انٹرپول نے ایک سو سے زائد ممالک میں چھاپوں کے دوران جنگ زدہ ممالک کے عجائب گھروں اور آثار قدیمہ سے چوری کیے گئے انیس ہزار فن پارے اور نوادرات برآمد کیے ہیں۔
اشتہار
فرانسیسی شہر لیون میں واقع انٹرپول یا بین الاقوامی پولیس آرگنائزیشن کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ قیمتی فن پاروں اور قدیم نوادرات کی غیر قانونی تجارت کے خلاف ایک سو تین ممالک میں منظم چھاپوں کے دوران 19000 چوری شدہ فن پارے بازیاب کرا لیے گئے۔
مزید پڑھیے:فرانس نے اسمگل شدہ قیمتی نوادرات پاکستان کو واپس کر دیے
انٹرپول نے ان کارروائیوں میں ایک سو ایک مشتبہ افراد کو گرفتار کیا اور مجموعی طور پر تین سو مقدمات میں تفتیش شروع کر دی ہے۔ ان چھاپوں کا مقصد غیر قانونی طور پر آرٹ اور قدیمی نوادرات فروخت کرنے والوں کے بین الاقوامی نیٹ ورک کو توڑنا ہے۔
انٹرپول کے ان چھاپوں میں کابل ایئرپورٹ پر افغان کسٹمز نے 971 نوادرات اور فن پارے ضبط کر لیے جو کہ استنبول منتقل کیے جا رہے تھے۔
ادھر ہسپانوی پولیس نے میڈرڈ کے ہوائی اڈے پر کولمبیئن پولیس کے ساتھ مل کر تقریبا 250 سونے کے قدیم ماسک، مورتیاں اور نایاب زیورات ضبط کر لیے۔ یہ نوادرات کولمبیا میں چوری کے بعد غیر قانونی طور پر حاصل کیے گیے تھے۔
بازیاب کیے گئے قیمتی سامان میں قدیمی نوادرات اور آرٹ کے نمونے شامل ہیں جو کہ جنگ سے متاثرہ ملکوں کے عجائب گھروں سے چوری کیے گئے تھے۔
مزید پڑھیے: شام کے تاریخی نوادرات کہاں گئے؟
گزشتہ برس موسم خزاں میں ایک کارروائی کے دوران مختلف ادوار کے سکے، تاریخی ہتھیار، پینٹنگز، آثار قدیمہ کی اشیاء اور چینی مٹی کے برتن بھی ضبط کیے گئے تھے۔
ع آ / ش ج (ڈی پی اے، اے ایف پی)
ایتھوپیا کے لوٹے گئے قدیم نوادرات
برطانوی افواج کی جانب سے 1868ء میں ایتھوپیا سے لوٹا گیا خزانہ اب تک توجہ سے محروم تھا۔ لیکن اب برطانوی ادارے یہ فیصلہ کرنے میں مشغول ہیں کہ ان قیمتی نوادارات کو کس طرح استعمال کیا جائے۔
تصویر: James Jeffrey
نیا موضوع بحث
لندن کے مشہور ویکٹوریا اینڈ البرٹ میوزیم میں ایتھوپیا سے لوٹے گئے قدیم نوادرات کی نمائش نے ایک بار پھر اس بحث کو چھیڑ دیا ہےکہ ان کو آخر کس ملک میں رہنا چاہئے۔ اس نمائش میں 1868ء میں جنگ مجدلہ میں فتح کے بعد لوٹی گئی 20 شاہی اور مذہبی نوعیت کی نوادرات رکھی گئی ہیں۔
تصویر: Victoria and Albert Museum, London
سپاہی اور اسکینڈل
جنگ میں فتح کے بعد برطانوی فوج کو آزادی تھی کہ وہ جو چاہیں لوٹ سکتے ہیں۔ ان کا یہ عمل نہ صرف اُس وقت تنازعے کا باعث بنا بلکہ برطانیہ کے لیے باعث شرمندگی بھی تھا۔
تصویر: Victoria and Albert Museum, London
ماضی کے آئینے میں
گزشتہ کئی برسوں سے یورپ اور امریکا کے درمیان ان نوادرات کی واپسی کے معاملے پر بے نتیجہ مباحثے چلے آرہے ہیں۔
تصویر: Victoria and Albert Museum, London
لُوٹا گیا بہترین مال
برطانوی سپاہیوں کی جانب سے کتنا خزانہ لوٹا گیا تھا اس بات کا آج تک حتمی تعین نہیں کیا جا سکا ہے تاہم ایک تاریخ دان کے مطابق سپاہیوں کو جو بھی اس وقت بہترین شے نظر آئی، وہ انہوں نے اپنے قبضے میں لے لی۔ ان میں ہاتھ سے لکھی ایسی نایاب اور اعلیٰ کتب بھی ہیں جو کئی ایتھوپین باشندوں نے کبھی دیکھی نہیں۔
تصویر: James Jeffrey
عالمگیر رکھوالے
گو کہ ان نوادرات کو ایتھوپیا واپس لوٹانے کے لیے کئی مضبوط دلائل موجود ہیں، تاہم یہ کہا جا سکتا ہے کہ یورپی میوزیم نوادرات کی حفاظت کو نہایت سنجیدگی سے لیتی ہے۔
تصویر: James Jeffrey
ڈیجیٹل کاپیوں کا کردار
ان نوادرات کی واپسی کی حمایت کرنے والے افراد کہتے ہیں اگر لائبریریاں ان ہاتھ سے لکھی گئی کُتب کو ڈیجیٹل صورت میں لے آئیں، تو دنیا بھر میں ان سے استفادہ حاصل کیا جا سکے گا چاہے وہ اپنے اصل ملک کو کیوں نہ لوٹائی جا چکی ہوں۔