انڈونیشیا: بھائی نے زیادتی کی، عدالت نے بہن کو جیل بھیج دیا
22 جولائی 2018
انڈونیشیا میں پولیس کا کہنا ہے کہ ایک پندرہ سالہ بچی کو اسقاط حمل کرانے کے جرم میں چھ ماہ قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ اس بچی کو مبینہ طور پر اس کے بھائی نے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔
اشتہار
انڈونیشیا کے صوبے جامبی کے ضلع باٹن گھری میں مقامی پولیس کے نائب سربراہ سینگی ہرماون کا کہنا ہے کہ ضلعی عدالت نے دونوں بہن بھائیوں کو مجرم قرار دیا ہے۔ ہرماون نے یہ بھی بتایا کہ بہن کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے والے اُس کے اٹھارہ سالہ بھائی کو نا بالغ بچی کے ساتھ جنسی تعلق استوار کرنے کے جرم میں دو سال کی قید کی سزا دی گئی ہے۔
انڈونیشیا میں اسقاط حمل پر پابندی ہے اور اسا کرنا جرم ہے تاہم صرف ریپ کی صورت میں اس کی اجازت دی گئی ہے۔ تاہم ایسی صورت حال میں بھی شرط یہ ہے کہ حمل ٹھہرے ہوئے ایک سے ڈیڑھ ماہ کا ہی عرصہ گزرا ہو اور اسقاط حمل صرف ماہر ڈاکٹروں ہی سے کرایا جائے۔
ایک عدالتی اہلکار کے مطابق جب اس پندرہ سالہ بچی کا ابارشن ہوا تو اسے حاملہ ہوئے چھ ماہ کا عرصہ گزر چکا تھا۔ بچی کی والدہ کو بھی ابارشن میں معاونت کرنے کے الزامات کا سامنا ہے۔ والدہ کا موقف ہے کہ اُس نے یہ کام پڑوسیوں اور جاننے والوں کے سامنے شرمندگی سے بچنے کے لیے کیا۔
عدالت کو بتایا گیا کہ اس کم سن لڑکی کو گزشتہ برس ستمبر سے آٹھ بار جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ پولیس نے جون میں دونوں کو گرفتار کیا تھا۔
تمام ملزمان اور ان کے وکلا نے اس سزا کو قبول کر لیا ہے۔ عدالتی فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بہن اور بھائی دونوں کو بچوں کی بحالی کے خصوصی مرکز میں بھیجا جائے گا۔
ص ح / ع ح / اے پی
’کم عمر لڑکی کا ریپ اور قتل، پورا ارجنٹائن سڑکوں پر نکل آیا‘
ارجنٹائن میں ایک 16 سالہ لڑکی کو جنسی زیادتی کے بعد قتل کر دیا گیا۔ اس گھناؤنے جرم کے خلاف ملک بھر میں خواتین سڑکوں پر نکل آئی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Fernandez
جنسی زیادتی کے خلاف احتجاج
ارجنٹائن کی عورتیں اور مرد 16 سالہ لڑکی لوسیا پیریز کے ساتھ ہونے والی جنسی زیادتی کے خلاف بڑی تعداد میں سٹرکوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔ ان میں سے اکثریت نے کالے لباس پہن کر ہلاک شدہ لڑکی کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔
تصویر: Getty Images/AFP/E. Abramovich
ہر تیس گھنٹے میں ایک عورت قتل
گزشتہ برس جون میں بھی کئی ایسے واقعات کے بعد غم و غصے کا اظہار کیا گیا تھا تاہم اس بار لوسیا پیریز کی ہلاکت کے بعد بہت بڑی تعداد میں ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔ مظاہرین کی جانب سے اٹھائے گئے پلے کارڈز پر لکھا ہے،’’اگر تم نے ہم میں سے کسی ایک کو ہاتھ لگایا تو ہم سب مل کر جواب دیں گی۔‘‘ ایک اندازے کے مطابق ارجنٹائن میں ہر تیس گھنٹے میں ایک عورت قتل کر دی جاتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/V. R. Caviano
پیریز کو کوکین دے کر نشہ کرایا گیا
لوسیا پیریز آٹھ اکتوبر کو ریپ اور تشدد کا نشانہ بننے کے بعد جانبر نہ ہوسکی تھی۔ پراسیکیوٹر ماریہ ایزابل کا کہنا ہے کہ پیریز کو کوکین دے کر نشہ کرایا گیا تھا اور ’غیر انسانی جنسی تشدد‘ کے باعث اس لڑکی کے حرکت قلب بند ہو گئی تھی۔ مجرموں نے اس کے مردہ جسم کو دھو کر صاف کر دیا تھا تاکہ یہ جرم ایک حادثہ لگے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Fernandez
ایک بھی زندگی کا نقصان نہیں ہونا چاہیے
پولیس کے مطابق ایک اسکول کے باہر منشیات فروخت کرنے والے دو افراد کو پولیس نے اس جرم کے شبے میں حراست میں لے لیا ہے۔ لوسیا پیریز کے بھائی ماتھیاز کا کہنا ہے کہ احتجاجی مظاہروں کے ذریعے مزید لڑکیوں کو ظلم کا شکار ہونے سے بچایا جا سکتا ہے۔ ماتھیاز نے کہا، ’’اب ایک بھی زندگی کا نقصان نہیں ہونا چاہیے، ہمیں باہر نکل کر یہ زور زور سے بتانا ہوگا۔‘‘