1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انڈونیشیا: تین ماہ میں تیسری خاتون اژدھے کا شکار بن گئی

16 اگست 2024

سولاویسی صوبے میں اژدھاؤں کے ہاتھوں انسانوں کی ہلاکتوں کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اس نوعیت کے واقعات میں اکثر اژدھا بھی مقامی افراد کے ہاتھوں مارے جاتے ہیں۔

Indische Albino-Pythonschlange
سولاویسی صوبے میں اژدھاؤں کے ہاتھوں انسانوں کی ہلاکتوں کے واقعات میں اضافہ تصویر: Ann Parry/ZUMAPRESS/picture alliance

انڈونیشیا میں اژدھا کے نگلنے کی وجہ سے ایک اور خاتون موت کے منہ میں چلی گئی۔ یہ گزشتہ تین ماہ کے دوران اژدھا کے نگلے جانے کی وجہ سے ہونے والی تیسری ہلاکت تھی۔ مقامی پولیس اور حکام کے مطابق آج جمعے کے روز  ماگا نامی اس 74 سالہ خاتون کی لاش ملی ہے، جو بدھ کے روز سے لاپتہ تھیں اور ان کے گھر واپس نہ آنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے، رشتے داروں نے ان کی تلاش جاری رکھی ہوئی تھی۔

 جنوبی سولاویسی صوبے کے پالوپو شہر میں پولیس کے ترجمان سپریادی نے کہا کہ وہ ممکنہ طور پر ''سانپ کے دبانے اور کاٹنے کی وجہ سے‘‘ مردہ پائی گئیں۔ انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ  یہ سانپ چار میٹر (13 فٹ) کا ایک اژدھا تھا۔ پالوپو کے پڈانگ لامبے ضلع کے سربراہ عوال الدین نے بتایا کہ خاتون اپنے گھر کے قریب ایک کھیت میں کام کرنے گئی تھی تاہم بعد اس کی لاش ملی اور اس کے سر اور ٹانگوں پر سانپ کے کاٹنے کے نشانات پائے گئے۔

 اس ضلعی سربراہ کے مطابق ان کی بیٹی کو جہاں سے ان کی لاش ملی ، یہ اژدھا بھی وہاں سے صرف چند میٹر کے فاصلے پر تھا۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق سنہ 2017 اور 2018 میں انڈونیشیا میں ایسے دو واقعات پیش آ چکے ہیںتصویر: R. Koenig/picture alliance/blickwinkel

انہوں نے مزید کہا کہ مقامی لوگوں نے اژدھا کو مار مار کر ہلاک کر دیا اور کہا کہ  خاتون کو اس کے کندھے تک نگل لینے کے بعد اس سانپ نے  قے کر دی تھی۔ عام طور پر اتنے بڑے سائز کے اژدھا کے ہاتھوں انسانوں کی موت شازورنادر ہی ہوتی ہے لیکن انڈونیشیا میں حالیہ برسوں میں کئی لوگ اژدھاہوں کے ہاتھوں ہلاک ہو چکے ہیں۔ پچھلے مہینے اسی جنوبی سولاویسی صوبے کے سائٹبا گاؤں میں ایک عورت کو اژدھا کے پیٹ کے اندر مردہ پایا گیا تھا ۔ جون میں بھی اسی صوبے کے ایک اور ضلع میں ایک اور خاتون کو اژدھا نے نگل لیا تھا۔

گزشتہ برس اس صوبے کے رہائشیوں نے آٹھ میٹر کے ایک اژدھا کو اس وقت مار ڈالا تھا، جب وہ ایک کسان کا سانس روک کر اسے مارنے کے بعد نگل رہا تھا۔  اس صوبےمیں اسی نوعیت کے واقعات 2017 اور 2018  اور  میں بھی رپورٹ ہو چکے ہیں۔

ش ر⁄ ع ت (اے ایف پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں