1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’انٹرنیٹ ایکسپلورر کے صارفین خطرے میں‘

17 جنوری 2010

جرمن حکومت نے ویب صارفین کو خبردار کیا ہے کہ وہ اپنی ذاتی معلومات کے تحفظ کے لئے انٹرنیٹ ایکسپلورر کی بجائے کوئی دوسرا ویب براؤزر استعمال کریں۔ مائیکروسافٹ نے اس الزام کو مسترد کر دیا ہے۔

’’گزشتہ دنوں گوگل اکاؤنٹس پر حملوں میں انٹرنیٹ ایکسپلورر ایک کمزور دیوار ثابت ہوا۔‘‘تصویر: AP

جرمنی کی جانب سے انٹرنیٹ صارفین کو یہ وارننگ وفاقی دفتر برائے تحفظ معلومات کی جانب سے دی گئی۔ انٹرنیٹ ایکسپلورر کی مالک کمپیوٹر سافٹ ویئر بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی مائیکروسافٹ نے اس الزام کو مسترد کر دیا ہے تاہم کہا ہے کہ گزشتہ دنوں گوگل نظام پر ہیکروں کے حملوں سے تحفظ میں انٹرنیٹ ایکسپلورر ایک کمزور دیوار ثابت ہوا۔ مائیکروسافٹ کی جانب سے ہفتے کی شام جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ہیکنگ کی اطلاعات کے بعد ہیکرز کے خلاف ایکسپلورر کے سیکیورٹی پروٹیکشن سسٹم کو مزید سخت کر دیا گیا ہے اور اب وہ کوئی’سنجیدہ حملہ‘ کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکتے۔

دوسری جانب جرمن حکام نے کہا ہے کہ مائیکروسافٹ کے ان تمام اقدامات کے باوجود انٹرنیٹ ایکسپلورر مکمل طور پر محفوظ نہیں ہے۔ جرمنی میں مائیکروسافٹ کے ترجمان تھوماس باؤم گیرٹنر نے کہا ہے کہ وہ جرمن حکومت کی جانب سے جاری کردہ اس وارننگ سے مکمل طور پر آگاہ ہیں مگر وہ اس سے اتفاق نہیں کرتے۔ گیرٹنر کے مطابق گوگل پر حملوں میں ’’ایک خاص مقصد پر کام کرنے والا بہت منظم گروہ‘‘ ملوث ہے اور وہ عام صارفین کے ای میل اکاؤنٹس پر حملے نہیں کر رہا، اس لئے عام صارفین کے لئے ایسی کسی وارننگ کا اجراء قابل فہم نہیں ہے۔

’’عام صارفین کو ایسے حملوں کا سامنا نہیں۔ ہم عام صارفین کے لئے اس وارننگ کے اجراء کی مخالفت کرتے ہیں۔‘‘

مائیکروسافٹ کے مطابق انٹرنیٹ ایکسپلورر کے تحفظاتی نظام کو سخت کرنے کے بعد عام صارفین کو مکمل تحفظ حاصل ہو چکا ہے تاہم اس قدم کے بعد ایکسپلورر کی استعداد میں ایک حد تک کمی بھی ہوئی ہے اور اب کئی ویب سائٹس انٹر نیٹ ایکسپلورر کے ذریعے نہیں کھولی جا سکیں گی۔

کمپیوٹرز کے لئے اینٹی وائرس بنانے والی ایک کمپنی سے وابستہ گراہم کلولے نے ایک بین الاقوامی خبر رساں ادارے سے گفتگو میں جرمن حکام کے اعلان کی حمایت کرتے ہوئے کہا:’’مختلف افراد ایکسپلورر سے ڈیٹا کی چوری کے لئے طریقہء کار انٹرنیٹ پر پوسٹ کر چکے ہیں اور اب انٹرنیٹ ایکسپلورر میں موجود فنی سقم سب تک پہنچ چکے ہیں، ایسے حالات میں بہت حد تک ممکن ہے کہ جلد ہی عام صارفین بھی اس طریقہء کار کے ذریعے ایک دوسرے کے ڈیٹا کی چھان بین شروع کر دیں۔‘‘

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں