انٹرپول کے لاپتہ سربراہ چین میں زیر حراست، عہدے سے مستعفی
8 اکتوبر 2018
بین الاقوامی پولیس انٹرپول کے کئی دنوں سے لاپتہ اور اب سابق سربراہ مینگ ہونگ وے چین میں ملکی حکام کی حراست میں ہیں اور ان کے خلاف رشوت خوری کے الزام میں تفتیش جاری ہے۔ یہ بات چینی وزارت برائے عوامی سلامتی نے بتائی۔
اشتہار
چینی دارالحکومت بیجنگ سے پیر آٹھ اکتوبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق چین کی وزارت برائے عوامی سلامتی نے اپنی ویب سائٹ پر آج بتایا کہ مینگ ہونگ وے، جو فرانس میں قائم بین الاقوامی پولیس ادارے انٹرپول کے سربراہ بھی تھے، چینی حکام کی تحویل میں ہیں اور ان سے چینی قوانین کی خلاف ورزیوں اور رشوت ستانی کے الزامات کے تحت پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔
قبل ازیں کل اتوار سات اکتوبر کو اسی چینی وزارت نے یہ اعلان بھی کیا تھا کہ مینگ ہونگ وے نے انٹرپول کے سربراہ کے طور پر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ مینگ ہونگ وے، جو ایک چینی شہری ہیں، انٹرپول کے سربراہ ہونے کے علاوہ چین میں پبلک سکیورٹی کی وزارت کے نائب وزیر بھی ہیں۔ اس چینی وزارت نے یہ نہیں بتایا کہ آیا وہ ابھی تک نائب وزیر کے عہدے پر فائز ہیں یا انہوں نے اپنے اس عہدے سے بھی استعفیٰ دے دیا ہے یا انہیں برطرف کر دیا گیا ہے۔
چین کی پبلک سکیورٹی کی وزارت کی ویب سائٹ پر جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ’’مینگ ہونگ وے کے خلاف رشوت لینے اور ملکی قوانین کی خلاف ورزیوں کے شبے میں چھان بین کی جا رہی ہے۔ ایسا بالکل درست وقت پر اور قطعی دانش مندانہ اقدام سمجھ کر کیا جا رہا ہے۔‘‘
مینگ ہونگ وے کے بارے میں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ وہ انٹرپول کے سربراہ منتخب ہونے والے پہلے چینی شہری تھے، جنہوں نے دو برس قبل 2016ء میں یہ ذمے داریاں سنبھالی تھیں۔
ان کے ستمبر کے اواخر میں واپس اپنے وطن چین جانے کے بعد سے پراسرار حالات میں لاپتہ ہو جانے کی اطلاع ان کی اہلیہ نے فرانسیسی پولیس کو دی تھی۔ اس پر فرانسیسی پولیس نے اپنے طور پر تفتیش بھی شروع کر دی تھی اور چینی حکام سے رابطہ بھی کیا تھا۔
چین کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پانچ جملے
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے چبھتے ہوئے بیانات کے لیے خاص شہرت رکھتے ہیں۔ ایسے ہی کچھ جملے انہوں نے چین کے لیے بھی کہے۔ ’چین نے امریکا کو تباہ کر دیا‘ کے بیان سے لے کر ’ آئی لو یو چائنہ‘ تک ٹرمپ کے تبصرے رنگا رنگ ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Harnik
’ آئی لو یو چائنہ‘
سن دو ہزار سولہ میں امریکی صدر کا منصب سنبھالنے کے فوراﹰ بعد ہی ٹرمپ نے ایک امریکی نشریاتی ادارے کو بتایا تھا،’’ مجھے چین سے محبت ہے۔‘‘ لیکن جہاں تک بیجنگ حکومت سے متعلق اُن کے تبصروں کا تعلق ہے تو وہ کبھی مثبت نہیں رہے۔
تصویر: picture-alliance/AP/A. Harnik
’ چین ہمارے ملک کا ریپ کر رہا ہے‘
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا چین تعلقات کو بیان کرتے ہوئے ہمیشہ سخت زبان کا استعمال کیا ہے۔
اپنی صدارتی مہم کے دوران ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا تھا،’’ ہم چین کو اپنا ملک برباد کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے جو وہ کر رہا ہے۔‘‘
تصویر: Feng Li/AFP/GettyImages
’کوریا دراصل چین کا حصہ ہوا کرتا تھا‘
رواں برس اپریل میں چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ملاقات کے بعد وال اسٹریٹ جرنل کو ایک انٹرویو میں صدر ٹرمپ نے کہا،’’ آپ جانتے ہیں کہ چین اور کوریا کی تاریخ ہزاروں سال اور کئی جنگوں پر محیط ہے۔ کوریا دراصل چین کا حصہ ہوا کرتا تھا۔‘‘
تصویر: picture-alliance/AP Photo/N. H. Guan
‘انہیں میکڈونلڈز لے جائیں‘
سن 2015 میں ایک ریلی سے خطاب میں ٹرمپ نے کہا،’’ اگر آپ سمارٹ ہوں تو چین سے جیت سکتے ہیں لیکن ہمارے لوگوں کو اس کا پتہ نہیں ہے۔ ہم چین کے سربراہان کو سرکاری ڈنر دیتے ہیں۔ ہم انہیں اسٹیٹ ڈنر کیوں دیں؟ میں کہتا ہوں کہ انہیں میکڈونلڈز لے جائیں اور بھر دوبارہ مذاکرات کی میز پر واپس آ جائیں۔‘‘
سن دو ہزار گیارہ میں چین کی سرکاری نیوز ایجنسی شنہوا کے ساتھ ایک مبینہ انٹرویو میں ٹرمپ نے کہا،’’ میں نے چین کے بارے میں سینکڑوں کتابیں پڑھ رکھی ہیں۔ میں نے چینی لوگوں کے ساتھ بہت روپیہ بنایا ہے۔ میں چینی ذہنیت کو اچھی طرح جانتا ہوں۔‘‘ تاہم بعض افراد کا ماننا ہے کہ یہ انٹرویو کبھی ہوا ہی نہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Harnik
’ گلوبل وارمنگ کا ذمہ دار چین ہے‘
سن 2012 میں ٹرمپ نے گلوبل وارمنگ کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ چین نے امریکا کے اقتصادی مفادات کو ضرب لگانے کے لیے یہ منصوبہ بنایا ہے۔ ٹرمپ کا کہنا تھا،’’ گلوبل وارمنگ کی تخلیق چین کے ہاتھوں اور چینی عوام کے لیے ہوئی تاکہ امریکی مصنوعات کو عالمی منڈیوں میں بے وقعت کیا جا سکے۔‘‘
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Wong
6 تصاویر1 | 6
ایسا ان کے چین پہنچنے کے کئی روز بعد ہوا تھا کہ بیجنگ میں حکام نے یہ اعتراف کر لیا تھا کہ ہونگ وے ان کی حراست میں ہیں۔ پھر چین ہی سے اتوار سات اکتوبر کو مینگ ہونگ وے نے انٹرپول کو اپنا استعفیٰ بھی بھیج دیا تھا، جس کے بعد انہیں ذرائع ابلاغ میں ’انٹرپول کا سابق سربراہ‘ لکھا جانے لگا۔
مختلف نیوز ایجنسیوں نے اس بارے میں اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ ہونگ وے نے انٹرپول کے سربراہ کے طور پر اپنے عہدے سے استعفیٰ بھی مبینہ طور پر چینی حکومت کے دباؤ کے تحت دیا۔
اسی دوران مینگ ہونگ وے کی اہلیہ نے فرانسیسی شہر لیوں میں، جہاں انٹرپول کے صدر دفاتر قائم ہیں، ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ چین میں حراست کے دوران وہ اپنے شوہر کی سلامتی کے بارے میں بہت فکر مند ہیں۔
انہوں نے کہا، ’’میرے شوہر نے مجھے چین سے ایک موبائل فون ٹیکسٹ میسج میں ایک چاقو کی ’ایموجی‘ بھیجی ہے، جس نے مجھے شدید تشویش میں مبتلا کر دیا ہے کہ وہاں ان کے ساتھ کیا سلوک کیا جا رہا ہو گا۔‘‘
ماہرین کے مطابق انٹرپول کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ اس ادارے کا کوئی سربراہ پہلے تو کئی روز تک لاپتہ رہا، پھر اس کے اپنے ہی وطن میں رشوت ستانی کے شبے میں حکام کی حراست میں ہونے کی تصدیق بھی کر دی گئی اور وہیں سے انہوں نے انٹرپول کی سربراہی سے استعفیٰ بھی دے دیا۔
م م / ا ب ا / روئٹرز، اے ایف پی، اے پی
چین میں نیا سال کتے کے نام
چین میں موسم بہار فیسٹیول سے پہلے ٹریفک نظام اپنی آخری حدوں کو چھو رہا ہے۔ جمعے سے شروع ہونے والے نئے چینی سال کو رواں برس کتے کے نام سے منسوب کیا گیا ہے۔ ہر چینی شہری کی کوشش ہے کہ وہ جلد از جلد اپنے گھر پہنچ جائے۔
تصویر: Reuters
ہنگامی صورتحال
یکم فروری سے چھ ہفتوں کے لیے چین میں نقل و حمل کے حوالے سے ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی ہے۔ سن دو ہزار سترہ کے اعداد و شمار کے مطابق ایک ساتھ تقریبا تین بلین افراد نے نقل و حمل کے ذرائع استعمال کیے تھے۔ رواں برس نیا ریکارڈ قائم ہونے کی توقع ہے۔
تصویر: Reuters/China Daily
ہر طرف گاڑیاں ہی گاڑیاں
اگر گاڑی کے ذریعے اپنے آبائی گھر جایا جائے تو ہمسائے بھی متاثر ہوتے ہیں۔ ذاتی گاڑی چین میں کامیابی اور امارت کی علامت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس موقع پر ہر کوئی اپنی ذاتی گاڑی پر سفر کرنے کی خواہش رکھتا ہے۔
تصویر: picture alliance/Imaginechina/J. Haixin
مل کر سفر کریں
چین میں یہ نیا رجحان ہے کہ ایک ہی شہر جانے والے مسافر مل کر ایک گاڑی پر سفر کرتے ہیں۔ اس کے لیے ڈی ڈی نامی ایک ویب سائٹ ہے جہاں خود کو رجسٹر کروایا جا سکتا ہے۔ جس کی گاڑی میں جگہ ہو، وہ دوسرے مسافر کو کم پیسوں کے عوض ساتھ لے لیتا ہے۔
تصویر: picture alliance/Imaginechina/D. Qing
بسوں کے ذریعے طویل سفر
طویل سفر بسوں کے ذریعے سستا پڑتا ہے۔ یہ بس خوش قسمتی کی علامات سے سجائی گئی ہے۔ گولڈن رنگ والا یہ نشان رواں برس بھی خوش قسمتی کی علامت ہے۔
تصویر: picture alliance/Imaginechina/C. Feibo
تیز اور تیز ترین ٹرینیں
حالیہ چند برسوں میں چین نے انتہائی کامیابی کے ساتھ تیز رفتار ٹرینوں کا افتتاح کیا ہے۔ ملک بھر میں تقریبا دس ہزار سے زائد کلومیٹر کا فاصلہ اب تین سو کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے طے کیا جا سکتا ہے۔
تصویر: picture alliance/Imaginechina/H. Jinkun
ٹکٹ حاصل کرنے کی جدوجہد
ٹکٹ کی مشینوں پر کم ہی لوگ دکھائی دیتے ہیں۔ اس موقع پر ٹکٹ حاصل کرنے کی اصل جنگ انٹرنیٹ پر جاری رہتی ہے۔ ان دنوں چینی ریلوے کی ویب سائٹ کو بعض اوقات ایک ہی دن میں 150 ارب سے زائد مرتبہ وزٹ کیا جاتا ہے۔
تصویر: picture alliance/Imaginechina/Photox
ریلوے اسٹیشنوں پر ثقافتی شو
مسافروں کی تھکاوٹ دور کرنے اور انتظار کا وقت بہتر طور پر گزارنے کے لیے ریلوے اسٹیشنوں پر ہی ثقافتی شوز کا انعقاد کیا جاتا ہے۔
تصویر: picture alliance/Imaginechina/L. Junxi
کتے کا سال
چین میں رواں سال کو کتے کے نام سے منسوب کیا گیا ہے۔ تاہم کتوں کو سامان کی تلاشی اور دھماکا خیز مواد کی تلاش کے لیے بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔