1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انڈونيشيا ميں ڈيموکريسی فورم کا آغاز

8 نومبر 2012

انڈونيشيا ميں پانچويں ڈيموکريسی فورم کا آغاز ہوگیا ہے جس ميں افغان صدر حامد کرزئی، آسٹريلوی وزير اعظم جوليا گيلارڈ اور ايرانی صدر احمدی نژاد سميت دنيا بھر سے بارہ سو سے زائد مندوبین حصہ لے رہے ہيں۔

تصویر: picture-alliance/dpa

جنوب مشرقی ايشيا کی سب سے بڑی معيشت کے حامل ملک انڈونيشيا ميں منعقدہ اس فورم کا افتتاح آج ملکی وزير خارجہ Marty Natalegawa نے کيا۔ اپنی افتتاحی تقرير ميں ان کا کہنا تھا کہ اس فورم کے ذريعے ايشيا پيسيفک خطے ميں شامل ممالک کے سربراہان کو جمع ہونے کا موقع ملتا ہے تاکہ وہ جمہوريت کے فروغ کے ليے تبادلہء خيال کر سکيں۔

اس فورم ميں ايرانی صدر احمدی نژاد کی شرکت کے حوالے سے کہا جارہا ہے کہ وہ اسے اپنے روایتی موقف کو اجاگر کرنے کے لیے استعمال کريں گے۔ اس سلسلے ميں خبر رساں ادارے اے ايف پی سے بات کرتے ہوئے سیاسی امور کے ایک مقامی ماہر اليکسيئس جيماڈو کا کہنا تھا کہ ايرانی ليڈر اس فورم کو اپنے مقاصد کے ليے استعمال کريں گے کيونکہ وہ اپنے متنازعہ جوہری پروگرام کی وجہ سے مغربی ممالک کے دباؤ کا شکار ہيں۔

دوسری جانب انڈونيشيا ميں کام کرنے والے ايمنسٹی انٹرنيشنل کے ايک محقق Drewery Dyke نے اے ايف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس فورم ميں شرکت ايرانی حکومت کی مغربی ممالک کے علاوہ دوسرے خطے کے ملکوں کے ساتھ روابط بڑھانے کی حکمت عملی کے عين مطابق ہے۔

واضح رہے کے ايران اس وقت نان الائنڈ موومنٹ کی صدارت کا حامل ملک ہے۔ اس گروپ ميں ايک سو بيس ممالک شامل ہيں اور رواں سال اگست ميں ايران نے نان الائنڈ موومنٹ کے ايک اجلاس کا انعقاد بھی کيا تھا۔

2002ء کے دھماکوں ميں 88 آسٹريلوی شہری مارے گئے تھےتصویر: AFP/Getty Images

پانچويں بالی ڈيموکريسی فورم ميں افغان صدر، آسٹريلوی وزير اعظم اور ايرانی صدر کے علاوہ ترکی اور تھائی لينڈ کے وزرائے اعظم بھی شرکت کر رہے ہيں۔ اس فورم کے ليے سکيورٹی کے سخت انتظامات کيے گئے ہيں۔ فورم کے ليے دو ہزار تين سو سے زائد اہلکار تعينات کيے گئے ہيں۔

واضح رہے کہ گزشتہ مہينے بالی ميں بارہ اکتوبر سن 2002 کو ہونے والے بم دھماکوں کو دس سال مکمل ہونے پر ايک تقريب کا انعقاد کيا گيا تھا، جس ميں بھی دنيا بھر سے کئی اعلیٰ حکومتی عہديداروں نے شرکت کی تھی۔ بالی کے ان بم دھماکوں ميں مجموعی طور پر 202 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

as/sks (AFP) 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں