینی دونوں کا موقف یہ تھا کہ وہ بے قصور ہیں۔ اہم بات یہ بھی ہے کہ اس مقدمے میں فیصلہ سنائے جانے سے کچھ ہی عرصہ پہلے سیپ بلاٹر نے یہ بھی کہہ دیا تھا کہ انہیں امید ہے کہ عدالت انہیں اس مقدمے میں قصور وار قرار نہیں دے گی۔
فٹ بال ورلڈ کپ متعدد نئے ریکارڈز کے ساتھ اختتام پذیر
روس کی میزبانی میں کھیلے جانے والا فٹ بال ورلڈ کپ فرانس نے جیت لیا۔ اس ورلڈ کپ کے دوران کئی نئے ریکارڈ قائم ہوئے ہیں جو خاصی دلچسپی کے حامل ہیں۔
تصویر: imago/S.Simon
محض دو ریڈ کارڈز
ورلڈ کپ کے میچوں کے دوران دو میچوں میں دو کھلاڑیوں کو دو دو زرد کارڈ دکھائے گئے۔ ان دونوں کھلاڑیوں کو اس باعث میچ چھوڑ کر جانا پڑا۔ ان میں ایک جرمن ٹیم کے ژیروم بوٹنگ اور دوسرے روس کے ایگور سمولنیکوف تھے۔ سوئٹزرلینڈ کے مائیکل لانگ اور کولمبیا کے کارلوس سانچیز کو ریڈ کارڈ دکھایا گیا تھا۔
تصویر: Reuters/D. Sagolj
بیلجیم کے دس کھلاڑیوں نے گول کیے
تیسری پوزیشن کے میچ میں جب تھوماس مؤنیر نے گول کیا تو وہ اپنی ٹیم کے دسویں کھلاڑی تھے جنہوں نے ورلڈ کپ کے دوران گول کیا۔ اس سے قبل سن 1982 میں فرانس اور سن 2006 میں اٹلی کے دس دس کھلاڑیوں نے گول کیے تھے۔
تصویر: Reuters/A. Vaganov
انجری ٹائم میں گول
فٹ بال ورلڈ کپ کے مقررہ وقت میں ضائع ہونے والے ٹائم کو میچ کا حصہ بنایا جاتا ہے اور یہ انجری ٹائم کہلاتا ہے۔ روس میں کھیلے جانے والے ورلڈ کپ میں انجری ٹائم کے دوران انیس گول کیے گئے، جو برازیل میں منعقدہ سن 2014 کے ورلڈ کپ سے سات زیادہ تھے۔
تصویر: Reuters/T. Hanai
درجہ بندی میں کم پوزیشن کی حامل ٹیم فائنل میں
کروشیا نے سن 2018 کے ورلڈ کپ کا فائنل کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا۔ فٹ بال میں عالمی درجہ بندی یا رینکنگ سن 1992 میں متعارف کرائی گئی۔ اس کے بعد کروشیا وہ واحد ٹیم ہے، جو عالمی درجہ بندی میں بیسواں مقام رکھتی تھی لیکن فائنل میچ کے لیے کوالیفائی کر گئی تھی۔
تصویر: Reuters/M. Shemetov
انتیس پنلٹی ککس، نیا ورلڈ ریکارڈ
پندرہ جولائی سن 2018 کو ختم ہونے والے ورلڈ کپ میں انتیس پنلٹی ککس دی گئیں جو کہ ایک نیا ریکارڈ ہے۔ اس سے قبل سب سے زیادہ پنلٹی ککس کا ریکارڈ اٹھارہ تھا، جو سن 1998، سن 1990 اور سن 2002 میں دی گئی تھیں۔
تصویر: Reuters/D. Sagolj
ریفری کے فیصلوں میں بہتری
روس میں منعقدہ ورلڈ کپ میں پہلی مرتبہ ویڈیو کے ذریعے بھی بعض متنازعہ فیصلوں پر مدد لی گئی۔ اس مرتبہ ریفری کے درست فیصلوں کا تناسب 99.32 رہا، جو انتہائی مثبت خیال کیا گیا ہے۔
تصویر: Reuters/D. Martinez
ایک سو انہتر گول
حالیہ فٹ بال ورلڈ کپ میں کُل چونسٹھ میچ کھیلے گئے اور ان میں 169 گول کیے گئے۔ اس گول کرنے کی اوسط فوی میچ 2.64 رہی۔ یہ اوسط تعداد سن 2014 کے ورلڈ کپ کی اوسط 2.67 کے مقابلے میں کم تھی۔
تصویر: Reuters/C. Hartmann
شائقین کی تعداد کم رہی
روس میں کھیلے جانے والے ورلڈ کپ میں شائقین کی فی میچ اوسط قریب سینتالیس ہزار رہی۔ یہ برازیل میں کھیلے گئے ورلڈ کپ کے مقابلے میں خاصی کم تھی۔ برازیل میں سن 2014 میں ورلڈ کپ کھیلا گیا اور تب شائقین کی فی میچ اوسط ساڑھے ترپن ہزار سے زائد تھی۔ روس میں کھیلے جانے والے میچوں میں شائقین کی کم تعداد کی وجہ مختلف اسٹیدیمز میں گنجائش کا کم ہونا تھا۔
تصویر: Reuters/D. Gray
جرمانے ہی جرمانے
فیفا کو روس میں کھیلے جانے والے ورلڈ کپ کے دوران ضوابط کی خلاف ورزی کرنے پر جرمانوں کی مد میں تین لاکھ ساٹھ ہزار امریکی ڈالر حاصل ہوئے۔ انگلینڈ کی ٹیم کو دو مرتبہ غیر منظور شدہ جرابیں پہننے پر جرمانے کا سامنا کرنا پڑا۔
تصویر: Reuters/I. Alvarado
9 تصاویر1 | 9
پلاٹینی کی فیفا کی صدارت کی خواہش
مشیل پلاٹینی نے اپنے خلاف اس مقدمے کو سیاسی محرکات کا نتیجہ قرار دیا تھا۔ کرپشن اور فراڈ کے ان الزامات کی وجہ سے بلاٹر اور پلاٹینی پر فٹ بال سے جڑی کسی بھی طرح کی سرگرمیوں میں شرکت پر پابندی بھی لگا دی گئی تھی، جو آج تک برقرار ہے۔
ان الزامات اور اس مقدمے کا مشیل پلاٹینی کو براہ راست نقصان یہ ہوا تھا کہ یوئیفا کے صدر کے طور پر ماضی میں پہلے تو ان کے فیفا کا صدر منتخب کر لیے جانے کے امکانات بہت روشن تھے لیکن پھر مقدمے اور پابندیوں کے باعث پلاٹینی بلاٹر کے جانشین نہ بن سکے تھے۔
اس وقت فٹ بال کی عالمی تنظیم کے صدر جیانی انفانتینو ہیں، جو ماضی میں یوئیفا کے سیکرٹری جنرل رہ چکے ہیں۔
م م / ک م (روئٹرز، اے ایف پی، ڈی پی اے)
دنیا کی دس بہترین خاتون فٹ بالر کون ہیں
دنیا کی دس بہترین خواتین فٹ بالر کون ہیں؟ آئیے ملیے ان غیرمعمولی کھلاڑیوں سے۔
تصویر: Imago/foto2press/S. Leifer
ایڈا ہیگربرگ، ’سنہری اسٹرائیکر‘
ناورے کی اسٹرائیکر کو گزشتہ برس بہترین خاتون فٹ بالر قرار دیا گیا تھا۔ ایوارڈ وصول کرتے ہوئے 23 سالہ ایڈا ہیگربرگ نے نوجوان لڑکیوں کو ایک متاثرکن پیغام دیا۔ ان کا کہنا تھا، ’’خود پر بھروسا کیجیے۔‘‘ ہیگربرگ نے اب تک ڈھائی سو گول کیے ہیں اور تین مرتبہ چیمپیئنز لیگ میں فتح حاصل کی ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے چار فرانسیسی لیگ ٹائٹل بھی اپنے نام کیے ہیں۔
تصویر: Reuters/G. Garanich
پیرنیل ہارڈر، ’بہترین فنشر‘
2017 کے یورپی ویمن کپ کے فائنل میں ڈنمارک کی اسٹرائیکر پیرنیل ہارڈر نے دائیں جانب سے ہالینڈ کی کھلاڑیوں کو ڈاج کرتے اور دفاعی لائن توڑتے ہوئے گول کیا تھا، جس سے ہالینڈ کی برتری ختم ہو گئی تھی۔ ویمن بنڈس لیگا میں جرمن کلب وولفس برگ کی ٹاپ اسکورر پیرنیل ہارڈر کو یوایفا ویمن پلیئر آف دی ایئر 2017-18 کا ایوارڈ بھی ملا تھا۔
تصویر: Reuters/Y. Herman
وینڈی رینارڈ، ’اچھاحملہ ہی بہترین دفاع ہے‘
وینڈی رینارڈ اولمپک لیوں نامی کلب کے علاوہ فرانس کی قومی ٹیم میں بھی شامل ہیں۔ اپنی زبردست دفاعی ہنرمندی کے علاوہ ہیڈر کے ذریعے گول کرنے کی ماہر کہلانے والی رینارڈ بارہ مرتبہ فرنچ ٹائٹل جیت چکی ہیں جب کہ چیمپیئنز لیگ کا فائنل بھی پانچ دفعہ ان کے نام ہوا۔ رینارڈ کو دنیا کی بہترین خاتون ’ڈیفنڈرز‘ میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/Jonathan Nackstrand
لوسی برونز، سخت ترین دفاع
اولمپک لیوں کلب کی ڈیفنڈر لوسی برونز نے سن 2018ء میں اپنے سابقہ کلب مانچسٹر سٹی کے خلاف عمدہ کارکردگی دکھائی۔ سیمی فائنل میں انہیں یوایفا گول آف دا سیزن کے لیے نام زد کیا گیا۔ برونز کو دنیا کی بہترین خاتون فٹ بالرز میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے۔ رواں برس خواتین کے عالمی کپ میں وہ انگلینڈ کی اہم کھلاڑیوں میں سے ایک تصور کی جا رہی ہیں۔
تصویر: Getty Images/N. Baker
مارٹا وی ایرا ڈی سِلوا، ’میں پیدا ہی اس ہنر کے استعمال کے لیے ہوئی‘
دی پلیئرز ٹریبیون میں اپنے ایک مضمون میں انہوں نے لکھا، ’’ہر تفریق سے لڑائی، ہر عدم معاونت سے لڑائی، ان سب لڑکوں اور دیگر سے لڑائی، جو کہتے ہیں مارٹا، یہ تمہارے بس کی بات نہیں۔‘‘ مارٹا نے برازیل کے لیے 133 میچوں میں 110 گول کیے۔ مارٹا کو دنیا کی بہترین خاتون کھلاڑی اور بہت سی نوجوان لڑکیوں کے لیے ایک مثالیہ قرار دیا جاتا ہے۔
تصویر: Getty Images
جینیفر ماروشان، اکھڑتے سانس سے جنگ
گزشتہ برس جنوری میں جرمنی کی سابق کپتان اور اولمپک لیوں کی مڈفیلڈر کو پھیپھڑوں میں انجماد خون کے مسئلے نے آن لیا۔ مگر وہ اکتوبر تک یہ لڑائی جیت کر دوبارہ میدان میں اتر چکی تھیں۔ اس کے ایک ماہ بعد انہوں نے دوبارہ جرمنی کی قومی ٹیم میں اپنی جگہ بنا لی۔
تصویر: picture-alliance/GES/T. Eisenhuth
v
فرانس کی قومی ٹیم اور فٹ بال کلب لیوں کی کھلاڑی امانڈین ہینری کھیل رہی ہوں تو وہ منفرد دکھائی دیتی ہیں۔ ایسا لگتا ہی نہیں کہ ان سے بچ کو کوئی بال دفاعی کھلاڑیوں تک پہنچے گا۔ دفاع کو حملے میں بدلنا امانڈین کی انفرادیت ہے۔ انہیں دنیا کی ٹاپ فٹ بالرز میں سے ایک گردانا جاتا ہے۔
تصویر: Reuters/V. Ogirenko
سمانتھا کیر، منفرد جشن
سمانتھا کیر کو امریکا کی نیشنل ویمن سوکر لیگ میں پچاس گول کرنے کا اعزاز حاصل ہے۔ کیر نے آسٹریلیا میں قومی فٹ بال ٹیم میں تب اپنی جگہ بنائی تھی، جب ان کی عمر فقط پندرہ برس تھی۔ تب سے وہ فیفا رینکنگ میں سب سے اوپر دکھائی دینے والے ناموں میں نظر آتی ہیں۔ وہ رواں برس کے خواتین کے عالمی کپ فٹ بال میں بھی شریک ہو رہی ہیں۔ وہ ہر گول پر جشن اپنے ہی ایک خاص طریقے سے مناتی ہیں۔
تصویر: Getty Images/G. Denholm
میگن راپینوئے، ایک فاتح
میگن کی مدد سے امریکا سن 2018ء میں شی بیلیوز کپ، سن 2015 کا عالمی کپ اور سن 2012 کا اولمپک گولڈ میڈل جیتا تھا۔ سیاٹل رین کلب کی کپتان میگن نے سن 2017ء میں 18 میچوں میں بارہ گول کیے۔ یہ 33 سالہ کھلاڑی بہت سی لڑکیوں کے لیے ایک رول ماڈل کی حیثیت رکھتی ہیں۔
تصویر: Getty Images/R. Martinez
ساکی کوماگائی، جاپانی ستارہ
جاپانی فٹ بال ٹیم کی کپتان اولمپک لیونیز کلب کے لیے پانچ فرنچ چیمپیئن شپس اور تین چیمپیئن لیگ ٹائٹل جیتنے میں اپنا کردار ادا کر چکی ہیں۔ کوماگائی کا زبردست دفاعی کھیل ہی تھا، جس نے جاپان کو سن 2018ء میں ویمن ایشیا کپ جیتنے میں مدد دی تھی۔ کوماگائی کو فیفا بیسٹ ویمن پلیئر کے ایوارڈ کے لیے بھی نام زد کیا جا چکا ہے۔