انڈونیشیا میں ’جہادی حملوں‘ کی منصوبہ بندی ناکام بنا دی گئی
20 دسمبر 2015خبر رساں ادارے روئٹرز نے جکارتہ حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ جمعہ اور ہفتہ کے درمیان انسداد دہشت گردی پولیس نے جاوا اور سماٹرا میں کارروائی کرتے ہوئے چھ مشتبہ ’دہشت گردوں‘ کو حراست میں لیا ہے۔ ان افراد سے بم سازی کا مواد اور ’جہادی لٹریچر‘ بھی برآمد ہوا ہے۔
شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ گرفتار شدگان سنی انتہا پسند گروہ داعش کے ممبران یا اس کے حامی ہو سکتے ہیں۔ جکارتہ پولیس کے مطابق یہ مشتبہ افراد ملک کی شیعہ کمیونٹی کے علاوہ کرسمس اور نئے سال کی تقریبات کے دوران حملوں کی منصوبہ بندی رکھتے تھے۔
ملکی پولیس کے سربراہ جنرل بدرالدین حیاتی نے اتوار بیس دسمبر کو ان گرفتاریوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ مخبری کے بعد چھاپے مارنے کا سلسلہ جمعے کو شروع کیا گیا، جو ہفتے کے دن بھی جاری رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس دوران ملک کے خفیہ اداروں کو امریکی اور آسٹریلوی انٹیلی جنس اداروں کا تعاون بھی حاصل رہا۔ مقامی میڈیا کے مطابق یہ مشتبہ افراد جاوا اور سماٹرا کے علاقوں میں انتہائی چھوٹی اکثریت میں بسنے والی شیعہ کمیونٹی کو نشانہ بنانے کا منصوبہ رکھتے تھے۔
ایک دوسری پولیس کارروائی کے دوران جاوا سے ہی القاعدہ کے حامی ایک مقامی شدت پسند گروہ کے چار ممبران کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق یہ مشتبہ افراد کرسمس اور نئے سال کی تقریبات کے دوران حملوں کی منصوبہ بندی بنا رہے تھے۔ اس حوالے سے زیادہ تفصیلات جاری نہیں کی گئی ہیں۔ تاہم اے ایف پی نے اپنی ایک رپورٹ میں ’باوثوق ذرائع‘ کے حوالے سے لکھا ہے کہ یہ دارالحکومت جکارتہ میں سال نو کی تقریبات کے دوران حملے کرنا چاہتے تھے۔
ملکی خفیہ اداروں نے خبردار کر رکھا ہے کہ انڈونیشیا میں ان مخصوص دنوں میں حملے کیے جا سکتے ہیں۔ اسی تناظر میں جکارتہ حکومت نے کرسمس اور نئے سال کی تقریبات کے دوران سلامتی کی صورتحال کو یقینی بنانے کے لیے ایک لاکھ پچاس ہزار سکیورٹی اہلکار سرگرم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ ملکی فوجی کے سربراہ کے مطابق یہ سکیورٹی اہلکار بائیس دسمبر تا دو جنوری ملک کے مختلف علاقوں میں تعینات کیے جائیں گے تاکہ کسی ناخوشگوار واقعے سے نمٹا جا سکے۔ پیرس حملوں کے بعد دیگر یورپی ممالک کی طرح انڈونیشیا میں بھی سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی تھی۔