1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انڈونيشيا ميں انسداد دہشت گردی کی کارروائياں

23 ستمبر 2019

سب سے بڑی مسلم آبادی والے ملک انڈونيشيا ميں حکام نے دہشت گرد قوتوں کے خلاف کارروائياں جاری رکھی ہوئی ہيں۔ ايک تازہ کارروائی ميں نو مشتبہ افراد کو حراست ميں ليا گيا، جن پر شبہ ہے کہ وہ پوليس کو نشانہ بنانا چاہتے تھے۔

Terroristische Anschläge in Indonesien
تصویر: picture-alliance/Zumapress/I. Damanik

انڈونيشيا ميں انسداد دہشت گردی کی مختلف کارروائيوں ميں نو مشتبہ  شدت پسندوں کو حراست ميں لے ليا گيا ہے۔ حکام کے مطابق ان پر شبہ ہے کہ وہ دہشت گردی کی کسی بڑی کارروائی کی منصوبہ بندی ميں مصروف تھے، جس ميں ہدف امکاناً پوليس  تھی۔ چھ مشتبہ جنگجوؤں کو جکارتہ شہر کے نواحی علاقے بيکاسی سے، دو کو دارالحکومت جکارتہ کے شمالی حصے سے جبکہ ايک کو مغربی حصے سے گرفتار کيا گيا۔ پوليس کے ترجمان ڈيڈی پراستيو نے آپريشن اور اس کے نتيجے ميں گرفتاريوں کی پير کے روز تصديق کر دی ہے۔

پوليس ترجمان نے مزيد بتايا کہ ملزمان کی عمريں اٹھارہ سے اٹھائيس برس کے درميان ہيں۔ يہ سب مبينہ طور پر ايک گروپ کاحصہ ہيں، جس کی قيادت ابو زی غوربہ کر رہا ہے۔ يہ شک بھی ہے کہ يہ گروپ جامع انشورۃ الدولہ نامی تنظيم سے منسلک ہے جسے 'اسلامک اسٹيٹ‘ کی مقامی شاخ کے طور پر ديکھا جاتا ہے۔ پراستيو نے بتايا، ''يہ فوجی طرز کی ٹريننگ کرتے ہوئے پوليس پر حملوں کی تياری کرتے رہے ہيں۔‘‘ پوليس ترجمان نے يہ بھی بتايا کہ محمد ارشد نامی ايک ملزم نے چھاپے کے وقت خود کو بم سے اڑانے کی تياری کر رکھی تھی اور حکام کو گرفتاری کے بعد اس کےجسم سے بم ہٹا کر ناکارہ کر دیا۔ پوليس نے معاملے کی تفتيش جاری رکھی ہوئی ہے۔

انڈونيشيا سب سے بڑی مسلم آبادی کا حامل ملک ہے۔ سياحوں ميں مقبول جزيرے بالی پر سن 2002 ميں ہونے والے دہشت گردانہ حملے ميں دو سو سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس کے بعد سے انڈونيشيا نے جنگجوؤں کے خلاف کارروائياں جاری رکھی ہوئی ہيں۔ گو کہ بالی حملے ميں ملوث جماعۃ اسلاميہ کے سينکڑوں کارکنان اور قيادت کی گرفتاريوں کے بعد يہ تنظيم ختم ہو گئی تھی تاہم حاليہ سالوں ميں انڈونيشيا ميں اسلامک اسٹيٹ سے منسلک کچھ نئے گروپ ابھرے ہيں، جو سلامتی کے ليے خطرہ ہيں۔

ع س / ع ح، نيوز ايجنسياں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں