1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستانڈونیشیا

انڈونیشیا: ملک گیر کریک ڈاؤن، 27 مشتبہ عسکریت پسند گرفتار

28 اکتوبر 2023

انڈونیشیا کی پولیس نے ملک گیر سطح پر کیے گئے ایک کریک ڈاؤن میں کم از کم 27 مشتبہ عسکریت پسندوں کو مبینہ طور پر کالعدم انتہاپسند گروپوں سے تعلق کے شبے میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔

Indonesien Jakarta | Proteste und Unruhen | Bevorstehende Wahlen
تصویر: Adek Berry/AFP

آبادی کے اعتبار سے دنیا کے س سے بڑے مسلم ملکانڈونیشا میں  2024ء میں عام انتخابات کا انعقاد ہونا ہے۔ اس سے قبل پولیس کے انسداد دہشت گردی کے ایلیٹ اسکواڈ کی طرف سے عسکریت پسند گروپوں کے خلاف ملک گیر سطح پر یہ تازہ ترین کریک ڈاؤن غیر ممولی اہیمت کا حامل ہے۔

اس کارروائی کے بارے میں وسطی سولاویسی صوبے میں قومی پولیس کے ایک ترجمان احمد رمضان نے بتایا کہ یہ گرفتاریاں دارالحکومت جکارتہ اور مغربی جاوا میں عمل میں آئیں۔ اُدھر پولیس کے اس ایلیٹ اسکواڈ  کے ایک ترجمان آسون سیریگر نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو دیے گئے بیان میں کہا، ''ہم ابھی بھی گرفتار کیے گئے تمام افراد سے تفتیش اور پوچھ گچھ کر رہے ہیں۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ گرفتار شدگان میں سے زیادہ تر آبائی باشندے اور ان کا تعلق مقامی عسکریت پسند گروہوں سے ہی ہے۔ 

جکارتہ میں قبل از انتخابات تشدد اور مظاہرےتصویر: Adek Berry/AFP

بتایا گیا ہے کہ یہ گرفتاریاں 18 مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ کے بعد عمل میں آئی ہیں۔ احمد رمضان نے کہا کہ یہ عسکریت پسند 2 اکتوبر سے گرفتار ہیں۔ مقامی میڈیا کی کچھ رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ گرفتار کیے گئے افراد مبینہ طور پر فروری 2024 ء کے مجوزہ انتخابات میں خلل ڈالنے کے لیے حملوں کی سازش کر رہے تھے۔ تاہم اس خیال کو تیزی سے رد کرتے ہوئے قومی پولیس کے ترجمان احمد رمضان نے کہا، ''آئندہ انتخابات سے قبلانڈونیشیا میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرات کا اب تک کوئی اشارہ نہیں ملا ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ کریک ڈاؤن پولیس کے ادارے کی دہشت گردی کی ممکنہ کارروائیوں کے خلاف احتیاطی کارروائی کی کوششوں کا حصہ ہے۔

جے اے ڈی گروپ کو 2017 ء میں امریکہ نے دہشت گرد گروپ قرار دیا تھا۔ اُس کے بعدانڈونیشیا کی ایک عدالت نے 2018 ء میں جے اے ڈی پر پابندی لگا دی تھی، جس سے یہ گروپ کافی کمزور پڑ گیا۔

کالعدم انتہاپسند گروپوں سے تعلق کے شبے میں گرفتاریوں کا سلسلہ جاریتصویر: Adek Berry/AFP

یہ گروپ کئی مہلک خودکش بم دھماکوں کا ذمہ دار قرار دیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر جکارتہ میں 2016 ء میں ہونے والا مہلک حملہ جس میں 8 ہلاکتیں ہوئیں تھیں۔ اس کے علاوہ اسی سالانڈونیشیا  میں خودکش بم دھماکوں کی لہر  دیکھی گئی تھی۔ ان سب کے پیچھے اسی گروپ کا ہاتھ مانا جاتا ہے۔ 

انڈونیشیا میں 2002 ء میں سیاحتی جزیرےبالی  میں ہونے والے بم دھماکوں میں 202 افراد کی ہلاکت ہوئی تھی ، جن میں زیادہ تر مغربی اور ایشیائی سیاح تھے۔ اس حملے کے بعد  حکومت نے عسکریت پسندوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا گیا ہے۔

انڈونیشیا میں آئندہ برس 14 فروری کو  صدارتی انتخابات کا انعقاد ہونا ہے۔

ک م/ ع ب(اے ایف پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں