’انڈونیشیا کے جزائر میں دوبارہ سونامی آسکتی ہے‘
21 دسمبر 2009اگرچہ سائنسدانوں کا اندازہ ہے کہ آئندہ ممکنہ سونامی لہریں بحر ہند میں آنے والی تباہ کن سونامی لہروں جتنی جان لیوا تو ثابت نہیں ہوں گی تاہم ان کے منفی اثرات سُماٹرا کی آبادی پر ضرور پڑ سکتے ہیں۔
سنگاپور میں قائم تنظیم ’ارتھ اوبزرویٹری‘ کے ڈائریکٹر Kerry Sieh کہتے ہیں کہ مستقبل میں آنے والا سمندری زلزلہ سونامی جتنا خطرناک نہیں ہوگا لیکن اس کے نتیجے میں گنجان آبادی والے علاقوں کو زبردست خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔
ابھی اسی سال اکتوبر میں انڈونیشیا میں ساحل کے قریب زلزلہ آیا تھا، جس کی شدت ریکٹر سکیل پر سات درجے ریکارڈ کی گئی تھی۔ اقوام متحدہ کے مطابق سُماٹرا جزائر پر آنے والے اس زلزلے میں گیارہ سو افراد مارے گئے تھے۔
سائنسدانوں کے مطابق آئندہ ممکنہ زلزلے کی شدت ریکٹر سکیل پر 8.6 تک ہوسکتی ہے۔ پیشین گوئیاں کرنے والے ان سائنسدانوں سے جب پوچھا گیا کہ یہ سونامی کب متوقع ہے، تو ان کا جواب تھا کہ آنے والی چند دہائیوں میں کبھی بھی۔’’تیس سیکنڈ سے لے کر تیس برسوں تک، کبھی بھی۔‘‘ سائنسدان اس بات پر متفق ہیں کہ سمندری زلزلہ ضرور آئے گا تاہم انہوں نے اس کے وقت کے بارے میں حتمی طور پر کچھ بھی نہیں کہا۔
سن 2004ء میں انڈونیشیا میں زلزلے کے باعث سونامی کے نتیجے میں بحر ہند کے اطراف میں قیامت خیز تباہی مچ گئی تھی۔ انڈونیشیا اور جاپان ایسے خطے میں واقع ہیں، جہاں زیر زمین اور زیر آب تبدیلیوں کی وجہ سے اکثر زلزلے آتے رہتے ہیں۔
رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی
ادارت: مقبول ملک