انڈونیشیا میں مساجد سے اٹھنے والے شور کے خلاف اقدامات
25 جون 2015انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ سے جمعرات پچیس جون کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں میں حکام کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ دنیا میں سب سے زیادہ مسلم آبادی والے ملک کے طور پر انڈونیشیا میں قریب آٹھ لاکھ مساجد قائم ہیں لیکن وہاں مسجدوں کے قریب رہنے والے شہریوں کو اکثر یہ شکایت رہتی ہے کہ ان مساجد کے لاؤڈ اسپیکر سال بھر میں عام طور پر اور بالخصوص رمضان کے مہینے میں اتنے پرشور ہوتے ہیں کہ ان سے نکلنے والی بہت اونچی آوازوں کو ’بہت زیادہ شور‘ کا نام ہی دیا جا سکتا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق اس جنوب مشرقی ایشیائی ملک میں آج کل رمضان کے مہینے کے دوران نہ صرف مسجدیں عبادت گزاروں سے بھری ہوتی ہیں بلکہ وہاں خطبات اور دیگر مذہبی پیغامات اور عبادات کے لیے لاؤڈ اسپیکروں کا استعمال بھی غیر معمولی حد تک زیادہ اور اونچا ہو جاتا ہے۔
اس صورت حال کے تدارک کے لیے حکومت نے اب ایک ایسی کمیٹی قائم کردی ہے، جو دن کے مختلف اوقات میں مساجد کے لاؤڈ اسپیکروں سے نکلنے والی آوازوں کو ریکارڈ کر کے ان کی صوتی سطح کی اونچائی کا جائزہ لے گی اور اس طرح یہ طے کیا جائے گا کہ آیا مساجد اپنے ارد گرد کے ماحول میں واقعی بہت زیادہ شور کا سبب بن رہی ہیں۔ اس اقدام کا ایک مقصد یہ بھی ہو گا کہ مسجدوں سے اٹھنے والا شور شہریوں کی سماعت کے لیے ’طبی حوالے سے خطرہ‘ نہ بن جائے۔
اس سلسلے میں انڈونیشی نائب صدر یوسف کلّہ نے، جو ملک کی بہت سی مساجد کی نمائندہ ایک تنظیم کے صدر بھی ہیں، پورے ملک کی مسجدوں کے لاؤڈ اسپیکروں سے اٹھنے والے شور کے چیدہ چیدہ نمونے جمع کرنے کے لیے ایک کمیٹی بھی قائم کر دی ہے۔
نائب صدر یوسف کلّہ کے ترجمان حسین عبداللہ نے اے ایف پی کو بتایا، ’’اس اقدام کا مقصد یہ ہے کہ بہت زیادہ شور کی موجب بننے کی صورت میں مساجد کے انتظامی اداروں کو یہ کہا جا سکے کہ وہ اپنی اپنی مساجد کے لاؤڈ اسپیکروں کی آوازیں کم کر کے بس اتنی کر دیں کہ ارد گرد کے علاقوں کے رہنے والے لوگ اذان اور خطبہ تو سن سکیں لیکن اس عمل کے دوران کوئی غیر ضروری شور پیدا نہ ہو۔
حسین عبداللہ نے کہا کہ مساجد میں اذان، عبادت اور خطبات کے موقع پر لاؤڈ اسپیکروں کے استعمال کا اصل مقصد یہ ہوتا ہے کہ سننے والوں تک مسجد سے نکلنے والا پیغام اچھی اور خوبصورت آواز میں پہنچ سکے، نہ کہ اس کی وجہ سے سننے والوں کو ’بہت اونچی آواز کے باعث بے ہنگم اور شدید نوعیت کے شور‘ کا احساس ہو۔