1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انڈونیشی صدر کا دورہ پاکستان، مزید تعاون کا عزم

عاطف توقیر اے پی پی کے ساتھ | ادارت | افسر اعوان
8 دسمبر 2025

انڈونیشی صدر پرابوو سوبیانتو دو روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچ گئے ہیں۔ ان کے اس دورے کو دونوں ممالک کے درمیان قربت میں مزید وسعت سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔

انڈونیشیا کے صدر کا استقبال
انڈونیشیا کے صدر کے استقبال کے لیے پاکستانی وزیراعظم اور صدر پہنچے تھےتصویر: Aamir Qureshi/Pakistan's President Office/AFP

انڈونیشیا کے صدر پرا بووو سوبیانتو پیر کے روز پاکستانی وزیرِاعظم شہباز شریف کی دعوت پر دو روزہ سرکاری دورے پر اسلام آباد پہنچے، جہاں انہیں ریڈ کارپٹ استقبال دیا گیا۔

نور خان ایئربیس پر آمد کے موقع پر انڈونیشین صدر کا پرتپاک استقبال صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے کیا، جن کے ہمراہ کابینہ کے ارکان اور اعلیٰ حکومتی حکام بھی موجود تھے۔

صدرِ پاکستان کے باڈی گارڈز کے ایک دستے نے مہمان صدر کو سلامی پیش کی۔ صدر پرا بووو کے ہمراہ اعلیٰ سطحی وفد بھی تھا جس میں اہم وزراء اور سینئر حکام شامل تھے۔

پاکستانی خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق صدر پرا بووو عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلی بار پاکستان پہنچ رہے ہیں، جب کہ ان سے قبل 2018 میں صدر جوکو ویدودو پاکستان آئے تھے۔ 

دونوں ملکوں کے درمیان دیرینہ تعلقات ہیںتصویر: Aamir Qureshi/Pakistan's President Office/AFP

اپنے قیام کے دوران صدر پرا بووو وزیرِاعظم شہباز شریف کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات کریں گے اور صدر آصف علی زرداری سے بھی ملاقات کریں گے۔ فوجی سربراہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر بھی صدر پرا بووو سے ملاقات کریں گے۔

ڈی ڈبلیو سے خصوصی بات چیت میں سابق پاکستانی سفیر برائے اقوام متحدہ جی آر بلوچ نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کی صورت حال اور انسداد دہشت گردی میں تعاون اس دورے میں کلیدی موضوعات ہو سکتے ہیں۔

جی آر بلوچ کے مطابق، دونوں ممالک کے درمیان تعلقات دیرینہ ہیں تاہم اب دنیا میں چوں کہ طاقت کے نئے مراکز بن رہے ہیں، ایسے میں پاکستان اور انڈونیشیا کی قربت میں وسعت پیدا ہو سکتی ہے۔

غزہ کے موضوع پر عرب اور مسلمان ممالک کے رہنماؤں سے صدر ٹرمپ کی ملاقات میں انڈونیشیا کے صدر بھی شامل تھےتصویر: Alexander Drago/REUTERS

ان کا کہنا تھا، ''غزہ میں امن فورس کی تعیناتی کے اعتبار سے پاکستان، ترکی، انڈونیشیا، اردن اور مصر اہم ممالک تھے۔ اسرائیل چوں کہ ترک أفواج کی تعیناتی کو رد کر چکا ہے، اس لیے پاکستان اور انڈونیشیا کی اہمیت اور بھی بڑھ چکی ہے۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ''انڈونیشیا پہلے ہی غزہ میں کسیممکنہ امن فورس میں اپنی فوج کی تعیناتی کی حمایت کر چکا ہے۔ پاکستان نے گو کہ اب تک باضابطہ طور پر ایسی کسی تعیناتی کا اعلان نہیں کیا، تاہم پاکستانی فوج اقوام متحدہ کے درجنوں امن مشنوں میں شمولیت کی وجہ سے وسیع تر تجربہ رکھتی ہے اور ممکنہ طور پر غزہ میں اس کی تعیناتی یقینی ہے۔‘‘

جی آر بلوچ کا یہ بھی کہنا تھا کہ دہشت گردی ایک بڑا عالمی مسئلہ ہے، جس سے دنیا کے تقریباﹰ تمام ہی ممالک کو سامنا کرنا پڑ رہا ہے، ایسے میں یہ دونوں ممالک دہشت گردی کے خلاف اپنے تعاون میں وسعت پیدا کر سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ انڈونیشی صدر کے اس دورے کے دوران متعدد مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے جانے کی توقع ہے۔ یہ دورہ اس لحاظ سے بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہے کہ یہ پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 75ویں سالگرہ کے موقع پر ہو رہا ہے۔

دونوں ممالک کے وفود باہمی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے اور تعاون کے نئے شعبوں، جیسے تجارت، سرمایہ کاری، دفاع، صحت، آئی ٹی، موسمیات، تعلیم اور ثقافت، میں مواقع تلاش کرنے کے ساتھ ساتھ علاقائی اور عالمی سطح پر اشتراک بڑھانے پر بھی بات چیت کریں گے۔

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں