انڈونیشیا میں زلزلہ، علاقے میں شدید خوف و ہراس
9 مئی 2010آچے انڈونیشیا کا وہی صوبہ ہے، جہاں سن 2004ء میں سونامی نے تباہی برپا کر دی تھی۔ اتوار کے روز آنے والے اس شدید زلزلے کے باعث لوگوں کی بڑی تعداد اس ساحلی علاقے سے دور دراز مقامات کی طرف بھاگنے پر مجبور ہو گئی۔ ان مقامی افراد کو خطرات لاحق تھے کہ زلزلے کے بعد سونامی لہریں اس علاقے کو ایک مرتبہ پھر تباہ کر دیں گی۔ تاہم انڈونیشی حکام نے کسی ممکنہ سونامی کی اطلاعات کو مسترد کر دیا ہے۔
انڈونیشی حکام کے مطابق اس زلزلے کے باعث مکانات کو معمولی نقصان پہنچا اور فوری طور پر کسی شخص کے ہلاک یا زخمی ہونے کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
مقامی وقت کے مطابق دوپہر 12 بجکر 59 منٹ پر آنے والے اس شدید نوعیت کے زلزلے کا مرکز Aceh صوبے کے جنوب مغرب میں تقریبا 66 کلومیٹر دور سماٹرا کے جزیرے کے قریب تھا۔ امریکی محکمہ ارضیات نے اس زلزلے کی شدت 7.4 بتائی ہے۔
زلزلے کے فوری بعد مقامی حکومت کی جانب سے سونامی کی وارننگ جاری کی گئی، تاہم صرف 90 منٹ بعد ہی اسے واپس لے لیا گیا۔ انڈونیشیا کے محکمہ موسمیات کے مطابق زلزلہ زمین میں تقریبا 30 کلومیٹر کی گہرائی میں آیا۔ اسی وجہ سے طاقتور جھٹکوں کے باوجود اس زلزلے سے یہ علاقہ کسی بڑی تباہی سے بچ گیا۔
ملکی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق صوبائی دارالحکومت باندہ آچے میں عمارتیں تقریبا تین منٹ تک بری طرح جھولتی رہیں اور مقامی افراد نے علاقہ چھوڑ کر موٹرسائیکلوں اور گاڑیوں کے ذریعے وہاں سے فرار ہونا شروع کر دیا تھا۔
انڈونیشیا میں قدرتی آفات کے اثرات کے تدارک کے ذمہ دار ملکی ادارے کے ڈائریکٹر پریادی کروڈونو نے فرانسیسی خبر رساں ادارے AFP کو بتایا کہ زلزلے سے کوئی بڑا جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔
’’کسی عمارت کے منہدم ہونے یا کسی شخص کے ہلاک یا زخمی ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔ لیکن ہزاروں افراد نے خوف کی وجہ سے علاقے سے فرار ہونے کی کوشش کی۔ وہ سمجھ رہے تھے کہ اس مرتبہ پھر سونامی لہریں اس علاقے کو برباد کر دیں گی۔‘‘
26 دسمبر سن 2004 ءکو بحر ہند میں ریکٹر سکیل پر 9.3 کی شدت سے آنے والے زلزلے کے باعث تقریبا ایک لاکھ 68 ہزار افراد ہلاک جبکہ 22 لاکھ انسان بے گھر ہو گئے تھے۔ ہلاک ہونے والوں میں بڑی تعداد انڈونیشی شہریوں کی تھی۔
رپورٹ: عاطف توقیر
ادارت: مقبول ملک