انڈونیشیا میں سونامی، ہلاکتوں کی تعداد 222 تک پہنچ گئی
23 دسمبر 2018
انڈونیشیا میں ایک آتش فشاں پھٹنے کے بعد سونامی کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 222 تک پہنچ گئی ہے۔ انڈونیشیا کے ہنگامی حالات سے نمٹنے والے محکمے کے مطابق آبنائے سُنڈا میں یہ آتش فشاں پہاڑ ہفتے کی شب پھٹا۔
اشتہار
انڈونیشیا کے حکام کے مطابق آتش فشاں پہاڑ پھٹنے کے بعد سمندر میں پیدا ہونے والی سونامی لہروں کے سبب ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 222 ہو گئی ہے، جبکہ زخمیوں کی تعداد 830 ہے۔ حکام کے مطابق اس قدرتی آفت کے سبب لاپتہ ہونے والوں کی تعداد 30 ہے۔
انڈونیشیا کی ڈیزاسٹر منیجمنٹ ایجنسی BNPB کے ترجمان سٹوپو پروو نُگروہو نے آج اتوار 23 دسمبر کو قبل ازیں اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ہلاکتوں کی تعداد 62 ہے اور سونامی کے بعد لاپتہ ہونے والے افراد کی تعداد بڑھ کر 20 ہو گئی ہے، جبکہ 584 افراد زخمی ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے کیونکہ حکام ابھی تک سونامی سے متاثرہ علاقوں کے بارے میں معلومات جمع کر رہے ہیں۔
انڈونیشیا کے محکمہ موسمیات BMKG کے مطابق سمندر کے اندر لینڈ سلائیڈنگ کے سبب ماؤنٹ انک کراکاٹاؤ نے لاوا اگلنا شروع کر دیا اور ساتھ ہی یہ سمندر میں سونامی کی وجہ بھی بنی۔ یہ آتش فشاں پہاڑ جاوا اور اسماٹرا جزائر کے درمیان موجود آبنائے سُنڈا کے علاقے میں واقع ہے۔ بی ایم کے جی کے مطابق ہفتے رات نو بجکر تین منٹ پر آتش فشاں پہاڑ سے لاوا پھوٹا جبکہ سونامی کی لہریں رات نو بجکر 27 منٹ پر ساحل سے ٹکرائیں۔
بی این پی بی کے ترجمان سٹوپو پروو نُگروہو کے مطابق، ’’پورے چاند کی وجہ سے سمندری لہریں پہلے ہی بلند تھیں، لہٰذا دو قدرتی مظاہر جمع ہونے کے سبب یہ نقصان ہوا۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہلاکتیں آبنائے سُنڈا کے لامپونگ اور بانتن صوبوں میں ہوئیں۔
جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق اس قدرتی آفت سے سب سے زیادہ بانتن کا علاقہ متاثر ہوا جہاں چھٹیوں کا سیزن کے ہونے کے سبب سیاحوں کی بھی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔
جب قدرت کو غصہ آئے، بہت زیادہ غصہ آئے
ہر سال لگ بھگ دس ہزار افراد زلزلوں کے باعث ہلاک ہو جاتے ہیں۔ زلزلے کبھی سونامی کا باعث بنتے ہیں تو کبھی بڑے پیمانے پر تباہی مچا دیتے ہیں۔ ایک نظر پچھلی صدی کے طاقت ور زلزلوں پر۔
تصویر: Getty Images/AFP
حالیہ تاریخ میں ریکارڈ کیے جانے والا سب سے زیادہ طاقت ور زلزلہ
حالیہ تاریخ میں سب سے زیادہ طاقت ور زلزلہ لاطینی امریکی ملک، چلی میں سن 1960 میں آیا تھا۔ ریکٹر اسکیل پر اس کی شدت 9.5 ریکارڈ کی گئی تھی اور یہ لگ بھگ دس منٹ تک جاری رہا تھا۔ اس زلزلے کے باعث 5700 افراد ہلاک ہو گئے تھے اور زلزلے کے نتیجے میں آنے والے سونامی نے جاپان میں 130 اور امریکی ریاست ہوائی میں 61 افراد کی جان لے لی تھی۔ اس تصویر میں چلی کے صوبے ولدیوا کے مناظر ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP
گڈ فرائی ڈے زلزلہ
سن 1964 میں امریکا میں ’الاسکن ارتھ کوئیک‘ کو امریکی تاریخ کا سب سے طاقت ور زلزلہ تصور کیا جاتا ہے۔ یہ زلزلہ 27 مارچ کو گڈ فرائی ڈے کے روز آیا تھا۔ اس زلزلے اور اس کے بعد آنے والے سونامی کے باعث 139 افراد ہلاک ہوئے تھے۔s.
تصویر: Getty Images/Central Press
جاپان کا سب سے تباہ کن زلزلہ
سن 2011 میں شمال مشرقی جاپان میں 9.1 شدت کے زلزلے نے بہت بڑے پیمانے پر تباہی مچائی تھی۔ اس قدرتی آفت کے نتیجے میں 18500 افراد ہلاک ہو گئے تھے اور اس نے فوکوشیما کے جوہری پلانٹ کو بھی متاثر کر دیا تھا۔ اسے گزشتہ چوتھائی صدی کا سب سے تباہ کن جوہری حادثہ قرار دیا گیا تھا۔.
تصویر: Getty Images/AFP/Y. Chiba
2004 کا بحر ہند کا زلزلہ
زیر سمندر 9.1 شدت کے اس زلزلے کے باعث آنے والے سونامی سے 14 ممالک میں 280000 افراد ہلاک ہوئے۔ حالیہ تاریخ میں اسے سب سے تباہ کن زلزلہ قرار دیا جاتا ہے۔.
تصویر: Getty Images/P.M. Bonafede/U.S. Navy
کمچاٹکا زلزلہ
سن 1952 میں مشرقی روس میں 9.0 شدت کے زلزلے نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی۔ اس قدرتی آفت کے نتیجے میں 2300 افراد ہلاک ہوئے۔
چلی میں زلزلہ
فروری 2010 میں وسطی چلی میں 8.8 شدت کے زلزے کے باعث 450 افراد ہلاک ہو گئے۔ ساحلی حصے پر شدید تباہی سے مقامی مچھیروں کو 66.7 ملین امریکی ڈالر کا نقصان پہنچا تھا۔.
تصویر: Getty Images/AFP/M. Bernetti
1976ء میں چین میں زلزلہ
28 جولائی سن 1976 کو چین میں 7.4 شدت کا زلزلہ صنعتی شہر تانگشان میں 242000 ہلاکتوں کا باعث بنا۔ .
تصویر: Getty Images/Keystone/Hulton Archive
ہیٹی زلزلہ
12 جنوری سن 2010 میں ہیٹی میں ایک طاقت ور زلزلے نے بڑے پیمانے پر تباہی مچا دی تھی۔ اس زلزلے کی شدت سے کئی عمارتیں منہدم ہوگئیں۔ ریکٹر اسکیل پر اس زلزلے کی شدت 7.1 ریکارڈ کی گئی اور اس قدرتی آفت کے نتیجے میں دو لاکھ افراد ہلاک ہوئے۔.
تصویر: Getty Images/AFP/J. Barret
8 تصاویر1 | 8
26 دسمبر 2004ء کو ایک زلزلے کے بعد آنے والی سونامی کے نتیجے میں دو لاکھ 30 ہزار کے قریب انسان لقمہ اجل بنے تھے۔ بحر ہند میں اٹھنے والی یہ سونامی لہریں انڈونیشیا، سری لنکا، بھارت اور تھائی لینڈ کے ساحلوں سے ٹکرائی تھیں۔