طاقت ور زلزلے سے کم از کم 34 افراد کے ہلاک اور سینکڑوں کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے جبکہ متعدد عمارتیں منہدم ہوگئی ہیں۔
اشتہار
انڈونیشیا کے جزیرہ سلاویسی میں جمعہ 15 جنوری کی علی الصبح زبردست زلزلہ آنے سے اب تک کم از کم 34 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ سینکڑوں افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ریختر پیمانے پر زلزلے کی شدت چھ اعشاریہ دو درج کی گئی۔ زلزلے کا مرکز جزیرے کے ماجین شہر سے شمال مشرق میں چھ کلومیٹر دور اور زمین میں 10 کلو میٹر گہرائی میں تھا۔
تازہ اطلاعات کے مطابق اس واقعے میں تقریبا چھ سو افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں سے دو سو کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے جبکہ دو ہزار سے بھی زائد افراد بے گھر ہوگئے ہیں۔
ملک کی 'نیشنل ڈیزاسٹر میٹیگیشن ایجنسی' نے تصدیق کی ہے کہ جزیرے پر ایک ہوٹل سمیت بہت سی عمارتیں زلزلے کے جھٹکوں سے گر کر پوری طرح تباہ ہوگئیں۔ زلزلے کے جھٹکے محسوس کرنے کے بعد ہزاروں افراد گھبراکر اپنے گھروں سے باہر نکل آئے۔
سوشل میڈیا پر اس حوالے سے متعدد ویڈیوز میں بہت سے لوگوں کو ملبے کے نیچے دبے ہوئے اور بہت سے دیگر کو جان بچانے کے لیے بھاگتے ہوئے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
سلاویسی میں صورت حال کیا ہے؟
اطلاعات کے مطابق جزیرہ سلاویسی پر زلزلے سے کم از کم ساٹھ مکانات تباہ ہوگئے۔ مقامی صحافی سودریمان سیمویل نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ زلزلے سے حکومت کے دفاتر پر مشتمل ایک عمارت اور ایک تجارتی مرکز کو بھی کافی نقصان پہنچا ہے۔
امدادی کارروائیوں میں مصروف اداروں نے جو تصاویر مہیا کی ہیں اس میں بظاہر ایک مقامی اسپتال کے پاس مہندم عمارت کا ملبہ بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ ایسی ہی دیگر تصاویر میں امدادی کارکنوں کو ملبے کے نیچے پھنسی دو بہنوں سے حال چال پوچھتے دیکھا جا سکتا ہے۔ سوشل میڈیا پر دستیاب ویڈیوز میں بعض لوگوں کو موٹر سائیکل پر سوار ہوکر اونچے اور محفوظ علاقوں کی طرف بھی جاتے ہوئے دیکھا گیا۔
چوبیس گھنٹوں کے دوران متعدد جھٹکے
انڈونیشا کی ڈیزاسٹر ایجنسی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دورن سلسلہ وار متعدد زلزلے کے جھٹکے آتے رہے جس سے تین مقامات پر زمین کھسکنے کے واقعات پیش آئے اور بہت سے علاقوں میں بجلی کی سپلائی منقطع ہو گئی۔
جمعرات کو بھی اسی ضلعے میں پانچ اعشاریہ نو کی شدت کا زلزلہ آیا تھا جس سے متعدد مکانات تباہ ہوگئے تھے۔
ص ز/ ج ا (روئٹرز، اے ایف پی، ڈی پی اے)
زلزلے کی تباہ کاریاں
پاکستان اور افغانستان میں گزشتہ روز آنے والے زلزلے میں ہلاکتوں کی تعداد تین سو سے تجاوز کر چکی ہے۔ ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 7.5 ریکارڈ کی گئی اور اس سے سب سے زیادہ تباہی پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں ہوئی ہے۔
تصویر: picture alliance / AP Images
پاکستانی فوج بھی مصروف عمل
پاکستانی فوج ہیلی کاپٹروں کے ذریعے متاثرہ علاقوں سے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر رہی ہے اور کھانے پینے کی اشیاء بھی تقسیم کی جا رہی ہیں۔ ملکی وزیر اعظم نواز شریف بھی متاثرہ علاقوں کے دورے پر ہیں۔ فوج کی جانب سے ڈاکٹروں کی مختلف ٹیمیں بھی خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں سرگرم ہیں۔
تصویر: Reuters/K. Parvez
پاکستان میں اموات
پاکستان میں ہنگامی صورتحال سے نمٹنے والے ادارے کے مطابق اس زلزلے کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد ڈھائی سو کے لگ بھگ ہے۔ جبکہ سولہ سو سے زائد افراد زخمی ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ ہلاکتوں میں اضافے کا خطرہ موجود ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Shah
کرکٹ ٹیم سکتے میں
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے منیجر انتخاب عالم نے کہا ہے کہ گزشتہ روز آنے والے زلزلے کی خبر نے کھلاڑیوں کو پریشان کر دیا اور ٹیم کے تمام ارکان سکتے میں ہیں۔ پاکستان ٹیم نے اسی وجہ سے انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ میچ میں جیت کا جشن بھی نہیں منایا۔ اس موقع پر تمام کھلاڑیوں نے زلزلہ متاثرین کی مدد کرنے کا اعلان بھی کیا۔
تصویر: DW/T. Saeed
مالاکنڈ ڈویژن
پاکستانی وزیر اطلاعات پرویز رشید کے مطابق اس قدرتی آفت کی وجہ سے پاکستان میں زیادہ تر تباہی مالاکنڈ کے پہاڑی علاقوں میں ہوئی ہے۔ حکام نے بتایا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں تلاش اور امداد کی فراہمی کا کام جاری ہے۔
تصویر: Reuters/H. Ali Bacha
افغانستان میں قدرے کم ہلاکتیں
افغان حکام نے ابھی تک 76 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے اور بتایا ہے کہ کئی سو افراد زخمی ہیں۔ دشوار گزار راستوں اور شدت پسندی کے خطرے کی وجہ سے متاثرہ افراد کی اصل تعداد ابھی تک معلوم نہیں ہو سکی ہے۔ امدادی سرگرمیوں میں بھی انہی وجوہات کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Karimi
چار ممالک میں زلزلہ
مشرقی افغانستان میں آنے والے اس زلزے کے جھٹکے پاکستان، بھارت، تاجکستان، کرغزستان اور ازبکستان میں بھی محسوس کیے گئے۔
تصویر: Getty Images/AFP/Y. Nazir
ضمنی جھٹکے
پیر کے روز 7.5 شدت کے اس زلزلے کے بعد تقریباً سات ضمنی جھٹکے بھی محسوس کیے گئے۔ امریکی جیولوجیکل سروے نے بتایا کہ ضمنی جھٹکوں کی شدت4.5 تھی۔ آج منگل کے روز بھی علی الصبح متاثرہ علاقوں میں ایک آفٹر شاک محسوس کیا گیا۔
تصویر: Reuters/H. Ali Bacha
بنیادی ڈھانچے کی عدم موجودگی
اس زلزلے سے سب سے زیادہ پاکستان اور افغانستان کی سرحد کے پہاڑی علاقے متاثر ہوئے ہیں۔ ان علاقوں میں بنیادی ڈھانچے کی عدم موجودگی کی وجہ سے امدادی کاموں میں شدید مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ساتھ ہی اصل معلومات تک رسائی بھی ممکن نہیں ہو پا رہی۔
تصویر: Reuters
تخار میں بھگدڑ
افغان صوبے کنڑ میں تیس، تخار میں بارہ اور بدخشان میں نو افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔ اس زلزلے کا مرکز بھی بدخشان کا ہی علاقہ تھا۔ تخار میں اسکول کی بارہ لڑکیاں اس وقت ہلاک ہوئی، جب زلزلے کی وجہ سے اسکول میں بھگدڑ مچ گئی۔ حکام نے بتایا ہے کہ بدخشان میں ڈیڑھ ہزار سے زائد گھر مٹی کا ڈھیر بن گئے ہیں۔
تصویر: Reuters/Parwiz
بین الاقوامی امداد کی پیشکش
امریکا، ایران اور بھارت سمیت کئی ممالک نے اس سلسلے میں پاکستان اور افغانستان کو امدادی سرگرمیوں میں تعاون کی پیشکش کی ہے۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ایرنسٹ کے مطابق بین الاقوامی ترقی کا امریکی ادارہ ہنگامی امداد اور خیمے مہیا کرنے کے لیے تیار ہے۔