انٹرنیٹ کا طلبہ کی زندگی پر اثر
18 اگست 2009انٹرنیٹ پرانسائیکلوپیڈیا، کتابیں، جرائد، دنیا بھرکی خبروں اور سماجی تعلقات کی ویب سائٹس بڑی تعداد میں موجود ہیں۔ اس کا ایک فائدہ تو یہ ہے کہ آپ مطلوبہ معلومات سیکنڈوں میں حاصل کرسکتے ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ سوال بہت اہم ہوتا ہے کہ معلومات فراہم کرنے والے ادارے کس حد تک مستند ہیں۔ انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں میں نوجوان نسل سر فہرست ہے۔ پڑھائی میں مدد ہو یا سماجی روابط میں اضافے، اب ہرسطح پرنوجوان انٹرنیٹ کے عادی ہوتے جا رہے ہیں۔ طلبہ جن معلومات کے لئے پہلے روایتی لائبریریوں کا رخ کرتے تھے، وہ اب انہیں انٹرنیٹ پر گھر بیٹھے مل جاتی ہیں۔
دنیا بھر کی نوجوان نسل کے لئے انٹرنیٹ انتہائی اہمیت اختیار کر چکا ہے۔ اب آن لائن لائبریری کے بغیر پڑھائی کا تصور تقریبا نا ممکن ہے۔ بون یونیورسٹی میں جاپانی علوم کے شعبے میں تعلیم حاصل کرنے والے طالبعلم بینیڈکٹ کے خیال میں انٹرنیٹ پڑھائی کے دوران بہت مددگار ثابت ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ بہت مدد کرتا ہے، کیونکہ اس کے ذریعے کسی بھی موضوع پرمعلومات حاصل کرنے کے بہت سے امکانات موجود ہیں۔ ساتھ ہی ہر قسم کے رسالے بھی پڑھے جا سکتے ہیں۔ سب کچھ ایک بٹن کی دوری پر ہے۔ یہ سب کچھ بہت ہی آسان اور فائدہ مند ہے۔
بینیڈکٹ کے خیال میں اب لائبریری سے کتابیں لینے کی بالکل بھی ضرورت نہیں۔ انہیں اپنے شعبے سے متعلق تمام اہم معلومات دستیاب ہیں لیکن ان کی تصدیق کرنا ضروری ہے۔ اس بارے میں جاننا بہت ضروری ہےکہ کس کس ویب سائٹ کے ذریعے یہ معلومات انٹرنیٹ پر فراہم کی گئی ہیں اور اُن ویب سائٹس پر کس حد تک اعتماد کیا جا سکتا ہے۔ بون یونیورسٹی کے ایک اور طالب علم مشائیل کے خیال میں انٹرنیٹ پرمعلومات کی تصدیق کرنا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ اس بارے میں انہوں نے کہا کہ وہ زیادہ تران ویب سائٹ سے معلومات حاصل کرتےہیں،جہاں پیسے دینے پڑتے ہوں۔
طلبہ اپنے سیمینارز کی تیاری کے ساتھ ساتھ اپنی تحریریں پروفیسرز کو بھیجنے کے لئے بھی انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں تاکہ وہ ان میں ردوبدل کرسکیں۔ ساتھ ہی سیمینارز اور یونیورسٹی کی رجسٹریشن کے ساتھ ساتھ اور بہت سے انتظامی کام بھی گھر بیٹھے ہی کئے جا رہے ہیں۔
بون یونیورسٹی کے طلبہ نےایک انٹریٹ پلیٹ فارم کی بنیاد ڈالی ہے، جو E کیمپس کہلاتا ہے۔ اس پلیٹ فارم پر یونیورسٹی میں داخلے اور دستیاب کورسز کے ساتھ ساتھ نوٹس اور لیکچرز بھی موجود ہیں، جس کی وجہ سے اب پروفیسرز کو کلاسز میں صفحات تقسیم کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ ساتھ ہی پروفیسرز کے ساتھ ملاقات کا وقت بھی انٹرنیٹ پرہی طے کیا جاتا ہے۔ ساتھ ہی طلبہ ایک دوسرے سے رابطے میں رہتے ہیں اور تازہ ترین دریافتوں کا تبادلہ بھی کرتے رہتے ہیں۔
کیا آئندہ روایتی لائبریریاں اور یونیورسٹی کےسیمنار ہالزخالی ہونگے؟ یہ بات ابھی نہیں کہی جا سکتی۔ لیکن ایک بات یقین سے کہی جا سکتی ہے کہ انٹرنیٹ نے طالب علموں کی زندگیوں کو بڑے حد تک تبدیل کر دیا ہے۔